اہم خبریں
ارریہ میں شکیلیت کو زبردست جھٹکا!
- Nov 18, 2025
- Editor: جناب مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری،ناظم مدرسہ نور المعارف،مولانا علی میاں نگر،دیا گنج،ضلع ارریہ،بہار
- Views : 246
از:جناب مفتی ہمایوں اقبال صاحب ندوی
نائب صدر، جمعیت علماء ارریہ ۔وجنرل سکریٹری، تنظیم أبناء ندوہ پورنیہ کمشنری
ضلع ارریہ میں واقع رامپور موہن پور گاؤں کےرہنے والے تین بھائی دس بارہ سال پہلے شکیل بن حنیف کے پیروکار بن گئے اوراسے مسیح موعود وامام مہدی تسلیم کرنے لگےتھے۔آج ان کے بڑے بھائی جناب مولانا وہاج الاسلام صاحب ندوی کے ذریعے ہمیں یہ خوشخبری ملی ہے کہ بحمداللہ اب وہ تینوں تائب ہوچکے ہیں،نیزشکیل بن حنیف کو جھوٹا اور کذاب کہ رہے ہیں۔مولانا موصوف نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ;ابھی کچھ دیر پہلے میری بات ڈاکٹر عشیرالاسلا سے ہوئی تو انہوں نے تازہ یہ جملہ کہا ہے کہ "اس شیطان سے ہمارا اب کوئی لینا دینا نہیں ہے،میں نے دیوبند پہونچ کر مولانا شاہ عالم صاحب گورکھپوری ومہتمم مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی کے حضور حاضر ہوکر توبہ واستغفار کرلیا ہے" مجھ سے اسیرنے یہ گزارش بھی کی ہےکہ آپ اس خبر کو عام کردیجئے،اور سبھوں کے سامنے ہماری اس برأت اعلان کردیجئے، ہمارا اس سےاب کوئی تعلق نہیں ہے، عنقریب ہم تینوں بھائی گھر پہونچتےہی اجتماعی طور پر اس کا اعلان کریں گے، انفرادی طور پر ہم نے توبہ کرلیا ہے۔
واقعی یہ بڑی خوشی کی بات ہےکہ ایک ساتھ اللہ رب العزت نے تینوں بھائیوں کو صراط مستقیم کی ہدایت نصیب فرمادی ہے،اور توبہ کی دولت سے مالا مال کیا ہے،فلله الحمد والمنة.
بیک وقت ایک ہی کنبہ سے تین تین لوگوں کا شکیلی ہوجانا یہ بڑی تشویش کی بات تھی، انمیں دوبھائی تو باضابطہ شکیلیت کے مضبوط داعی بن چکے تھے،یہ دونوں علاقہ میں گھوم گھوم کر نوجوان طبقہ کو گمراہ کررہے تھے، مقامی احباب نے بروقت حالات کی سنگینی کا احساس کرلیا، انمیں نمایاں نام رامپور کے مکھیا صلاح الدین صاحب کا ہے، جو ابھی چار پانچ دن پہلے اس دارفانی سے کوچ کرگئے ہیں، مکھیا جی کی تعزیتی نشست میں مفتی امتیاز صاحب کی دعوت پر مدرسہ بیت العلوم رامپورحاضری ہوئی، اس موقع پر مجمع عام سے خطاب میں بھی مرحوم کے محاسن میں یہی جملے ادا ہوئے کہ مکھیا صلاح الدین واقعی اسم بامسمی تھے، جب اس گاؤں کے تین بھائی ایک ساتھ مرتد ہوگئے اور یہ لہر قرب وجوار میں بھی محسوس کی جانے لگی تو مرحوم سینہ سپر ہوگئے، اور صدیقی کردار ادا کرتے ہوئے یہ اعلان کردیا ہم لوگوں کے رہتے ہوئے ایسا نہیں ہوسکتا ہے، چنانچہ علاقہ کے علماء کرام سے انہوں نےرابطہ کیا، بزرگ ترین عالم دین حضرت مولانا نبی حسن صاحب مظاہری،مفتی علیم الدین صاحب قاسمی، مولانا مصور عالم صاحب ندوی چترویدی، مفتی غفران حیدر صاحب مظاہری،مفتی تنزيل الرحمن صاحب مظاہری،مولانا قیصر صاحب، مولاناآفتاب صاحب مظاہری، مفتی اطہر القاسمی صاحب،قاری نیاز احمد قاسمی، مفتی عبدالوارث صاحب قاسمی، مفتی انعام الباری صاحب قاسمی نیز بندہ ناچیز کے ساتھ علماء وائمہ کرام ضلع ارریہ کواپنے گاؤں رامپور میں اکٹھا کرلیا،اور اس درد کو پیش کیا، باہم مشورہ سے ازہرہند دارالعلوم دیوبند سے مولانا شاہ عالم صاحب گورکھپوری کی صدارت میں اس عنوان پر ایک عظیم الشان اجلاس منعقد کیا، اسمیں باضابطہ تجویز لیکر ان لوگوں کا سماجی بائیکاٹ کا اعلان بھی کیا گیا۔مکھیا جی کے ساتھ مولانا منہاج الاسلام صاحب بھی شانہ بشانہ تھے اور رامپور مدرسہ بیت العلوم کے جواں سال استاد بھائی عبداللہ خلجی بھی اس درد کو لیکر ہر در پر جارہے تھے۔
آج مکھیا جی ہمارے درمیان نہیں ہیں، بڑا خلا محسوس ہورہا ہے،وہ عقابی نظر رکھتے تھے، بائیکاٹ کے بعد کئی بار انہوں اطلاع دی کہ ان تینوں میں سے فلاں چھپ کر گھر آیا ہوا ہےاور نوجوانوں پر ڈورے ڈال رہا ہے۔
۲۰۱۹ءکی بات ہے۔مکھیا جی اور ان تینوں کے بڑے بھائی مولانا وہاج الاسلام صاحب ندوی نے علماء کرام کو اطلاع دی کہ انمیں سب سے چھوٹا جو شکیلیت کا بڑا داعی بھی ہےرامپور آیا ہوا ہے، انفرادی طور پر چوری چھپے لوگوں سے ملتا ہے اورانہیں فتنہ میں مبتلا کرنے کی سعی کررہا ہے۔یہ خبر سنتے ہی ہمیں بڑی تشویش ہوئی، لاک ڈاؤن کا زمانہ تھا، چلنا پھرنا، باہر نکلنا بڑا دشوار تھا، باوجود اس کے قابل مبارکباد ہیں ارریہ کے علماء کرام کہ انہوں نے لومتہ لائم کی پرواہ نہ کی، کمربستہ ہوئے اور گھر سے متصل مسجد میں پہونچ کر مبتلی بہ کو بلوایا، ہمیں اس بات کی کوئی خبر نہیں تھی کہ پولس میں اس نے شکایت کر رکھی ہے،گفت و شنید ہورہی تھی کہ اسی بیچ میں بیرگاچھی تھانہ کی پولس پہونچ گئی، اللہ جزائے خیردے بھائی وہاج الاسلام صاحب ندوی کوکہ انہوں نےعلماء کرام کو رسوائی سے بچالیا، یہ کہ کر خود کو پولس کے حوالہ کردیاکہ;مجھے گرفتار کرلیجئے، جہاں لے جانا ہو لے چلئے مگر ان علماء کرام سے کچھ مت کہیے، میں داعی ہوں، میں نے انہیں بلوایا ہے، میں مجرم ہوں، یہ کہتے ہوئے پولس کی گاڑی پر بیٹھ گئے، مبتلی بہ کو بھی پولس نے اپنی گاڑی پر بٹھالیا اور تھانے لے گئی، تحریری شکایت پہلے سے درج تھی، اسی کو ایف ائی آر کی شکل دی جانے لگی تو عبدالحنان صاحب پرمکھ اوربھائی ببلو مکھیا کی محنت سے وہ معاملہ ختم ہوا،اللہ ان سب کو اجر جزیل نصیب فرمائے، آمین
بحمداللہ آج یہ محنت رنگ لائی ہے،ہمارے لئےمسرت کی بات ہے، صبح کا بھولا شام کو واپس آجائے اسے بھولا نہیں کہتے ہیں، اور مذہب اسلام تو یہ کہتا ہے کہ گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے انہوں نے کوئی گناہ ہی نہیں کیا ہے،ہم سبھی ان کی استقامت کے لئے دعا گو ہیں، نیز اس تحریک کے داعی اول مکھیا صلاح الدین مرحوم کے لئے اللہ رب العزت سے دعا مانگتے ہیں کہ باری تعالٰی اس خبر کو مرحوم کی روح کے لئے تسکین کا ذریعہ اور بلندی درجات کا سامان بنا دیجئے۔
ایں دعا ازمن وجملہ جہاں آمین باد
تازہ ترین خبریں





