نشہ خوری۔ خدائی اور سماجی جر م!
عورتیں بھی نشہ خوری کے خلاف خاموش تحریک چلائیں۔ مو لانا کبیر الدین فاران کی اپیل
مسروالا: (الفاران) انسا نو ں کی صحت مند زندگی کے لئے اللہ نے ان گنت نعمتیں اور چیزیں پید اکی ہیں اسی طرح ایسی چیزیں بھی پیدا کی ہیں جو انسان کی زندگی کے لیے تبا ہ کن اور اخلا قی بر بادی کا سبب ہیں ان کی بھی نشاندہی فرمائی ان میں نشہ کرنے والی چیز یں جو انسان کی صحت کے لیے زہر ہلاہل ہیں اور ان نشہ آور اشیاء میں جو انسان کیلئے سب سے زیادہ مہلک ہے وہ شراب ہے جس کو اللہ نے ام الخبائث یعنی تمام برائیوں کی جڑقرار دیا ہے چونکہ شراب کے نشہ میں آدمی کو بڑے چھوٹے کا،اچھے برے کا،بھی خیال نہیں رہتا اس کو استعمال کرنے کے بعد انسان کا دماغ بالکل مفلوج اور تمام اعضاء سست پڑ جاتے ہیں اور انسا ن اس حدتک پہونچ جاتاہے اور ایسی حرکتیں اس سے صادر ہو جاتی ہیں کہ شیطان بھی اس سے توبہ مانگنے لگتاہے۔اس کا اظہا ر آج مدرسہ قادریہ مسروالا میں مولانا فاران نے قرآن کے حوالہ سے کہا۔ اے ایمان والو شراب اور جو اسے بچویہ گندی چیزیں ہیں اوریہ شیطان کا طریقہ ہے۔
حضرت محمد ﷺ نے فرمایا ہے جو چیز نشہ لائے وہ حرام ہے خواہ مقدار میں کم ہو یا زیا دہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نشہ کی حالت میں انسان کا ایما ن رخصت ہو جاتا ہے اس حالت میں اگر مر جائے تو اس کا حشر اور انجام بر ا ہو گا۔
حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ نشہ کرنے والے کے ساتھ اللہ کا معاملہ مرنے کے بعد بڑا سخت ہوگا انھیں جہنمیوں کا پیپ اور لہو جو جہنمیوں کے زخموں سے بہتاہوگا اسے بطور سزا پلایا جائیگا۔
اس موقع پر مولانا فاران نے کہا شراب،گٹکہ،بیڑی،سگریٹ،افیون،ہیروئن،چرس،کوکین،گانجہ،نشہ آور انجکشن، اور ان جیسی دوسری نشہ آور چیزوں کے استعمال سے جہاں انسان اپنے آپ کو مالی،جسمانی اور ذہنی اعتبار سے کمزور کرتاہے اور اس سے سکیڑوں بیماریاں پیدا ہوتی ہیں اور امراض قلب، کینسر،حلق کی خرابی،لیور کی خرابی،دل کا مرض،جسمانی کمزوری،زخم معدہ،خون فاسد،تنفس کی خرابی،ہچکی،کھانسی،پھیپڑوں کی سوجن، سردرد،بے خوابی،دیونگی،ضعف اعصاب،فالج،ہارٹ اٹیک،ضعف بصارت،دمہ،ٹی۔بی،خفقان،مردانہ کمزوری،بواسیر،دائمی قبض،گردے کی خرابی اورشوغر وغیرہ جیسی جان لیوابیماریوں کے حوالہ کرتاہے وہیں وہ ملک اور سماج کے ساتھ گھٹیا اور شرمناک طر یقہ بھی اپناتاہے۔
مولانا فاران نے عورتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نشہ خوری کے خلا ف خاموش تحریک چلائیں کیونکہ عورت ذات ہی سب سے زیادہ شرابی شوہر کے ظلم و ستم، گالی گلوچ اور رذیل حرکتوں کا شکار ہوتی ہے جس سے اس کی ہرشام مسرت شام غم میں تبدیل ہوجا تی ہے۔
ان حقائق کے با وجود ایک طرف تو سرکا ر نشہ روکنے کی اسکیمیں بناتی ہے اور دوسری طرف اس کے لیے لائیسنس بھی جاری کرکے مہلک اور جان لیواچیزوں کے چلن کی سرپر ستی کا ارتکا ب کرتی ہے جو بڑی قابل فکر بات ہے۔
مولانا فاران نے کہا کہ سرکار کو ہر اس طریقہ سے پرہیز کرنا چاہئے جو ملک کے باشندوں کی روح اور جسم کے لیے نقصان دہ ہواس پر فوری پابندی عائد کرنی چاہئے اورملک کے با شعور مذہبی، سیاسی اورسماجی رہنماؤں کو بھی انسانوں کو نشہ آور اشیاء سے بچانے کے لیے با وزن تحریک چلانی چاہئے۔
Arshad Kabir Khaquaan Mazahiri