اہم خبریں
بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کا مکمل ڈاٹا جاری، او بی سی کی آبادی 36 فیصد، مسلم آبادی 17.7 فیصد
- Oct 03, 2023
- Editor: Arshad Kabir Khaquaan
- Views : 220
بہار کی مجموعی آبادی 13 کروڑ سے زیادہ ہے جس میں 10.07 کروڑ ہندو ہیں اور 2.31 کروڑ مسلمان ہیں، بقیہ آبادی دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔
بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کو روکنے کی بہت کوششیں ہوئیں اور معاملہ عدالت تک پہنچ گیا، لیکن نتیش حکومت ہار نہیں مانی۔ اب لوک سبھا انتخاب سے چند ماہ پہلے ماسٹر اسٹروک کھیلتے ہوئے نتیش کمار نے ذات پر مبنی مردم شماری کا مکمل ڈاٹا جاری کر دیا ہے۔ ذات پر مبنی مردم شماری سے متعل قجاری سروے رپورٹ کے مطابق اس وقت بہار کی آبادی 13 کروڑ سے زیادہ ہے جس میں ہندو طبقہ کی آبادی 81.9 فیصد ہے۔ دیگر مذاہب کی بات کی جائے تو مسلم آبادی 17.7 فیصد، عیسائی آبادی 0.15 فیصد، سکھ آبادی 0.01 فیصد، بودھ آبادی 0.08 فیصد، جین آبادی 0.0096 فیصد اور دیگر مذاہب کے لوگوں کی آبادی 0.12 فیصد ہے۔
جاری سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہار کی مجموعی آبادی میں 10.07 کروڑ ہندوؤں کی آبادی ہے، جبکہ مسلم آبادی 2.31 کروڑ ہے۔ اگر ذات پر مبنی مردم شماری کی بات کی جائے تو انتہائی پسماندہ طبقہ/دیگر پسماندہ طبقہ (ای بی سی/او بی سی) طبقہ کی آبادی 36 فیصد، پسماندہ طبقہ کی آبادی 27 فیصد۔ اس طرح دیکھا جائے تو ریاست کی نصف سے زیادہ آبادی پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات کی ہے۔ اَن ریزروڈ آبادی 15.5 فیصد، راجپوت آبادی 3 فیصد کے آس پاس ہے۔ علاوہ ازیں نئی مردم شماری کے مطابق بہار میں اب درج فہرست ذات کی آبادی 19 فیصد پہنچ گئی ہے۔ یادووں کی تعداد 14 فیصد ہے۔ برہمنوں کی آبادی 3.3 فیصد اور کرمی کی آبادی 2.87 فیصد ہے۔
ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا سامنے آنے کے بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سبھی کو مبارکباد پیش کی ہے۔ انھوں نے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’آج گاندھی جینتی کے مبارک موقع پر بہار میں کرائی گئی ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا شائع کر دیا گیا ہے۔ ذات پر مبنی سروے کے کام میں لگی ہوئی پوری ٹیم کو بہت بہت مبارک۔ ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے اتفاق رائے سے مقننہ میں قرارداد پاس کیا گیا تھا۔ بہار اسمبلی کی سبھی 9 پارٹیوں کے اتفاق سے فیصلہ لیا گیا تھا کہ ریاستی حکومت اپنے وسائل سے ذات پر مبنی مردم شماری کرائے گی اور مورخہ 2 جون 2022 کو وراء کونسل سے اس کی منظوری دی گئی تھی۔ اس کی بنیاد پر ریاستی حکومت نے اپنے وسائل سے ذات پر مبنی مردم شماری کرائی ہے۔
نتیش کمار نے اپنے پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’’ذات پر مبنی مردم شماری سے نہ صرف ذاتوں کے بارے میں پتہ چلا ہے بلکہ سبھی کی معاشی حالت کی جانکاری بھی ملی ہے۔ اسی کی بنیاد پر سبھی طبقات کی ترقی اور فلاح کے لیے پیش قدمی کی جائے گی۔ بہار میں کرائی گئی ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر جلد ہی بہار اسمبلی کی انہی 9 پارٹیوں کی میٹنگ بلائی جائے گی اور ذات پر مبنی مردم شماری کے نتائج سے انھیں مطلع کرایا جائے گا۔‘‘
ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا جاری ہونے کے بعد نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کا بھی رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’’بہار میں ذات پر مبنی سروے کا ڈاٹا منظر عام پر! تاریخی لمحہ! دہائیوں کی جدوجہد کا نتیجہ!! اب حکومت کی پالیسیاں اور نیت دونوں ہی ذات پر مبنی سروے کے ان اعداد و شمار کا خیال رکھے گی۔
قابل ذکر ہے کہ بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب سپریم کورٹ نے پٹنہ ہائی کورٹ کے اگست کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کی۔ اس کے بعد ریاست میں ذات پر مبنی مردم شماری کا راستہ صاف ہو سکا۔ اگست ماہ میں سروے کا کام مکمل یر لیا گیا تھا۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو لگاتار ذات پر مبنی مردم شماری مکمل کرنے پر زور دے رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے تو کہا تھا کہ ذات پر مبنی سروے سبھی کے لیے فائدہ مند ہوگا اور محروم طبقہ سمیت سماج کے مختلف طبقات کی ترقی کا راستہ ہموار کرے گا۔
(بشکریہ ملت ٹائمز)
تازہ ترین خبریں