اہم خبریں
ظلم کی ٹہنی کبھی پھلتی نہیں
- Jun 01, 2023
- Editor: Arshad Kabir Khaquaan
- Views : 205
مولانا کبیر الدین فاران مظاہری ناظم مدرسہ قادریہ مسروالا ضلع سرمور ہماچل پردیش
انسان جس کے خمیر کو قدرت نے اپنے ہاتھ سے گوند کر انسانی روپ میں نکھارا آج وہ حیوان اور چیتا بنکر عورت کو بیوہ کرنے میں اسے شرم نہیں بچوں کو یتیم کرنے میں اسے شرمساری نہیں یتیم بچے کے توے سے روٹی چھین نے میں اسے غیرت نہیں بیٹیوں کے سر سے دوپٹہ اتار نا آئے دن کا کھیل بن چکا ہے۔
اسلئے آج انسان سے لوگ جس قدرخائف ہیں شیر اور چیتے سے نہیں اس وقت کا مادہ پرست انسان اس دنیا میں کسی دوسرے کی ہستی کوتسلیم نہیں کرتا اپنے فائدوں اور من کی چاہت اور خود پرستی کے سوا اسکو کسی چیز سے دل چسپی نہیں پہلے بادشاہ ہت اور راج پاٹ نے ملکوں کو بانٹا تھا مگر اب سیاسی رہنما خود غرض اور مذہب سے ناواقف پیشواؤں نے قوموں ملکوں اور محلوں کو تقسیم کردیا۔پہلے ایسے فتنے نہیں تھے جتنے آج کل ترقی یافتہ دنیامیں نظر آرہے ہیں اس وقت کا انسان اصل بگاڑ سے آنکھیں موند کر کہتاہے سب ٹھیک ہورہاہے تمام دنیا کو تباہ کر کے انسانوں کی لاشوں پر عیش وآرام کی محفل رچارہاہے اور آدمیت کے ملبے پر اپنی قومی شوکت کا محل بنا رہاہے آج انسان کے دل میں دھڑکتا دل نہیں پتھر کا ٹکڑاہے جو انسانیت کیلئے تڑپ سکے اور اس کے درد میں کراہ سکے انسان کا ہاتھ چیتے کاہاتھ بن چکاہے جو مدد کی جگہ دوسروں کی گردن پر پڑتاہے۔
خود غرضی نے اس کی بھی گنجائش نہیں چھوڑی کہ کسی لمبے چوڑے ملک میں دو آدمی بھی زندہ رہ سکیں وسیع شہر اور زر خیز ملک لوگوں کیلئے بے فیض ہوگئے ہیں قوموں کی قومیں اور پوری کی پوری آبادیاں بے سہارااور یتیم بچوں کی طرزندگی گذار رہی ہیں انسان کا انسان پر اعتبار اور بھروسہ نہیں رہا ایک دوسرے کو بد گمانی او رشک کی نگاہ سے دیکھتاہے اپنا حریف اور دشمن سمجھتاہے انسان نما درندہ ہے اس کا دل خدااور اس کے بندوں کی محبت سے خالی ہوچکا ہے۔
شیخ سعدی ؒ نے کہاتھا کہ میں خداسے ڈرتاہوں اور خدا کے بعد اس شخص سے جو خدا سے نہیں ڈرتا۔
شیکسپیئر نے کہا انسان ہی ایک ایسا جانور ہے جس سے میں بذدل کی طرح ڈرتاہوں۔
آج بے خوف دل کی سنگ دلی انتہا کو پہوپہنچ چکی ہے کہ ہندومسلم ملکر اپنوں ہی کہ خون سے ہولی کھیل رہے ہیں دشمنوں کا یادرندوں کا بھٹ نہیں اپنے ہی گھر کی آگ کے سامنے بیٹھ کر تاپنے میں شرم محسوس نہیں کرتے مذہب کا نام لیکر بے ایمانی کا وہ ننگا ناچ کر رہے ہیں جس پر قرآن،گیتا،بائیبل،گروگرنتھ ماتم کر رہے ہیں،ہزاروں جانیں،فسادات کی وجہ سے دوائیوں کے بغیر موت کے گھاٹ اتر رہی ہیں اور ماں کے پیٹ میں بن کھلے پھول مرجھارہے ہیں ملک مالی طور پر کمزور اور تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے جہالت کی طرف بڑھ رہاہے۔
وہ بھول چکا کہ اس دنیا کو بنانے والاسب کچھ معاف کرسکتاہے لیکن ظلم کو نہیں خدا کے بندوں پر ظلم وزیادتی خدا کے ساتھ جنگ ہے،
و ہ ملک اور سماج کبھی پنپ نہیں سکتا جہاں پیڑ پودوں،جانوروں اور اینٹ گارے کی بنی چیزوں کی حفاظت کی جاتی ہو اور خدا کے بندوں کو تہ تیغ کیا جاتاہوجب سماج اور ملک ہی نہیں رہے گا تو مندر،مسجد،گرودوارے،گرجاگھر کس کیلئے؟
تاریخ گواہ ہے جس دھر تی پر بے گناہوں کا خون بہایا گیا ہو انسانیت کی ناقدری کی گئی ہو وہ سر زمین اور ملک تہس نہس ہوگیا جہاں نہ کسی کی حکومت رہی اور نہ ہی انسان۔
ظلم کی ٹہنی کبھی پھلتی نہیں ناؤکاغذ کی صدا چلتی نہیں۔
آج مٹی کی بنی عمارتوں کو توڑنے پر بھائی بھائی میں اختلاف جنم لے لیتاہے انسان تو قدرت کا بنایا ہواانمول ہیراہے اس کو قتل اور تہس نہس کرنے میں خدا کتنا ناراض ہوگا کیا کوئی اس کا اندازہ لگا سکتاہے؟
تازہ ترین خبریں