ماہنامہ الفاران
ماہِ جمادی الثانی - ۱۴۴۷
سچے اور جھوٹے مسیح میں فرق!
محترم جناب مفتی ہمایوں اقبال صاحب ندوی، نائب صدر، جمعیت علماء، ارریہ وجنرل سکریٹری، تنظیم أبناء ندوہ پورنیہ کمشنری
مسیح حضرت عیسی علیہ السلام کا لقب ہے۔" مسح" کا معنی عربی زبان میں "چھونا" "ہاتھ پھیرنا"ہے،اور مسیح جس کی پھونک میں زندہ کرنے کا اعجاز ہو، حضرت عیسی علیہ السلام بطور معجزہ برص کے مریض کو چھو دیتے تو وہ شفایاب ہو جاتا، اندھے کی آنکھ پر ہاتھ پھیر دیتے تووہ بینا ہو جاتا، اس لیے آپ کو مسیح کہا گیا ہے۔قرآن کریم نے"کلمۃ اللہ" اور "روح اللہ" کے القاب سے بھی آپ کو ملقب کیاہے، اس کی بھی وجہ وہی ہے کہ مٹی کی چڑیوں میں آپ نے پھونک دیا تو وہ اڑنے لگی، مردے سے "قم باذن الله " کہا تووہ اپنی قبر سے اٹھ کھڑا ہو گیا، ان معجزات کی وجہ کر، اور چونکہ آپ بغیر باپ کے نفخہ جبرئیل سے پیدا ہوئے ہیں اسی مذکورہ بالا دونوں القاب سے بھی نوازے گئے ہیں۔ بنی اسرائیل کی طرف آپ رسول بنا کر بھیجے گئے۔ یہود نے جب آپ کو قتل کرنا چاہا تو اللہ تعالی نے فرشتوں کے ذریعے آسمان پر اٹھا لیا، اس وقت آپ چوتھے اسمان پر ہیں، اللہ کے حکم سے آخری زمانے میں دجال کو قتل کرنے کے لیے اسمان سے اتریں گے، اترتے وقت دو زرد رنگ کی چادریں پہنے ہوں گے، ہاتھ میں ایک ہتھیار ہوگا، دمشق کی جامع مسجد کے شرقی گوشے میں آپ کا نزول ہوگا، نماز فجر کا وقت ہوگا ،جماعت تیار ہوگی، حضرت مہدی پہلے سے وہاں موجود ہوں گے، حضرت مہدی آپ کو نماز پڑھانے کے لیے کہیں گے ،آپ حضرت مہدی کو ہی امامت کے لیے اگے بڑھا دیں گے، پھر مسلمانوں کی فوج تیار کی جائے گی، دجال سے مقابلہ کیا جائے گا،آپ دجال کو قتل کر دیں گے، یہ ساری باتیں قران کریم اورحدیث شریف میں لکھی ہوئی ہیں۔
صفات ومعجزات!
حضرت عیسی مسیح علیہ السلام کا قد میانہ رنگ سرخی مائل، بال چمکداراور کالے، قدرے دراز اور گھنگریالے ہیں، جب اپنے سر کو جھکائیں گے تو اس میں سے موتی کی سی بوندیں ٹپکیں گی، اور جب سر اٹھائیں گے تو اس سے موتی کےسے قطرے ڈھلیں گے،کافر کو آپ کی سانس کی ہوا لگے گی تو وہ مرجائے گا۔اور آپ کی سانس وہاں تک پہونچے گی جہاں تک نظر پہونچے گی۔
قران کریم کے سورہ ال عمران میں آیت نمبر ۶۱/ میں حضرت عیسی علیہ السلام کا معجزہ مذکور ہے ۔مادرزاد اندھوں کو شفا دینا، مردوں کو اللہ کے حکم سے زندہ کر دینا،( بخاری ) مسلم شریف کی حدیث میں ہے; نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ;اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے عنقریب تم پرمریم کے بیٹے عیسی نازل ہوں گے، وہ صلیب کو توڑیں گے،خنزیر کو قتل کریں گے ،جزیہ کو ختم کریں گے، مال اس قدر بڑھ جائے گا کہ کوئی لینے والا نہ ہوگا۔(متفق علیہ )
یہ احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کے بعد عیسائیت و یہودیت کا خاتمہ ہو جائے گا، اسی کی طرف حدیث شریف میں صلیب و خنزیر کے ذریعے اشارہ کیا گیا ہے، آپ علیہ السلام کی آمد پر عدل و انصاف اور امن و امان پوری دنیا میں قائم ہو جائے گا، مال کی اتنی کثرت ہوگی کہ سب غنی ہو جائیں گے، صدقہ و خیرات کا قبول کرنے والا نہ ملے گا،اورعبادت ایسی پسندیدہ ہو جائے گی کہ ایک سجدے کی لذت کے مقابلے میں دنیا و مافیا کی دولت حقیر معلوم ہوگی۔
دجال۔
اس تمہید و تفصیل کے بعد جھوٹے مسیح کو جاننا ہمارے لیے ضروری ہے۔ حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹے مسیح کے خروج کی بھی خبر دی ہے۔حدیث کی زبان میں اسے مسیح دجال کہا گیا ہے۔یہ پہلے مسیح ہونے کا دعوی کرے گا، پھر اپنی الوہیت کی طرف لوگوں کو بلائے گا، اسمان کو بارش کا حکم دے گا تو برسے گا، زمین کو سبزہ اگانے کا حکم دے گا تو زمین سبزہ اگائے گی جبکہ حقیقت کچھ اور ہوگی، اس نسبت پر اسے مسیح کہا گیا ہے۔ (ابن ماجہ، حدیث نمبر ۴۰۷۵)
علامات وصفات!
اس جھوٹے مسیح کا حلیہ بھی حدیث میں بیان کیا گیا ہے:کہ دجال جوان ہوگا، اس کے بال بہت گھنگریالے ہوں گے، اس کی ایک انکھ اٹھی اور اونچی ہوگی، دجال کا ظہور عراق اور شام کے درمیانی راستے سے ہوگا،دجال یہ امت محمدیہ کے لیے سب سے بڑا فتنہ ہے، جو خود کو خدا اور مسیح ظاہر کرے گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دجال جھوٹا ہے، میں تمہیں اس سے خبردار کرتا ہوں، ہر نبی نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا ہے، اور میں بھی ڈرا رہا ہوں (بخاری) دجال ایک آنکھ سے کانا ہوگا( بخاری ۷۱۳۱) اس کے ماتھے پر کافر لکھا ہوگاجسے ہر مومن پڑھ سکے گا (مسلم ۲۹۳۳)خود کو خدا کہلائے گا( ابو داؤد ۴۳۲۱) دجال کے ساتھ بظاہر جنت تو جہنم ہوں گے مگر حقیقت برعکس ہوگی، دنیاوی طاقت مال و دولت اور جھوٹی کرامات ہوں گی،وہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے آسمان سے بارش برسانے اور زمین سے کھیت اگانے کی کوشش کرے گا،اور حضرت عیسی کے ہاتھوں قتل ہوگا۔
جھوٹا مسیح!
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معروف مشہور حدیث جسے امام بخاری نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے،"لا تقوم الساعة حتى يبعث دجالون كذابون قريب من ثلاثين كلهم يزعم انه رسول الله"( بخاري )
قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک ۳۰/جھوٹے دجال پیدا نہ ہولیں، ان میں ہر ایک کا گمان ہوگا کہ وہ اللہ کا نبی ہے، اس فہرست میں مسلمہ کذاب، اسود العنسی جیسے جھوٹے مدعیان نبوت قرون اولی سے تا ہنوز پیدا ہوتے رہے ہیں، برطانوی عہد حکومت کے ہندوستان میں مرزا غلام احمد قادیانی نے مسیح موعود ہونے کا جھوٹا دعوی کیا تھا، اور اس وقت بھی اپنے ملک میں شکیل بن حنیف نامی شخص نے مسیح۔موعود کا جھوٹا دعوی کیا ہے، یہ شخص عثمان پور، دربھنگہ کا رہنے والا ہے، بالخصوص نوجوان نسل اور وہ طلبہ جو عصری اداروں میں پڑھتے ہیں، دین کی بنیادی جانکاری نہیں رکھتے ہیں،ان پر خوب محنت کرتا ہے، اور انہیں گمراہ کرنے کی سعی منحوس میں لگا رہتاہے ،کچھ نوجوان اس کے دام فریب میں بھی اگئے ہیں،ان سے گفتگو کیجئے تو اندازہ ہوتا ہےکہ بڑی چالاکی سے ان کا شکار کیا گیا ہے، ان کے ذہن میں یہ بات بٹھادی گئی ہے کہ کانادجال کا خروج ہو چکا ہے، دجال یہ کوئی ادمی نہیں ہے بلکہ وہ مشترکہ دو ممالک ہیں، امریکہ اور فرانس۔ اس کی دلیل بھی عجیب و غریب پیش کرتا ہے کہ جب مذکورہ دونوں ممالک کے نام کو ایک ساتھ ملاکر لکھنے پر بیچ میں کافر کا لفظ بن جاتا ہے، حدیث میں کہا گیا ہے کہ دجال کی پیشانی پر کافر لکھا ہوگا چنانچہ ان دونوں ملکوں کے نام لکھنے پر بیچ میں کافر کا لفظ بن جاتا ہے۔یہ شخص اس وقت کا جھوٹا مسیح ہے۔
سچے اور جھوٹے مسیح میں فرق! شکیل خود کو مسیح موعود کہتا ہے جبکہ قران کریم کے سورہ آل عمران میں اللہ رب العزت کا یہ صریح اعلان موجود ہے کہ:ان مثل عيسى عندالله كمثل آدم(آل عمران )یعنی اللہ تعالی کے نزدیک عیسی علیہ السلام کی شان آدم علیہ السلام جیسی ہے،اوردوسری جگہ قران میں یہ آیت نازل ہوئی;كلمته القاها إلى مريم وروح منه( سورة النساء )یعنی عیسی مسیح ایک کلمہ اور روح ہیں خدا تعالٰی کی طرف سے جن کو مریم علیہا السلام کی طرف ڈالا گیا، ان قرنی آیات سے واضح ہے کہ حضرت عیسی مسیح بغیر باپ کے نفخہ جبرئیل سے پیدا ہوئے ہیں،اور یہ اس شکیل کا معاملہ برعکس ہے، یہ شخص اپنے باپ سے پیدا ہوا ہےاور اس کا نام حنیف ہے۔قران کریم کی مذکورہ بالا سورۃ میں ہی حضرت عیسی علیہ السلام کی والدہ کا نام مریم ہے، جبکہ شکیل بن حنیف کی ماں کا نام یہ نہیں ہے، حضرت عیسی علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں، قیامت سے پہلے ملک شام میں دمشق کی جامع مسجد کے منارے پر اتریں گے، اور یہ میاں شکیل آج تک ملک شام کی شکل تک نہیں دیکھا ہے،لوگوں کو یہ کہہ کر گمراہ کرتا ہے کہ اتریں گے نہیں بلکہ پیدا ہوں گے، حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کے وقت کی بھی احادیث میں صراحت موجود ہے، فجر کے وقت وہ نازل ہوں گےاوروہ نماز کا وقت ہوگا۔ شکیل یہ چھپ چھپ کر رہتا ہے،مسجد سے کوئی واسطہ اسے نہیں ہے۔ حضرت عیسی علیہ السلام نزول کے بعد دجال کو قتل کریں گے،عیسائیت و یہودیت کا خاتمہ کریں گے، روایت میں اس بات کی صراحت ہے کہ جب دجال حضرت عیسی علیہ السلام کو دیکھے گا تو بھاگ کھڑا ہوگا ،حضرت عیسی علیہ السلام اور مسلمان اس کا تعاقب کریں گے،اور مقام "لد" موجودہ اسرائیل میں یہ دجال پکڑا جائے گا، اور حضرت عیسی علیہ السلام کے ہاتھوں سے وہ قتل ہوگا۔ یہ شکیل خود چھپتا پھرتا ہے اور بھاگتا رہتا ہے۔اس وقت عیسائیت اور یہودیت طاقت وقوت کے اعتبار سے شباب پر ہے،ان کا کسی شکیل نے بال بیکا نہیں کیا ہے۔
مذکورہ بالادلائل قرانی و احادیث رسول سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ شکیل موجودہ وقت میں جھوٹا مدعی مسیح ہے،یہ اپنے دعوی میں جھوٹا ہے،اور یہ بات قران و حدیث کی کھلی ہوئی خلاف ورزی ہے، لہذا یہ اور اس کے ماننے والے مسلمان نہیں ہیں، یہ سبھی اسلام سے خارج ہیں ،اعاذنا اللہ من ذالك۔
صفات ومعجزات!
حضرت عیسی مسیح علیہ السلام کا قد میانہ رنگ سرخی مائل، بال چمکداراور کالے، قدرے دراز اور گھنگریالے ہیں، جب اپنے سر کو جھکائیں گے تو اس میں سے موتی کی سی بوندیں ٹپکیں گی، اور جب سر اٹھائیں گے تو اس سے موتی کےسے قطرے ڈھلیں گے،کافر کو آپ کی سانس کی ہوا لگے گی تو وہ مرجائے گا۔اور آپ کی سانس وہاں تک پہونچے گی جہاں تک نظر پہونچے گی۔
قران کریم کے سورہ ال عمران میں آیت نمبر ۶۱/ میں حضرت عیسی علیہ السلام کا معجزہ مذکور ہے ۔مادرزاد اندھوں کو شفا دینا، مردوں کو اللہ کے حکم سے زندہ کر دینا،( بخاری ) مسلم شریف کی حدیث میں ہے; نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ;اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے عنقریب تم پرمریم کے بیٹے عیسی نازل ہوں گے، وہ صلیب کو توڑیں گے،خنزیر کو قتل کریں گے ،جزیہ کو ختم کریں گے، مال اس قدر بڑھ جائے گا کہ کوئی لینے والا نہ ہوگا۔(متفق علیہ )
یہ احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کے بعد عیسائیت و یہودیت کا خاتمہ ہو جائے گا، اسی کی طرف حدیث شریف میں صلیب و خنزیر کے ذریعے اشارہ کیا گیا ہے، آپ علیہ السلام کی آمد پر عدل و انصاف اور امن و امان پوری دنیا میں قائم ہو جائے گا، مال کی اتنی کثرت ہوگی کہ سب غنی ہو جائیں گے، صدقہ و خیرات کا قبول کرنے والا نہ ملے گا،اورعبادت ایسی پسندیدہ ہو جائے گی کہ ایک سجدے کی لذت کے مقابلے میں دنیا و مافیا کی دولت حقیر معلوم ہوگی۔
دجال۔
اس تمہید و تفصیل کے بعد جھوٹے مسیح کو جاننا ہمارے لیے ضروری ہے۔ حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹے مسیح کے خروج کی بھی خبر دی ہے۔حدیث کی زبان میں اسے مسیح دجال کہا گیا ہے۔یہ پہلے مسیح ہونے کا دعوی کرے گا، پھر اپنی الوہیت کی طرف لوگوں کو بلائے گا، اسمان کو بارش کا حکم دے گا تو برسے گا، زمین کو سبزہ اگانے کا حکم دے گا تو زمین سبزہ اگائے گی جبکہ حقیقت کچھ اور ہوگی، اس نسبت پر اسے مسیح کہا گیا ہے۔ (ابن ماجہ، حدیث نمبر ۴۰۷۵)
علامات وصفات!
اس جھوٹے مسیح کا حلیہ بھی حدیث میں بیان کیا گیا ہے:کہ دجال جوان ہوگا، اس کے بال بہت گھنگریالے ہوں گے، اس کی ایک انکھ اٹھی اور اونچی ہوگی، دجال کا ظہور عراق اور شام کے درمیانی راستے سے ہوگا،دجال یہ امت محمدیہ کے لیے سب سے بڑا فتنہ ہے، جو خود کو خدا اور مسیح ظاہر کرے گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دجال جھوٹا ہے، میں تمہیں اس سے خبردار کرتا ہوں، ہر نبی نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا ہے، اور میں بھی ڈرا رہا ہوں (بخاری) دجال ایک آنکھ سے کانا ہوگا( بخاری ۷۱۳۱) اس کے ماتھے پر کافر لکھا ہوگاجسے ہر مومن پڑھ سکے گا (مسلم ۲۹۳۳)خود کو خدا کہلائے گا( ابو داؤد ۴۳۲۱) دجال کے ساتھ بظاہر جنت تو جہنم ہوں گے مگر حقیقت برعکس ہوگی، دنیاوی طاقت مال و دولت اور جھوٹی کرامات ہوں گی،وہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے آسمان سے بارش برسانے اور زمین سے کھیت اگانے کی کوشش کرے گا،اور حضرت عیسی کے ہاتھوں قتل ہوگا۔
جھوٹا مسیح!
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معروف مشہور حدیث جسے امام بخاری نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے،"لا تقوم الساعة حتى يبعث دجالون كذابون قريب من ثلاثين كلهم يزعم انه رسول الله"( بخاري )
قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک ۳۰/جھوٹے دجال پیدا نہ ہولیں، ان میں ہر ایک کا گمان ہوگا کہ وہ اللہ کا نبی ہے، اس فہرست میں مسلمہ کذاب، اسود العنسی جیسے جھوٹے مدعیان نبوت قرون اولی سے تا ہنوز پیدا ہوتے رہے ہیں، برطانوی عہد حکومت کے ہندوستان میں مرزا غلام احمد قادیانی نے مسیح موعود ہونے کا جھوٹا دعوی کیا تھا، اور اس وقت بھی اپنے ملک میں شکیل بن حنیف نامی شخص نے مسیح۔موعود کا جھوٹا دعوی کیا ہے، یہ شخص عثمان پور، دربھنگہ کا رہنے والا ہے، بالخصوص نوجوان نسل اور وہ طلبہ جو عصری اداروں میں پڑھتے ہیں، دین کی بنیادی جانکاری نہیں رکھتے ہیں،ان پر خوب محنت کرتا ہے، اور انہیں گمراہ کرنے کی سعی منحوس میں لگا رہتاہے ،کچھ نوجوان اس کے دام فریب میں بھی اگئے ہیں،ان سے گفتگو کیجئے تو اندازہ ہوتا ہےکہ بڑی چالاکی سے ان کا شکار کیا گیا ہے، ان کے ذہن میں یہ بات بٹھادی گئی ہے کہ کانادجال کا خروج ہو چکا ہے، دجال یہ کوئی ادمی نہیں ہے بلکہ وہ مشترکہ دو ممالک ہیں، امریکہ اور فرانس۔ اس کی دلیل بھی عجیب و غریب پیش کرتا ہے کہ جب مذکورہ دونوں ممالک کے نام کو ایک ساتھ ملاکر لکھنے پر بیچ میں کافر کا لفظ بن جاتا ہے، حدیث میں کہا گیا ہے کہ دجال کی پیشانی پر کافر لکھا ہوگا چنانچہ ان دونوں ملکوں کے نام لکھنے پر بیچ میں کافر کا لفظ بن جاتا ہے۔یہ شخص اس وقت کا جھوٹا مسیح ہے۔
سچے اور جھوٹے مسیح میں فرق! شکیل خود کو مسیح موعود کہتا ہے جبکہ قران کریم کے سورہ آل عمران میں اللہ رب العزت کا یہ صریح اعلان موجود ہے کہ:ان مثل عيسى عندالله كمثل آدم(آل عمران )یعنی اللہ تعالی کے نزدیک عیسی علیہ السلام کی شان آدم علیہ السلام جیسی ہے،اوردوسری جگہ قران میں یہ آیت نازل ہوئی;كلمته القاها إلى مريم وروح منه( سورة النساء )یعنی عیسی مسیح ایک کلمہ اور روح ہیں خدا تعالٰی کی طرف سے جن کو مریم علیہا السلام کی طرف ڈالا گیا، ان قرنی آیات سے واضح ہے کہ حضرت عیسی مسیح بغیر باپ کے نفخہ جبرئیل سے پیدا ہوئے ہیں،اور یہ اس شکیل کا معاملہ برعکس ہے، یہ شخص اپنے باپ سے پیدا ہوا ہےاور اس کا نام حنیف ہے۔قران کریم کی مذکورہ بالا سورۃ میں ہی حضرت عیسی علیہ السلام کی والدہ کا نام مریم ہے، جبکہ شکیل بن حنیف کی ماں کا نام یہ نہیں ہے، حضرت عیسی علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں، قیامت سے پہلے ملک شام میں دمشق کی جامع مسجد کے منارے پر اتریں گے، اور یہ میاں شکیل آج تک ملک شام کی شکل تک نہیں دیکھا ہے،لوگوں کو یہ کہہ کر گمراہ کرتا ہے کہ اتریں گے نہیں بلکہ پیدا ہوں گے، حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کے وقت کی بھی احادیث میں صراحت موجود ہے، فجر کے وقت وہ نازل ہوں گےاوروہ نماز کا وقت ہوگا۔ شکیل یہ چھپ چھپ کر رہتا ہے،مسجد سے کوئی واسطہ اسے نہیں ہے۔ حضرت عیسی علیہ السلام نزول کے بعد دجال کو قتل کریں گے،عیسائیت و یہودیت کا خاتمہ کریں گے، روایت میں اس بات کی صراحت ہے کہ جب دجال حضرت عیسی علیہ السلام کو دیکھے گا تو بھاگ کھڑا ہوگا ،حضرت عیسی علیہ السلام اور مسلمان اس کا تعاقب کریں گے،اور مقام "لد" موجودہ اسرائیل میں یہ دجال پکڑا جائے گا، اور حضرت عیسی علیہ السلام کے ہاتھوں سے وہ قتل ہوگا۔ یہ شکیل خود چھپتا پھرتا ہے اور بھاگتا رہتا ہے۔اس وقت عیسائیت اور یہودیت طاقت وقوت کے اعتبار سے شباب پر ہے،ان کا کسی شکیل نے بال بیکا نہیں کیا ہے۔
مذکورہ بالادلائل قرانی و احادیث رسول سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ شکیل موجودہ وقت میں جھوٹا مدعی مسیح ہے،یہ اپنے دعوی میں جھوٹا ہے،اور یہ بات قران و حدیث کی کھلی ہوئی خلاف ورزی ہے، لہذا یہ اور اس کے ماننے والے مسلمان نہیں ہیں، یہ سبھی اسلام سے خارج ہیں ،اعاذنا اللہ من ذالك۔





