اہم خبریں
قرآن کریم کو اسی طرح پڑھناضروری ہےجس طرح نازل کیاگیا
- Oct 06, 2023
- Editor: Arshad Kabir Khaquaan
- Views : 246
رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار کی جانب سے جامعہ زکریا ڈھاکہ مشرقی چمپارن میں دوروزہ تربیتی اجلاس اختتام پذیر
(ڈھاکہ،مشرقی چمپارن)
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایاہے کہ تم قرآن کریم کواپنی آواز سے مزین کرو،یعنی اپنی آواز کو زینت دو،اور زنیت آواز اسی وقت پیداہوسکتی ہے کہ جبکہ تجوید کی رعایت کرتے ہوئے قرآن کریم کی تلاوت کی جائے،تجوید کی اصطلاحی تعریف یہ ہے کہ ہرحرف کو اس کے مخرج سے نکالنا،اور اس کی صفات کو اداکرنا،تجوید کے خلاف پڑھنا،غلط پڑھنا،بے قاعدہ پڑھنا لحن کہلاتاہے،اس کی دوقسمیں ہیں،لحن جلی،لحن خفی،لحن جلی حرام ہے،اس کی وجہ سے معنی بگڑجاتاہے،اس کی رعایت ضروری ہے،اسی لئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اے اہل قرآن قرآن کے معاملہ میں سستی وتغافل نہ برتو،جیسے اس کی تلاوت کا حق ہے،ویسے ہی صبح وشام اس کی تلاوت کرو،ان خیالات کا اظہار کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کی شاخ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارکے زیراہتمام جامعہ زکریا،ڈھاکہ مشرقی چمپارن میں منعقد دو روزہ تربیتی اجلاس سے صدراتی خطاب کرتے ہوئے جناب مولانامحمدمرغوب الرحمن صاحب قاسمی صدر رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار ومعاون مہتمم جامعہ مدنیہ سبل پو،رپٹنہ نے کیا،واضح رہے کہ مدارس اسلامیہ؛ دین کی حفاظت کے قلعے اوراسلامی علوم کے سرچشمے ہیں،ان کامقصدایسے باصلاحیت افرادکو تیارکرناہے جوایک طرف اسلامی علوم کے ماہر،دینی کردارکے حامل اورفکری اعتبارسے صراط مستقیم پرگامزن ہو،اسی کے ساتھ وہ مسلما نو ں کی دینی،اجتماعی قیادت کی صلاحیت سے بہرہ ور ہوں، اس کیلئے ضروری ہے کہ ایسے باصلاحیت افرادتیارکئے جائیں،جو طلبہ کی استعداد سازی اور تعلیم وتربیت پربھرپورتوجہ دیں۔اس کے پیش نظر گذشتہ 27 جولائی 2023،کو ،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارشاخ کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبندکےریاستی دفترجامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ میں ،عاملہ کے اراکین کی ایک نشست ہوئی تھی،جس میں مرحلہ وار، مختلف مقامات میں،مدارس اور مکاتب میں پڑھانے والے اساتذہ کرام کے لئے دو روزہ تربیتی اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ لیا گیاتھا۔ آج کایہ تربیتی اجلاس اسی سلسہ کی ایک کڑی ہے،اجلاس کی صدارت ،جناب مولانا مرغوب الرحمن صاحب قاسمی صدر رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارومعاون مہتمم جامعہ مدنیہ سبل پورپٹنہ نے فرمائی،جس میںضلع مشرقی چمپارن ،مغربی چمپارن ،شیوہر ، مظفرپور،سیوان،چھپرہ ، گوپال گنج اور حاجی پورویشالی کے مدارس ومکاتب کے اساتذہ، بڑی تعدادمیں شریک ہوئے،ضیافت اور میزبانی کا فریضہ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ مشرقی چمپارن کےجنرل سکریٹری جناب مفتی احمد قاسمی صاحب نے فرمائی،دو روزہ تربیتی اجلاس کا آغاز بتاریخ 4 اکتوبرکو،وقت کے،ساڑھے نوبجے جناب قاری قمرالدین صاحب مہتمم مدرسہ قرآنیہ سوگیہ شیوہر کی تلاوت کلام پاک سے اجلاس ہوا، نعت نبیﷺ کے بعد جامعہ مظہر سعادت ہانسوٹ گجرات سے تشریف لائے جناب مولانا قاری محمد یونس صاحب مظاہری نے نورانی قاعدہ کے طریقہ تعلیم اور طلبہ کے نفسیات کی رعایت پر بڑی اچھی گفتگو کی۔ انہوں نے فرمایا کہ ہمارا اصل مقصد مسلمان تیار کرنا ہے، طالب علم میں شوق جگانا سب سے پہلا اور سب سے اہم کام ہے، پھر اس طالب علم کو پڑھانا آسان ہوجاتا ہے۔
نور انی قاعدہ کا آغاز رب یسر سے کیا گیا، اس سے ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ہمارا پالنے والااللہ تعالٰی ہے، کوئی مہتمم وغیرہ نہیں ہے، اور قرآن کریم کا پڑھنا پڑھانا آسان ہے، انہوں نے فرمایا کہ استاذ پر لازم ہے کہ وہ طالب علم پر توجہ دے کہ وہ قرآن کس طرح یاد کررہا ہے، طالب علم کو ڈرانا نہیں چاہیے کہ یہ سورہ مشکل ہے یا یہ پارہ مشکل ہے ورنہ اس کے لیے وہ واقعی مشکل ہوجائے گا، کند ذہن طالب علم کو برکتی یا اس جیسے القاب مت دیجیے، بلکہ اس پر توجہ بڑھادیں اور اس کے لیے آسانی پیدا کریں۔انہوں نے کہا:نورانی قاعدہ تختی نمبر ایک کا مقصد حروف کی شناخت اور تلفظ ہے، اس میں قواعد کی رعایت پر زور نہ دیا جائے مثلا جیم بولنے میں مد لازم کی رعایت کرانے کی ضرورت نہیں۔تختی نمبر دو میں مرکبات کے بعد امتحان کے عنوان کو سمجھاتے ہوئے فرمایا کہ اس میں تین چیزوں کا امتحان مقصود ہے: مفردات، مرکبات، اور مرکبات میں حروف کی شکلیں، مفردات کو علاحدہ علاحدہ پڑھیں گے ،مرکبات کو بغیر ملائے ایک ساتھ پڑھیں گے، اور دو سے زائد حروف والے مرکبات کو مفردات کی طرح پڑھیں گے، کیوں کہ طالب علم نے اس امتحان سے قبل دو تین حروف سے زائد والے مرکبات پڑھا ہی نہیں ہے۔ یہ نشست 11:30 بجے اختتام کو پہنچی اور سامعین کے لیے چائے کا وقفہ ہوا، اور دوسری نشست 12 بجے شروع ہوئی،
اس نشست کے بعد بحیثیت ٹرینر تشریف لائے جناب مولانا سید محمد سعد صاحب قاسمی اٹاوہ یوپی نے پروجیکٹر کے ذریعے نورانی قاعدہ اور حفظ قرآن کریم کے لیے چند رہنما اصول بیان فرمایا۔ انہوں نے فرمایا کہ نورانی قاعدہ ناظرہ اور حفظ کے لیے بنیاد ہے اس لیے اس پر خاص توجہ کی ضرورت ہے، تختی نمبر ایک کا مقصد حروف کی شناخت، صحیح تلفظ اور اور کچھ لکھنا بھی آجائے، ان کو قواعد نہ پڑھایا جائے بلکہ استاذ بول کر اور بچوں سے بولواکر یاد کرایا جائے اجرا کرایا جائے، انگلی کے اشارے سے مخارج حروف سمجھائے جا ئیں۔ حفظ قرآن کریم کے بارے میں بہت اہم باتیں پیش فرمائیں، انہوں نے کہا کہ استاذ سبق خود سے فردا فردا پڑھائے، طالب کے لیے ضروری ہے کہ جو سبق سنانا ہے پورے سبق کو اکیس بار پڑھے، پھر رٹنا شروع کرے، اور آیت پر برابر محنت کرے، صفحہ کے اختتام تک سبق نہ یاد کرے بلکہ اگلے صفحہ کی ایک آیت بھی شامل کرلے، حفظ قرآن کریم کے لیے اور بھی بہت سارے قیمتی نقطے پیش فرمائے جس سے سامعین خوب مستفید ہوئے، اور سامعین کی دلچسپی مسلسل قائم رہی۔تیسری نشست بعد نماز مغرب ہوئی جس میں دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری جناب مولاناخالد صاحب قاسمی گیاوی نے پروجیکٹر کے ذریعہ قیام مکاتب،استحکام مکاتب،اور طریقہ تعلیم پر بہت ہی عمدہ گفتگو فرمائی،
اسی طرح جناب مولاناقاری محمدیونس صاحب نے اس نشست میں بھی نورانی قاعدہ کو کس طرح پڑھائیں،اجراء کرکے بتایا،اور اساتذہ کی رہنمائی فرمائی،چوتھی نشست 5اکتوبر کو سات بجے شروع ہوئی،جس میں طریقہ تعلیم پر اور نظام تعلیم پر جناب مولانا خالدصاحب قاسمی گیاوی نے اہم خطاب فرمایا،پانچویں نشست کا آغاز نوبجے قرآن کریم کی تلاوت سے ہوا،نعت نبی ﷺ کے بعد جناب مولاناقاری یونس صاحبب نے نورانی قاعدہ کے دیگراسباق کو پڑھے اچھے اندازمیں سمجھایا،شرکاء میں موجود کئی اضلاع کے ارباب مدارس کنے تاثرات کا اظہاربھی فرمایا،مہمان اعزازی جناب ڈاکٹر تبریررحمانی صاحب شریک اجلاس ہوئے اور اہم گفتگو فرمائی،انہوں نے کہا: ہر مدرسے کو اپنے علاقہ کا سروے کرنا چاہیے، دینی تعلیم کے لیے کنونس کرنا چاہیے اور علاقے میں مکاتب قائم کرنا چاہیے، صرف مدرسہ کی توجہ دینا ایسا ہی کہ ہم شاخوں پر پانی دے رہے ہیں، اس سے کام نہیں چلے گا۔پرانا نظام سے مکتب نہیں چلے گا، حالات کے اعتبار سے انداز بدلیے۔انہوں نے کہا:ہمیں اپنے مدارس کو منظم کرنا ہوگا، اخلاقی تربیت کا نظام بنائیں، انہوں نے کہا:حالات کے اعتبارسے ضروری علوم کے ساتھ کھیل کودکا نظام بھی بنانا ضروری ہے،اورینٹل کالج پٹنہ سیٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر جناب مولاناڈاکٹر شکیل احمدقاسمی نے بھی کلیدی خطاب فرمایاِانہوں نے کہا:چمپارن تو تحریک کی سرزمین ہے،قرآن کریم کے لئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کو چن لیاہے،مدارس اسلامیہ ک ے نظام تعلیم پر بڑی اہم گفتگو انہوں نے کی،انہوں نے کہا:ملک میں کئی نظام تعلیم ہیں،مگر ان تمام میں مدارس اسلامیہ کے نظام تعلیم پر غورکریں گے تو سمجھ میں آئے گاکہ دارالعلوم دیوبندکا قیام اس لئے عمل میں آیاکہ ہمارے یہاں پڑھنے والے شکل وشباہت میں ہندوستانی ضرورہوں لیکن فکری اعتبارسے نبی کریم ﷺ کی سنت وسیرت پر مرمٹنے والاہو،
معروف صحافی شاہ نواز بدرقاسمی ،جناب مفتی عبدالاحد صاحب قاسمی ناظم تعلیمات جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ ودیگر موقر علماء کرام نے اہم خطاب فرمایا،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع مشرقی چمپارن کے جنرل سکریٹری جناب مفتی احمد قاسمی مہتمم جامعہ زکریا ڈھاکہ مشرقی چمپارن سکریٹری رپورٹ پیش کیا،جس میں نے مہمانان کا پرتپاک استقبال کرتے ہوئے،اپنے تمام رفقاء کرام کو بھی ہدیہ تشکر پیش کیا،جناب مفتی خالد انور پورنوی المظاہری جنرل سکریٹری رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار نے نظامت کا فریضہ انجام دیتے ہوئے اہم خطاب بھی کیا،کامیاب معلم کے لئے گیاوہ نکاتے فارمولے کی طرف انہوں نے توجہ دلائی،مدارس کے منتظمین کے لئے رہنمااصول بھی بتائے،قانونی نکات پر بھی کھل کرگفتگو کی،آخری اور صدارتی خطاب جناب مولانامرغوب الرحمن صاحب صدر رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارفرمایا،جناب قاری بشیرالدین صاحب کی رقت آمیز دعاء پر اجلاس اختتام کو پہونچا۔
تازہ ترین خبریں