ماہنامہ الفاران

ماہِ ربیع الثانی - ۱۴۴۵

صدقہ کی فضیلت

جناب مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب المظاہری؛ مدیر ماہنامہ"الفاران" و جنرل سکریٹری ابو الحسن علی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر ٹرسٹ(پورنیہ)

فرمان بارى تعالى ہے:اے ايمان والو جو كچھ ہم نے تمہيں ديا ہے اسميں سے وہ دن آنے سے قبل اللہ كے راستے ميں خرچ كرلو جس دن نہ كوئى تجارت ہو گى، اور نہ ہى دوستى كام آئے گى، اور نہ سفارش، اور كافر ہى ظالم ہيں ( سورہ بقرہ آیت نمبر254 )اور ايك مقام پر فرماياجو لوگ اللہ تعالى كے راستے ميں خرچ كرتے ہيں ان كى مثال اس دانے كى ہے جس نے سات بالياں اگائيں،اورہر بالى ميں سو دانے ہيں، اور اللہ تعالى جسے چاہتا ہے اس سے بھى زيادہ ديتا ہے، اور اللہ تعالى وسعت والا اور جاننے والا ہے، (سورہ بقرہ آیت نمبر 261)۔
صدقہ دے کر احسان نہ جتلانے والے کی فضیلت فرمان باری ہے: جو لوگ اللہ تعالى كے راستے ميں خرچ كرتے ہيں اور پھر جو كچھ انہوں نے خرچ كيا ہے اس ميں احسان نہيں جتلاتے اور نہ تكليف ديتے ہيں، ان كا اجر ان كے رب كے پاس ہے، نہ تو انہيں كوئى خوف ہو گا اور نہ ہى وہ غمگين ہونگے (سورہ بقرہ آیت نمبر262 )
صدقہ صرف پاکیزہ مال کا مقبول ہے فرمان الہی ہے:اے ايمان والوجو تم نے پاكيزہ كمايا ہے اس ميں سے خرچ كرو، اور جو ہم نے زمين سے نكالا ہے وہ خرچ كرو، اور تم گندى اور خراب چيز خرچ كرنے كا ارادہ نہ كرو، حالانكہ تم خود اسے لينے والے نہيں ہو مگر يہ كہ آنكھيں بند كر كے، يہ جان لو كہ اللہ تعالى بے پرواہ اور تعريف كے لائق ہے ( سورہ بقرہ آیت نمبر267 )اور ايک جگہ فرمایا: اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم پر ايمان لے آؤ، اور اس سے خرچ كرو جس پر اللہ تعالى نے تمہيں ( دوسروں كا ) جانشين بنايا ہے، وہ لوگ جو تم ميں سے خرچ كرينگے ان كے ليے بہت بڑا اجروثواب ہے (سورہ حدید آیت نمبر 7 )۔
حدیث نبوی ﷺ میں ہے قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌقَالُوا فَإِنْ لَمْ يَجِدْ قَالَ فَيَعْمَلُ بِيَدَيْهِ فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ. قَالُوا فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَوْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ فَيُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ قَالُوْا فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ فَلْيَأْمُرْ بِالْخَيْرِأَوْ قَالَ بِالْمَعْرُوفِ قَالَ فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ فَيُمْسِکُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهُ لَهُ صَدَقَةٌ (بخاری حدیث نمبر 5676 ومسلم وغیرہ )
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر مسلمان کے لیے صدقہ ضروری ہے لوگوں نے عرض کیا کہ اگر کوئی شخص اِس کی اِستطاعت نہ رکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااپنے ہاتھوں سے کام کرے، جس سے اپنی ذات کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ بھی کرے لوگوں نے عرض کیااگر اس کی طاقت بھی نہ ہو یا ایسا نہ کر سکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاضرورت مند اور محتاج کی مدد کرےلوگ عرض گزار ہوئے اگر ایسا نہ کر سکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااسے چاہیے کہ خیر کا حکم کرے یا فرمایا کہ نیکی کا حکم دےلوگوں نے پھر عرض کیااگر یہ بھی نہ کر سکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاوہ برائی سے رکا رہے کیونکہ یہی اس کے لیے صدقہ ہے۔
قیامت کے دن اللہ کے سایہ کے حقدار سات آدمی
عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم قَالَ: سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اﷲُ فِي ظِلِّهِ، يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ: الْإِمَامُ الْعَادِلُ وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ رَبِّهِ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اﷲِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ طَلَبَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ إِنِّي أَخَافُ اﷲَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ أَخْفٰی حَتّٰی لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِيْنُهُ وَرَجُلٌ ذَکَرَ اﷲَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ(بخاری ومسلم وغیرہ)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اس روز اپنے سایۂ رحمت میں جگہ دے گا، جس روز اس کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہو گاعادل حاکم، وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں پروان چڑھا، وہ آدمی جس کا دل مسجد میں لٹکا رہتا ہے، وہ دو آدمی جو اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کریں اسی محبتِ الٰہی کی حالت میں دونوں اکٹھے ہوں اور اسی کی خاطر جدا ہوں، وہ آدمی جس کو حیثیت اور جمال والی عورت برائی کی دعوت دے مگر وہ یہ کہہ کرانکار کر دے کہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں، اور وہ آدمی جو چھپا کر خیرات کرے یہاں تک کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی معلوم نہ ہو کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا اور وہ آدمی جو خلوت میں اللہ کا ذکر کرے تو اس کی آنکھیں بہنے لگیں۔
اخلاص سے صدقہ کرے
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: جس نے پاكيزہ كمائى سے ايك كھجور كے برابر صدقہ كيا اللہ تعالى پاكيزہ كے علاوہ كچھ قبول نہيں كرتا اللہ تعالى اسے اپنے دائيں ہاتھ سے قبول فرماتا ہے، پھر اسے خرچ كرنے والے كے ليے اس كى ايسے پرورش كرتا ہے جس طرح تم ميں كوئى اپنے گھوڑے كے بچھيرے كى پرورش كرتا ہے، حتى كہ وہ پہاڑ كے مانند ہو جاتا ہے(بخارى حديث نمبر 1344 مسلم حديث نمبر 1014 )
صدقہ کرنے والے کے لیے فرشتے کی دعا
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: ہر دن صبح كے وقت دو فرشتے نازل ہوتے ہيں، ان ميں سے ايكـ كہتا ہےاے اللہ خرچ كرنے والے كو نعم البدل دے، اور دوسرا كہتا ہےاے اللہ روک كر ركھنے والے كا مال تلف كردے(بخارى حديث نمبر 1374 مسلم حديث نمبر 1010 )
رشتہ دار کو صدقہ دینے کی فضیلت
ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ عيد الفطر يا عيد الاضحى كے دن نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم عيدگاہ كى طرف نكلے اور پھر وہاں لوگوں كو وعظ و نصيحت فرمائى اور انہيں صدقہ و خيرات كرنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايااے لوگوصدقہ كيا كرو اور عورتوں كے پاس سے گزرے تو فرمايااے عورتوں كى جماعت صدقہ كيا كرو، كيونكہ ميں نے ديكھا ہے كہ تمہارى تعداد آگ ميں سب سے زيادہ ہےاور جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنے گھر تشريف لے گئے تو ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ كى بيوى زينب رضى اللہ تعالى عنہا اندر آنے كى اجازت مانگنے لگى تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كيا گيا يہ زينب رضى اللہ تعالى عنہا آئى ہے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ نے دريافت كيا كونسى زينب تو كہا گيا كہ ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ كى بيوى، رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا ہاں اسے اجازت دے دو، اسے اندر آنے كى اجازت دے دى گئى وہ كہنے لگى اے اللہ كے نبى آپ نے آج صدقہ و خيرات كرنے كا حكم ديا ہے، اور ميرے پاس ميرا زيور ہے ميں اسے صدقہ كرنا چاہتى ہوں، ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ كا خيال ہے كہ وہ اور اس كى اولاد اس صدقہ كى زيادہ مستحق ہے، رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ نے سچ كہا ہے، تيرا خاوند اور تيرى اولاد كسى دوسرے پر صدقہ كرنے سے زيادہ حقدار ہے (بخارى حديث نمبر 1393 صحيح مسلم حديث نمبر 80 )
ایک حدیث میں ہے
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: اللہ تعالى كا فرمان ہےاے ابن آدم خرچ كر ميں تجھ پرخرچ كرونگا (بخارى حديث نمبر 5073 مسلم حديث نمبر 993 )
صدقہ جاریہ کانفع مرنے کے بعد بھی ہوتا ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وسلم إِنَّ مِمَّا يَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِهِ وَحَسَنَاتِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ عِلْمًا عَلَّمَهُ وَنَشَرَهُ، وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَکَهُ، وَمُصْحَفًا وَرَّثَهُ، أَوْ مَسْجِدًا بَنَاهُ، أَوْ بَيْتًا لِابْنِ السَّبِيلِ بَنَاهُ، أَوْ نَهْرًا أَجْرَاهُ، أَوْ صَدَقَةً أَخْرَجَهَا مِنْ مَالِهِ فِي صِحَّتِهِ وَحَيَاتِهِ يَلْحَقُهُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهِ (ابن ماجه حدیث نمبر 242 صحیح ابن خزيمة حدیث نمبر 2490،بيهقي شعب الإيمان) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایامومن کے مرنے کے بعد اس کی نیکیوں اور اعمال میں سے جو چیزیں اسے نفع دیتی ہیں ایک تو ان میں سے علم ہے جس کی وہ تعلیم دے اور پھیلائے، دوسرا نیک بیٹا ہے جسے وہ چھوڑ کر مرا ہو، تیسرا قرآن ہے کہ اس نے کسی کو اس کا وارث بنایا ہو، چوتھی مسجد ہے جس کی اس نے تعمیر کی ہو، پانچواں وہ مکان ہے جو اس نے مسافروں کے قیام کے لیے بنایا ہو، چھٹی وہ نہر ہے جو اس نے جاری کی ہو، ساتواں وہ صدقہ ہے جو اس نے اپنی زندگی میں اور بحالتِ صحت اللہ کی راہ میں دیا ہو یہ وہ چیزیں ہیں جو موت کے بعد بھی اس سے ملتی رہتی ہیں۔ قرض دینے کا ثواب اٹھارہ گنا دنیا میں ملتا ہے عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلٰی بَابِ الْجَنَّةِ مَکْتُوبًا اَلصَّدَقَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا وَالْقَرْضُ بِثَمَانِيَةَ عَشَرَ فَقُلْتُ يَا جِبْرِيلُ، مَا بَالُ الْقَرْضِ أَفْضَلُ مِنَ الصَّدَقَةِ قَالَ لِأَنَّ السَّائِلَ يَسْأَلُ وَعِنْدَهُ، وَالْمُسْتَقْرِضُ لَا يَسْتَقْرِضُ إِلَّا مِنْ حَاجَةٍ( ابن ماجه حدیث نمبر 2431 طبرانی معجم اوسط6719) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس رات مجھے سیر کرائی گئی میں نے جنت کے دروازے پر لکھا ہوا دیکھا کہ صدقے کا ثواب دس گنا اور قرض کا ثواب اٹھارہ گنا ہےمیں نے پوچھا اے جبریل قرض دینا صدقہ سے افضل کیوں ہے جبرئیل نے کہا اس کی وجہ یہ ہے کہ بسا اوقات بھیک مانگنے والے کے پاس کچھ نہ کچھ ہوتا ہے پھر بھی وہ بھیک مانگتا ہے، جبکہ قرض مانگنے والابغیر حاجت کے قرض نہیں مانگتا۔

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی