اہم خبریں
مدرسہ روضۃ المعارف افریل میں 87 حفاظ کی دستار بندی اور270 حفاظ کرام کے مابین تقسیم اسناد۔
- May 28, 2024
- Editor: جناب مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب المظاہری؛ مدیر ماہنامہ"الفاران"
- Views : 404
طلباءنےشاندار فنکارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کر کے داد تحسین حاصل کیں، پروگرام میں لوگوں کی امڈی بھیڑ۔
پہلی نشست کا با برکت آغاز محمد شمشیر الہی متعلم مدرسہ روضۃ المعارف کی تلاوت قران سے ہوا جبکہ محمد تنزیل متعلم مدرسہ نور المعارف دیا گنج نے بارگاہ خداوندی میں اس کی بے شمار نعمتوں اور انگنت احسانات جو ہم انسانوں پر ہیں، عزیز نے اسے اجاگر کیا اور اللہ کےاحسانات اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ کے حضور حمد باری تعالی پیش کیا۔پھر محمد تنزیل متعلم مدرسہ روضۃ المعارف عزیز نگر افریل پورنیہ نے سامعین کے صاف و شفاف دل کے آئینے میں ایسی ذات پاک کا چہرہ دکھایا یعنی بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں نظرانہ عقیدت کے پھول نچھاور کر کے لوگوں کے دلوں میں آتش محبت رسول کو اور تیز کر دیا۔ نعت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مدرسہ نور المعارف دیا گنج ارریہ کے دو طالب علموں نے کہنہ مشق مقرر کی طرح اپنی تقریریں سامعین کے سامنے کیں، ایک نے جہیز جیسی لعنت پر لب کشائی کی تو دوسرے طالب علم نے عظمت قران کو سامعین کے سامنے رکھا، جس سے سامعین کے دل خوشی و مسرت سے باغ باغ ہو گئے۔ دوسری نشست کا آغاز بعد نماز عشاء ہوا اور یہ نشست تقسیم اسناد اور تقسیم انعامات پر مختص تھی،اسی کے پیش نظر مولانا محمد سلیم الدین قاسمی اور پھر تینوں مدارس کے اساتذہ کرام، صدر ابو الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ اور اسٹیج پر تشریف فرما مہمانانِ ذی وقار کے مبارک ہاتھوں سے تقریبا 270 حفاظ کرام کے درمیان توصیفی اسناد تقسیم کیے گئے جبکہ 87 حفاظ کرام کے سروں پر دستار یعنی پگڑی سجائی گئی یہ منظر قابل دید تھا جسے دیکھ کر سامعین کی آنکھیں آپ دیدہ ہو گئیں۔
لوگوں نے اپنےآنسوؤں کو مغرب کے وضو سے دھویا اور نماز مغرب کے بعد تیسری نشست کا اغاز محمد توصیف متعلم روضۃ المعارف عزیز نگر افریل پرنیا کی تلاوت سے ہوا اور تلاوت شدہ ایتوں کا ترجمہ محمد علقمہ سلمہ متعلم مدرسہ نور المعارف دیا گنج ارریہ نے پیش کیا اور اللہ کے احسانات پر مبنی حمد باری تعالی محمد فیضان متعلم روضۃ المعارف افریل نے پیش کیا جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حضور محمد تنظیم عالم متعلم مدرسہ نور المعارف دیا گنج ارریہ نے نعتوں کا گلدستہ پیش کیااور اور اس نشست میں مقرر شیریں بیاں مولانا انعام الحق قاسمی نقشبندی پیر طریقت شیخ ذوالفقار نقشبندی علی پور گجرات کا پرمغز خطاب ہوا۔ آپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ رب العزت نے پوری کائنات میں ہمیں انسان بنایا اور انسان کے چار جوہر ہمیں عطا کئے، اور جس انسان کےاندر یہ چار خوبیاں ہوں گی تو سمجھئے کہ اس انسان میں انسانیت کے جوہر موجود ہے، ان میں سب سے پہلی خوبی "تعلیم وتعلم" ہے اور اللہ نے انسانیت کا جوہر، علم کو قرار دیا ہے، اب جس انسان میں علم ہوگا وہ انسان جوہرانسانیت کی بنیاد پر باکمال انسان ہوگا، انسان کے لئے دوسرا جوہر "اعمال صالحہ"ہے جبکہ تیسرا جوہر خلق حسنہ ہے اور اس کے ذریعہ بھی انسان دنیاوی مفاد اور ناموری کے ساتھ ساتھ اخروی مفاد سے ہمکنار ہوسکتا ہے اور چوتھا جوہر"ہمدردی" ہے۔
اس صفت سے ہی صالح معاشرہ کی تشکیل ممکن ہے۔ جس انسان کے اندر یہ چاروں صفات موجود ہو ں گے ایسے انسان اور آدمی کی اپنے معاشرہ اور سماج میں بڑی قدر ومنزلت ہوگی۔ اس پرمغز خطاب اور مولانا نصرت الباری کی سبق آموز نظم پراذان عشاء پھر نماز عشاء کے معا بعد چوتھی نشست کا بھی آغاز قرآن کریم کی تلاوت سے کیا گیا اور محمد ارشاد گجرات نے لحن قرأت کاپوراپورا خیال رکھا جس سے سامعین کے کانوں میں رس گھولا گیا جبکہ محمد ساحل متعلم مدرسہ روضۃ المعارف افریل نے اپنی مترنم آواز میں حمدی کلام پیش کرکے داد تحسین حاصل کی اور حافظ سعود الحسن نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں نذرانۂ عقیدت کے چند پھول نچھاور کرکے پنڈال کو معطر کردیا پھر باری آئی اس جاذب نظر منظر کی جس کے لئے یہ بزم سجی تھی، اسی کے تحت اسٹیج پر جلوہ افروز اکابرین کرام اور مؤقر علماء عظام کے دستہائے مبارکہ اور مقدسہ سے 87 حفاظ کرام کے سروں پر تکمیل حفظ قرآن کریم کی خوبصورت پگڑی باندھی گئی،جس سے تمام حفاظ کرام سمیت سامعین کی آنکھیں خوشی کے ومسرت کے آنسوؤں سے نمناک ہوگئیں۔ پھر ان کے ساتھ ماقبل کے سالوں میں ابوالحسن علی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیرِ نگرانی مدارس کے حفاظ کرام کو توصیفی اسناد دے کر انہیں اعزاز سے نوازا گیا۔
دستار بندی کے حسین وجمیل اور جاذب نظر منظر کشی کے بعد خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے مولانا کبیر الدین فاران مظاہری ناظم اعلی مدرسہ قادریہ مسروالا(ہماچل پردیش) و صدرابو الحسن علی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ نے کہا کہ یہ جلسہ ہر کسی کا ہے اسی لئے میں نے ایسے مقررین کو بھی دعوت دی ہے جو چاروں ویدوں کے جاننے والے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ایسی شخصیت بھی مدعو کئے گئے ہیں جو ارریہ ضلع کا مشہور کالی مندر کے مہاراج ہیں جن کو ارریہ سمیت پورا سیمانچل شریماں پنڈت نانو دا کے نام سے جانتا ہے،
آپ نے مزید کہا کہ ہم سب ایک آدم کی اولاد ہیں اور ایک ہی اللہ کے بندے ہیں، ایک رب ہے جس نے پورے سنسار کو پیدا کیا اور اس نے دنیا کے نظام کو چلانے کے واسطےدو شخص کو پیدا کیا جس کو آدم اور حوا کہتے ہیں ہم سب اسی کی اولاد ہیں اس لحاظ سے دنیا میں جتنے بھی انسان ہیں چاہے وہ کسی بھی مذاہب کے ماننے والے ہوں ان سے ہمارا بھائی بھائی کا رشتہ ہے، اور ہم سب ایک ہی خاندان کے فرد ہیں، یہی قران کا پیغام ہے جو ساری انسانیت کی ہدایت کے لئے اتری ہے، اور آج کے اجلاس کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم سب بلا تفریق مذہب و ملت ایک دوسرے سے ہمدردی، خیر خواہی اور حسن اخلاق سے پیش آئیں!۔
پھر عالم جلیل مولانا حلیم اللہ قاسمی جنرل سیکریٹری جمعیت علماء مہاراشٹر ممبئی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ شریعت محمدیہ نے ہمیں رحم اور مہربانی کرنےکی تعلیم دی ہے اور ہرگز یہ نہیں کہا گیا ہے کہ صرف اپنوں کے ساتھ رحم اور عنایت کا معاملہ رواں رکھیں، بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ ہر انسان کے ساتھ رحم اور مہربانی کا معاملہ کریں چاہے وہ کسی بھی مذہب کے ماننے والے ہو یا پھر کسی بھی دھرم پر چلنے والے ہوں بس ہر ایک کے ساتھ ہمدردی خیر خواہی اور حسن سلوک سے پیش آییں، آپ نے قرآن کی ایک آیت کا ترجمہ پیش کیا کہ اگر تم چاہتے ہو کہ آسمان والا تم پر رحم کریے تو تم زمین پر رہنے والے ہر ایک مخلوق پر رحم کرو!۔ استاد الاساتذہ مفتی نظام الدین مظاہری نے کہا کہ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے بچوں کو کاموں میں نہیں لگا کر ان کو دینی علوم سیکھنے کے لئے مدرسے میں بھیجا اور آج ان بچوں نے قرآن کریم حفظ مکمل کر لیا ہے، جس کی تعظیم میں یہ نورانی مجلس سجائی گئی ہے اور یہ دنیوی اعتبار سے چھوٹا سا تحفہ ہے مگر اس کا اصل انعام تو اللہ رب العزت اس وقت عطا کریں گے جب میدان حشر میں پوری کائنات کی مخلوقات جمع ہون گی اور دنیا کے تمام حافظ قرآن اور ان کے والدین کو بلایا جائے گا پھر ان کے سروں پر ایسے تاج 👑 رکھے جائیں، جو سورج، چاند اور ستاروں سے بھی زیادہ چمکدار اور روشن ہوگا۔
ان کے علاوہ مفتی انعام الباری قاسمی ناظم مدرسہ تنظیم المسلمین رجوکھر، مفتی عبدالوارث قاسمی ناظم مدرسہ کنز العلوم گریا، مفتی وقاضی خالد سیف اللہ غازی قاسمی چترویدی مہتمم جامعہ اسلامیہ عربیہ بھوانی پور پورنیہ، پنڈت نانو داجی مہاراج کالی مندر ارریہ، مفتی خالد انور مظاہری پورنوی استاد جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ، مولانا مجاہد الاسلام قاسمی استاد مدرسہ انوار العلوم اسلام پورنیہ اور مولانا محفوظ عالم مظاہری ایم ڈی سونار، بنگلہ ریزورٹ مالدہ، نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس اجلاس دستار بندی اور تقسیم انعامات اور اسناد کو کامیاب بنانے میں مدرسہ روضۃ المعارف عزیز نگر افریل، مدرسہ نور المعارف دیا گنج اور جامعہ زکریا سید پور کرنکیا کے اساتذہ، ملازمین اور متعلمین سمیت اہلیان افریل نے اہم کردار ادا کیا اور دیر رات مولانا ومفتی خالد سیف اللہ چترویدی کی پرمغز دعاء پر یہ نورانی محفل اپنے اختتام کو پہنچی۔
تازہ ترین خبریں