اہم خبریں
مدرسہ قادریہ مسروالا کے ناظمِ اعلیٰ مولانا کبیرالدین فاران مظاہری کی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر راہل گاندھی سے اہم ملاقات
- Aug 12, 2025
- Editor: شان عالم سہارنپوری
- Views : 187
ذرائع کے مطابق یہ ملاقات نہایت خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں ملک کی موجودہ تعلیمی صورتِ حال، دینی مدارس کی خدمات، قومی یکجہتی اور سماجی ہم آہنگی جیسے اہم موضوعات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ مولانا کبیرالدین فاران مظاہری نے اس موقع پر مدارس کے تعلیمی و اخلاقی کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے نہ صرف دینی تعلیم فراہم کرتے ہیں بلکہ طلبہ میں اخلاق، رواداری اور ملک سے محبت کے جذبات بھی پروان چڑھاتے ہیں۔
راہل گاندھی نے مولانا کی گفتگو کو توجہ سے سنا اور دینی و سماجی اداروں کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، مساوات اور بھائی چارہ ملک کی ترقی کے بنیادی ستون ہیں اور مدارس جیسے اداروں کی خدمات ملک کے لیے قیمتی سرمایہ ہیں
عمران مسعود نے بھی اس موقع پر کہا کہ سماج میں ہم آہنگی اور باہمی احترام کے فروغ میں دینی رہنماؤں کا کردار انتہائی اہم ہے۔
ملاقات کے آخر میں دونوں شخصیات نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک میں امن، ترقی اور تعلیمی میدان میں بہتری کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ اس ملاقات کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے اور یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ملک کی ترقی کے لیے ہر طبقے کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سیاسی حلقوں میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مولانا کبیرالدین فاران ایک ایسی جرات مند آواز ہیں جو نہ صرف عوام کے حقوق کے لیے بولتے ہیں بلکہ وقت آنے پر سرکار کو بھی اپنے خطوط ک ذریعہ ہلا کر رکھ دیتے ہیں
ان کی صاف گوئی، مدلل اندازِ گفتگو اور مسائل پر گہری گرفت انہیں ایک منفرد شناخت عطا کرتی ہے۔
راہل گاندھی نے اس گفتگو کو سراہتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی ہمیشہ سے تعلیمی مساوات اور سب کو یکساں مواقع دینے کے اصول پر کاربند رہی ہے تو وہیں بی،جے،پی، ان مدارس پر ظلم کے پہاڑ کو چکنا چور کر رہی ہے ، مولانا نے کوئی اپنے مفاد کے لئے یہ ملاقات نہیں کی بلکہ مفکر ملت کی سربراہی کرتے ہوئے ،سرکار کو یہ احساس دلاتے ہوئے کہ مدارس میں پڑھنے ولا آدمی صرف علمی ہی نہیں ہوتا ، سیاسی بھی ہوتا ہے، جو اپنا حق لینا جانتا ہے،
حضرت مولانا کبیرالدین فاران مظاہری کی اس جرأت کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ
(مولانا فضل امام خیر آبادی مسلمانوں کے رہنماء علمائے اہل سنت میں سے تھے جو کہ صاحب مرقات فضل حق خیرآبادی کے والد تھے ایک فلسفی، ایک شاعر، ایک مذہبی عالم تھے،) کے ہم پلہ ہیں،
جو علمی میدان میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی لیڈر بھی تھے،
مولانا چونکہ ہمیشہ مدارس کے فائدے اور سماج کے فائدے کو یکساں طور پر سوچتے ہیں، اس لیے وہ اس بات کے حامی ہیں کہ دینی ادارے ملک کے ترقیاتی دھارے میں مضبوطی سے شامل ہوں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پالیسی سازی میں مدارس اور دینی رہنماؤں کی تجاویز کو شامل کرنا ضروری ہے تاکہ ایک متوازن اور سب کو ساتھ لے کر چلنے والا نظام تعلیم قائم ہو سکے۔ بھائی چارہ ملک کے لیئے باعث ترقی ثابت ہو
عمران مسعود نے بھی کہا کہ ایسے روابط اور مکالمے ملک میں اعتماد سازی اور ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، یہ ملاقات نہ صرف ایک سماجی رابطہ تھی بلکہ اس کے پیچھے ایک مضبوط سیاسی پیغام بھی ہے کہ موجودہ حالات میں عوامی نمائندوں اور دینی قیادت کے درمیان براہِ راست بات چیت ضروری ہو چکی ہے، تاکہ زمینی مسائل ایوانِ اقتدار تک پہنچ سکیں،،
ایوان میں گونجی صدا بےخوف و خطر.مولانا ہیں حق کے علمبردارِ سحر
طوفان سے ٹکرا کے جو ساحل بنا دے.وہ مولانا ہیں جو راہِ منزل بنا دے
تازہ ترین خبریں





