ماہنامہ الفاران

ماہِ شوال المکرم - ۱۴۴۶

حج کی فرضیت اور انکار کی سزا

حضرت مولانا ابو سعد صاحب ندوی،استاذ: مدرسہ نورالمعارف، مولانا علی میاں نگر، دیا گنج، ضلع ارریہ

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: "وللہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا ومن کفر فان اللہ غنی عن العالمین" (سورۃ آل عمران: 97)ترجمہ: اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہے جو اس تک جانے کی استطاعت رکھتا ہو۔ اور جو انکار کرے تو بے شک اللہ تمام جہانوں سے بے نیاز ہے۔
اس آیت سے واضح ہے کہ حج صرف ان مسلمانوں پر فرض ہے جو استطاعت رکھتے ہوں، اور جو باوجود استطاعت کے حج نہ کرے، قرآن اس کے عمل کو "کفر" سے تعبیر کرتا ہے، یعنی فرضیت کا انکار یا اعراض شدید ترین گناہ ہے۔
نبی ﷺ کی وعید: استطاعت کے باوجود حج نہ کرنے والوں کے لیے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "من ملك زاداً وراحلةً تبلغه إلى بيت الله ولم يحج فلا عليه أن يموت يهودياً أو نصرانياً" (ترمذی)ترجمہ: جس کے پاس بیت اللہ تک پہنچنے کے لیے زاد و راحلہ (سواری اور خرچ) ہو اور پھر بھی وہ حج نہ کرے تو اسے اختیار ہے یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہوکر۔
یہ حدیث ان لوگوں کے لیے بہت بڑی تنبیہ ہے جو دنیا کی سیر و تفریح میں ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں مگر حج کو بوجھ یا غیر ضروری عمل سمجھتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا سخت موقف حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "میری خواہش ہے کہ کچھ افراد کو بھیجوں جو ان لوگوں کی فہرست بنائیں جو استطاعت کے باوجود حج نہیں کرتے، اور ان پر جزیہ (غیر مسلموں پر لیا جانے والا ٹیکس) نافذ کیا جائے۔"یہ قول حج کی فرضیت پر عمل نہ کرنے والوں کی سنگینی کو واضح کرتا ہے۔
حج کی فضیلت: گناہوں کی معافی کا ذریعہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "من حج فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته أمه" (بخاری و مسلم)ترجمہ: جس نے حج کیا اور اس میں بے حیائی و گناہ سے بچا، وہ ایسے پاک ہوکر لوٹتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا۔نیز فرمایا: "ما من خطوة يخطوها راحلته إلا كتب الله له بها حسنة، ومحا عنه بها سيئة، ورفع له بها درجة" (مسند احمد)ترجمہ: جب کوئی شخص حج کے لیے روانہ ہوتا ہے، تو اس کی سواری کا ہر قدم اس کے لیے نیکی، گناہوں کی معافی اور درجات کی بلندی کا سبب بنتا ہے۔
عورتوں کے لیے محرم کا حکم
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "لا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم" (بخاری)ترجمہ: کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ایک صحابی نے عرض کیا کہ ان کا نام جہاد کے لیے لکھا گیا ہے مگر ان کی بیوی حج کے لیے جا رہی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اذهب معها" جاؤ! اپنی بیوی کے ساتھ حج پر جاؤ۔
"حج بڑھاپے کی عبادت ہے" — شیطانی وسوسہ
یہ تصور کہ "حج بڑھاپے میں کیا جاتا ہے" دراصل شیطان کا فریب ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان شعوری طور پر یہ فیصلہ کر رہا ہے کہ ابھی گناہ کرنا ہے، بعد میں توبہ کرلیں گے۔ یہ خود ایک بڑا گناہ ہے۔قرآن فرماتا ہے: "ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون" (سورۃ آل عمران: 102)ترجمہ: اور تمہیں موت نہ آئے مگر اس حالت میں کہ تم مسلمان ہو۔ کیا کوئی انسان کو یقین ہے کہ وہ بڑھاپے تک زندہ رہے گا؟ اگر نہیں، تو حج کو تاخیر کرنا خود کشی کے مترادف ہے۔
حج مبرور: حج جو زندگی بدل دے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "الحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة" (بخاری)ترجمہ: مقبول حج کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں۔حج مبرور وہ ہے جس کے بعد انسان کی زندگی میں گناہوں سے دوری، نیکیوں کی رغبت، اور روحانی تبدیلی پیدا ہو۔
حج صرف ایک جسمانی عبادت نہیں بلکہ ایک مکمل روحانی تربیت ہے۔ یہ ایک موقع ہے گناہوں کی بخشش کا، زندگی کی تبدیلی کا، اور اللہ سے قرب کا۔ جوانی میں حج کرنا نہ صرف بہتر ہے بلکہ انسان کو ایک نئی سمت عطا کرتا ہے۔
لہٰذا، ہر مسلمان کو چاہیے کہ جیسے ہی استطاعت ہو، اس فریضے کو فوراً ادا کرے، تاخیر نہ کرے، اور "حج بڑھاپے کی عبادت ہے" جیسے شیطانی وسوسوں سے بچ کر خالص نیت کے ساتھ اللہ کے دربار میں حاضر ہو۔

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی