ماہنامہ الفاران

ماہِ ذی الحجہ - ۱۴۴۴

حج وعمرہ کے احکام اور ان سے متعلق چندکوتاہیاں

جناب مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب المظاہری؛ مدیر ماہنامہ"الفاران" و جنرل سکریٹری ابو الحسن علی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر ٹرسٹ(پورنیہ)

حج کا لغوی معنی ہےارادہ کرنا، زیارت کرنا، غالب آنا وغیرہ لیکن اسلام میں حج ایک عبادت ہے جو خانہ کعبہ کے طواف اور مکہ مکرمہ شہر کے متعدد مقدس مقامات پرحاضر ہو کر کچھ آداب و اعمال بجالانے کا نام ہے، حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن ہےاور ہر اس مرد و عورت پر فرض ہے جو اس کی طاقت رکھتا ہے، فرمانِ الٰہی ہے: وَلِلَّهِ عَلَى النّاسِ حِجُّ البَيتِ مَنِ استَطاعَ إِلَيهِ سَبيلًا(سورة آل عمران آیت نمبر 97) یعنی حج بیت اللہ کرنا ان لوگوں پر اللہ کا حق ہے جو اس کی طرف جانے کی طاقت رکھتے ہوں" اور جب حج کرنے کی قدرت موجود ہو تو اسے فوراً کرلینا چاہئے کیونکہ رسولِ اکرم ﷺ کا فرمان ہے، جس کا حج کرنے کا ارادہ ہو وہ جلدی حج کرلے، کیونکہ ہوسکتا ہو وہ بیمار پڑ جائے یا اس کی کوئی چیزگم ہوجائے یا کوئی ضرورت پیش آجائے (احمد و ابن ماجہ) اور حضرت عمررضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ میرا دل چاہتا ہے کہ میں کچھ لوگوں کو بھیج کر معلوم کروں کہ کس کے پاس مال موجود ہے اور وہ حج پر نہیں گیا تو اس پر جزیہ لگا دیا جائے۔
فرضیت حج کی پانچ شرائط ہیں:
پہلی شرط مسلمان ہونا، غیر مسلموں پر حج فرض نہیں اور نہ ہی ان کے لیے مناسک حج ادا کرنا جائز ہے
دوسری شرط عقل ہے، پاگل مجنون پر حج فرض نہیں
تیسری شرط بلوغ ہے، نابالغ بچے پر حج فرض نہیں
چوتھی شرط آزادی ہے، غلام و باندی پر حج فرض نہیں
پانچویں شرط استطاعت ہے، استطاعت کا مفہوم یہ ہے کہ حج محض ان افراد پر فرض ہے جو اس کی جسمانی و مالی استطاعت رکھتے ہوں (عورت ہے تو شرعی محرم بھی لازم ہے)
سفر حج سے پہلے چند آداب
1 عازمِ حج کو چاہئےکہ وہ حج و عمرہ کے ذریعے صرف اللہ کی رضا اور اس کا تقرب حاصل کرنے کی نیت کرے
2 وہ حج کے اِخراجات رزقِ حلال سے کرے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ پاک ہے اور صرف پاک چیز کو قبول کرتا ہے
3 تمام گناہوں سے سچی توبہ کر لے اور اگر اس پر لوگوں کا کوئی حق (قرضہ وغیرہ) ہے تو اسے ادا کر دے، اور اپنے گھر والوں کو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنے کی تلقین کرے، اور اگر کچھ حقوق وہ اَدا نہیں کر پایا تو انہیں ان کے متعلق آگاہ کردے
4قرآن و سنت کی روشنی میں حج و عمرہ کے اَحکامات کو سیکھ لے، اور سنی سنائی باتوں پر اعتماد نہ کرے
5عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے محرم یا خاوند کے ساتھ ہی سفر حج کرے اور اکیلی روانہ نہ ہو
دورانِ سفر اور دورانِ حج کی ادائیگی کے چند ضروری آداب
1 اِحرام کی نیت کرنے کے بعد زبان کی خصوصی طور پر حفاظت کریں اور فضول گفتگو سے پرہیز کریں، اپنے ساتھیوں کو ایذا نہ دیں اور ان سے برادرانہ سلوک رکھیں، اور اپنے تمام فارغ اوقات اللہ کی اِطاعت میں گزاریں، کیونکہ رسولِ اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ جس نے حج کیااور اس دوران بے ہودگی اور اللہ کی نافرمانی سے بچا رہا، وہ اس طرح واپس لوٹا جیسے اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا
2 حجاج کے رَش میں خصوصاً حالت ِطواف و سعی میں اور کنکریاں مارتے ہوئے کوشش کریں کہ کسی کو آپ سے کوئی تکلیف نہ پہنچے، اور اگر آپ کو کسی سے کوئی تکلیف پہنچے تو اسے درگزر کر دیں اور جھگڑا نہ کریں
3 باجماعت نماز پڑھنے کی پابندی کریں اور اس سلسلے میں کسی قسم کی سستی نہ برتیں
4خواتین غیر مردوں کے سامنے بے پردہ نہ ہوں
حج میں ہونے والی عام غلطیاں
حج ایک عبادت ہے اور ہر عبادت کی قبولیت دو شرطوں کے ساتھ ہوتی ہے اخلاصِ نیت اور رسول اللہ ﷺ کے طریقے سے موافقت
اس تمنا کے پیش نظر کہ حجاج کرام کو حج مبرور نصیب ہو اور وہ گناہوں سے پاک ہو کر اپنے وطنوں کو واپس لوٹیں، ذیل میں حجاج کی عام غلطیاں درج کی جارہی ہیں تاکہ حتیٰ الوسع ان سے پرہیز کیا جائے
بغیر اِحرام باندھے میقات کو عبور کرجانا، اِحرام باندھتے ہی دایاں کندھا ننگا کر لینا، خاص طریقے کے بنے ہوئے جوتے کی پابندی کرنا (حالانکہ ٹخنوں کوننگا رکھتے ہوئے ہر قسم کا جوتا پہنا جاسکتا ہے)، احرام باندھ کر بجائے کثرتِ ذکر و استغفار اور تلبیہ کے لہو لعب میں مشغول رہنا، باجماعت نماز ادا کرنے میں سستی کرنا، خواتین کا بغیر محرم یا خاوند کے سفر کرنا، غیر مردوں کے سامنے عورتوں کا پردہ نہ کرنا، حجر اسود کو بوسہ دینے کے لئے مزاحمت کرنا، اورمسلمانوں کو ایذاء دینا، دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے حجر اسود کی طرف اشارہ کرنا، حطیم کے درمیان سے گذرتے ہوئے طواف کرنا، رکن یمانی کوبوسہ دینا یا استلام نہ کرسکنے کی صورت میں اس کی طرف اشارہ کرنا، ہر چکر کے لئے کوئی دعا خاص کرنا، کعبہ کی دیواروں پر بنیت ِتبرک ہاتھ پھیرنا، طوافِ قدوم کے بعد بھی دایاں کندھا ننگا رکھنا، دورانِ طواف دعائیں پڑھتے ہوئے آواز بلند کرنا، صفا اور مروہ پر قبلہ رخ ہو کردونوں ہاتھوں سے اشارہ کرنا، اقامت ِنماز ہوجانے کے بعد بھی سعی جاری رکھنا، سعی کے سات چکروں کے بجائے چودہ چکر لگانا، سر کے کچھ حصہ سے بال کٹوا کر حلال ہوجانا، حدودِ عرفہ سے باہر وقوف کرنا، یہ عقیدہ رکھنا کہ جبل رحمہ پر چڑھے بغیر وقوفِ عرفہ مکمل نہں ہوگا، غروبِ شمس سے پہلے عرفات سے روانہ ہوجانا، مزدلفہ میں پہنچ کر سب سے پہلے مغرب و عشاء کی نمازوں کی ادائیگی کے بجائے کنکریاں چننے میں لگ جانا، مزدلفہ کی رات نوافل پڑھنا، کنکریاں دھونا، سات کنکریاں بجائے ایک ایک کرکے مارنے کے ایک ہی بار دے مارنا، کنکریاں مارنے کے مشروع وقت کا لحاظ نہ کرنا، پہلے چھوٹے، پھر درمیانے اور پھر بڑے جمرہ کو کنکریاں مارنے کے بجائے ترتیب اُلٹ کر دینا، چھوٹے اور درمیانے جمروں کو کنکریاں مارنے کے بعد دعا نہ کرنا، قربانی کے لئے جانور کی عمر کا لحاظ نہ کرنا، عیب دار جانور قربان کرنا، ایامِ تشریق کی راتیں منیٰ میں نہ گزارنا، 12یا 13ذوالحج کو کنکریاں مارنے سے پہلے طوافِ وداع کر لینا طوافِ وداع کے بعد مسجد حرام سے اُلٹے پاؤں باہر آنانبی کریم ﷺکی قبر کی زیارت کی نیت کرکے مدینہ طیبہ کا سفر کرنا، حجاج کے ذریعے رسول اللہ ﷺ کو سلام بھیجنا، ہر نماز کے بعد روضہٴ رسول ﷺکی طرف چلے جانا یا اس کی طرف رُخ کرکے انتہائی ادب سے کھڑے ہوجانا، مدینہ طیبہ میں چالیس نمازوں کی پابندی کرنے کی کوشش کرنا
عمرہ کے تفصیلی اَحکام​
(1) اِحرام اِحرام حج و عمرہ کا پہلا رکن ہے اور اس سے مراد ہےاحرام کا لباس پہن کر تلبیہ کہتے ہوئے مناسک ِحج و عمرہ کو شروع کرنے کی نیت کر لینا اور ایسا کرنے سے حاجی پر چند اُمور کی پابندی کرنا لازمی ہو جاتا ہے
عمرے کا اِحرام میقات سے شروع ہوتا ہے، البتہ یہ ہوسکتا ہے کہ لباسِ اِحرام پہلے پہن لیا جائے اور نیت میقات سے کی جائے میقات سے اِحرام باندھے بغیر گزرنا حرام ہے، اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے تو اسے میقات کو واپس آنا یا مکہ جاکر 'دَم' دینا پڑتا ہے
(2) احرام باندھتے وقت غسل کرنا، صفائی کے اُمور کا خیال کرنا اور بدن پر خوشبو لگانا سنت ہے۔
(3) مرد دو سفید اور صاف ستھری چادروں میں اِحرام باندھیں گے جبکہ خواتین اپنے عام لباس میں ہی احرام کی نیت کریں گی، البتہ نقاب نہیں باندھیں گی اور دستانے نہیں پہنیں گی اگر میقات پر عورت مخصوص ایام میں ہے تو تب بھی وہ غسل کرکے احرام کی نیت کر لے گی
(4)اِحرام کی نیت ان الفاظ سے ہوگی
لَبَّيْکَ اّللّٰهُمَّ عُمْرَةً' اور اگر رستے میں کسی رکاوٹ کے پیش آنے کا خطرہ ہو تو اسے یہ الفاظ بھی پڑھنے چاہئیں اَللّٰهُمَّ إِنْ حَبَسَنِیْ حَابِسٌ فَمَحَلِّیْ حَيْثُ حَبَسَتْنِیْ پھر تلبیہ پڑھنا شروع کردیں اور طواف شروع کرنے تک اسے پڑھتے رہیں، تلبیہ یہ ہےلَبَّيْکَ اللّٰهُمَّ لَبَّيْکَ، لَبَّيْکَ لاَ شَرِيْکَ لَکَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ، لاَشَرِيْکَ لَکَ "میں حاضر ہوں، اے اللہ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں... تیرا کوئی شریک نہیں، بے شک تمام تعریفیں، نعمتیں اوربادشاہت تیرے لئے ہے، تیرا کوئی شریک نہیں!
(5) مردوں کے لئے مستحب ہے کہ وہ تلبیہ بلند آواز سے پڑھیں، کیونکہ رسول اکرم ﷺ نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کو اس کا حکم دیا تھا، اور آپ نے فرمایا کہ کوئی مسلمان جب تلبیہ پڑھتا ہے تو اس کے دائیں بائیں پتھر اور درخت بھی تلبیہ پڑھنا شروع کردیتے ہیں (بیہقی و ابن خزیمہ)
(6) اِحرام باندھ لینے کے بعد کئی لوگ فوٹو کھنچواتے ہیں اور عورتیں بے پردہ ہوجاتی ہیں حالانکہ یہ بالکل غلط ہے اور کچھ لوگ میقات سے ہی اپنا دایاں کندھا ننگا کر لیتے ہیں، حالانکہ ایسا صرف طوافِ قدوم میں کرنا چاہئے۔
(7) احرام کی نیت کرنے کے بعد کچھ چیزیں حرام ہوجاتی ہیں جوکہ یہ ہیں جسم کے کسی حصے سے بال اکھیڑنا یا کٹوانا ، ناخن کاٹنا، خوشبو استعمال کرنا، بیوی سے صحبت یا بوس وکنار کرنا، دستانے پہننا، اور شکار کرنا مرد پر سلا ہوا کپڑا پہننا اور سر کو ڈھانپنا حرام ہوجاتاہے او رعورت پر نقاب باندھنا ممنوع ہوجاتا ہے، البتہ وہ غیر مردوں کے سامنے چہرے کا پردہ کرنے کی پابند ہوگی بشرطیکہ کپڑا اس کے چہرے کو نہ لگے، کیونکہ امہات الموٴمنین رضوان اللہ عنھن اور صحابیات اسی طرح کرتی تھیں
(8) حالت ِاحرام میں غسل ، سر میں خارش کرنا، چھتری کے ذریعے سایہ کرنا جائز ہے
(2) طواف
مسجد حرام میں پہنچ کر تلبیہ بند کردیں، پھر حجر اسود کے سامنے آئیں، اپنا دایاں کندھا ننگا کرلیں، اگر بآسانی حجر اسود کو بوسہ دے سکتے ہوں تو ٹھیک ورنہ ہاتھ لگا کر اسے چوم لیں، اور اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو اس کی طرف اشارہ کرکے زبان سے «بسم الله، الله اکبر» کہیں اور طواف شروع کردیں، رسول اللہ ﷺنے حضرت عمررضی اللہ عنہ سے کہا تھااے عمر تم طاقتور ہو، سو کمزور کو ایذا نہ دو، اور جب حجر اسود کا استلام کرنا چاہو تو دیکھ لو، اگر بآسانی کرسکو تو ٹھیک ہے ورنہ اس کے سامنے آکر تکبیر کہہ لو
(2) پہلے تین چکروں میں کندھے ہلاتے ہوئے، چھوٹے چھوٹے قدموں کے ساتھ، تیز تیز چلیں، اگر رَش ہو تو صرف کندھوں کو ہلانا کافی ہوگا یہ حکم عورتوں اور ان کے ساتھ جانے والے مردوں کے لئے نہیں ہے
(3) دورانِ طواف ذکر، دعا اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہیں، ہر چکر کی کوئی خاص دعا نہیں ہے، البتہ رکن یمانی اور حجراسود کے درمیان رَ‌بَّنا ءاتِنا فِى الدُّنيا حَسَنَةً وَفِى الءاخِرَ‌ةِ حَسَنَةً وَقِنا عَذابَ النّارِ‌ ( سورة البقرةآیت نمبر 201) پڑھنا مسنون ہے اگر چاہیں تو بابِ کعبہ'ملتزم' سے چمٹ کر بھی دعا کرسکتے ہیں
(4) رکن یمانی کو ہاتھ لگا سکیں تو ٹھیک ورنہ بغیر اشارہ کرنے اور بوسہ دینے کے وہاں سے گزر جائیں
(5) سات چکر مکمل کرکے مقامِ ابراہیم کے پیچھے اگر جگہ مل جائے تو ٹھیک ہے، ورنہ مسجد حرام کے کسی حصے میں دو رکعات ادا کریں پہلی رکعت میں 'سورة الکافرون' اور دوسری میں 'سورة الاخلاص' سور ة فاتحہ کے بعد پڑھیں، پھر زمزم کا پانی پئیں اور اپنے سر پر بہائیں اس کے بعد اگر ہوسکے تو حجر اسود کا استلام کریں ، ورنہ صفا کی طرف چلے جائیں
(3) سعی
صفا کے قریب جاکرإِنَّ الصَّفا وَالمَر‌وَةَ مِن شَعائِرِ‌ اللَّهِ(سورة البقرةآیت نمبر 158) پڑھیں، پھر صفا پہ چڑھ جائیں اور خانہٴ کعبہ کی طرف منہ کرکے یہ دعا پڑھیں لاَ إِلهَ إِلاَّ اللهُُ وَحْدَہ لاَشَرِيْکَ له، له الْمُلْکُ وَله الْحَمْدُ يُحْيِیْ وَيُمِيْتُ، وَهُوَ عَلیٰ کُلِّ شَيْیٴٍ قَدِيْرٌ، لاَ اِلٰه إِلاَّ اللهُ وَحْدَہ لاَشَرِيْکَ له، اَنْجَزَ وَعْدَہ وَنَصَرَ عَبْدَہ وَهَزَمَ الأحْزَابَ وَحْدَہ پھر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگیں تین مرتبہ اسی طرح کرکے 'مروہ' کی طرف روانہ ہوجائیں، راستے میں دو سبز نشانوں کے درمیان دوڑیں، البتہ عورتیں اور ان کے ساتھ جانے والے مرد نہیں دوڑیں گےپھر عام رفتار میں چلتے ہوئے 'مروہ' پر پہنچیں، یہاں پہنچ کر ایک چکر پورا ہوجائے گا، اب یہاں بھی وہی کریں جو آ پ نے صفا پر کیا تھا، پھر واپس 'صفا' کی طرف آئیں، راستے میں دو سبز نشانوں کے درمیان دوڑیں، صفا پر پہنچ کر دوسرا چکر مکمل ہوجائے گا، پھر اسی طرح سات چکر پورے کریں آخری چکر مروہ پر پورا ہوگا، دورانِ سعی ذکر، دعا اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہیں۔
(4) سر کے بال منڈوانا یا کٹوانا
صفا اور مردہ کے درمیان سعی مکمل کرکے سر منڈوا لیں یا پورے سر کے بال چھوٹے کروالیں، عورت اپنی ہر مینڈھی سے ایک 'پورے' کے برابر بال کٹوائے، اس طرح عمرہ مکمل ہوجائے گا۔ اب آپ احرام کھول دیں، اور احرام کی وجہ سے جو پابندیاں لگی تھیں وہ ختم ہوجائیں گی
جاری

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی