ماہنامہ الفاران

ماہِ ذی القعدہ - ۱۴۴۴

وقت کی قدر

جناب مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب المظاہری؛ مدیرماہنامہ"الفاران"و جنرل سکریٹری؛ ابوالحسن علی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیرٹرسٹ(پورنیہ)


وقت کی تعریف
وَقت یا سَاعَت (انگریزیTime) پیمائشی نظام کا ایک جزء جس سے دو واقعات کا درمیانی وقفہ معلوم کیا جاتا ہے بین الاقوامی نظام اکائیات میں وقت کی اِکائی ثانیہ (second) ہےگھنٹہ (hour) دِن (day)ہفتہ (week) مہینہ (month) اور سال (year) اِس کی بڑی اِکائیاں ہیں
مہینوں اور سالوں کی آمدورفت عبرت و نصیحت آموز ہےسورج کے طلوع و غروب میں یہ اعلان پنہاں ہے کہ یہ دنیاوی چمک بالآخر معدوم ہونے والی ہے دنوں کا سلسلہ ختم ہوجائے گااور نسلیں شاہراہ آخرت پر یکے بعد دیگرے رواں دواں ہیں دنیا میں کوئی آرہا ہے اور کوئی آخرت کو سدھار رہا ہےکچھ بدبخت ہیں تو کچھ خوش بخت، اور یہ تمام امور اللہ تعالیٰ کے لیے نہایت آسان ہیں زمانے کا تغیر و تبدل سب سے بڑا واعظ اور زمانہ اپنی مصیبتوں کے سبب سب سے فصیح متکلم ہے چنانچہ اگر زندگی طویل غموں سے بھری ہو یا خوشیوں سے معمور ہو ا س کا انجام فنا پر منتج ہے اور تمام لوگ دنیا کے آخر ی مراحل میں زندگی بسر کررہے ہیں.
ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سورج غروب ہوتا دیکھا تو فرمایا لم یبق من دنیاکم فیما مضی منھا إلا کما بقی من یومکم ھذا فیما مضی منہ (مسنداحمد) تمہاری دنیا میں سے جو گزر چکی ہے صرف اتنی مقدار باقی ہے جتنا یہ سورج زندگی گزارکر اس دن میں باقی بچا ہے تمام وقت ہی بڑا قیمتی ہے، لیکن جب وقت کم رہ گیا ہو تو اس کی اہمیت دو چند ہوجاتی ہے
عربی زبان کامقولہ ہے الوقت اثمن من الذھب کہ وقت سونے سے زیادہ قیمتی ہے کیونکہ وقت دیکر پیسہ کماکر سونا خریدا جاسکتا ہے لیکن سونا دیکر وقت کو حاصل نہیں کیا جاسکتا جن ممالک میں وقت کی اہمیت کاپتہ ہے وہ دن بہ دن ترقی کی سیڑھیوں کوعبور کرتے ہوئے اپنے وجود منوارہے ہیں جاپان میں اگر ٹرین ایک دو سیکنڈ بھی لیٹ ہوگئی تو راشٹریہ پتی آکر معافی مانگتے ہیں کہ آپ کی زندگی کے دو سیکنڈ میری وجہ سے برباد ہوگئے تبھی تو جاپان چھوٹا سا ملک ہونے کے باوجود ترقی کی جولانیوں میں اپنا سکہ جمائے ہوئے ہے لیکن ہمارے ہندوستان کا ہر آدمی اپنے وقت کا زیادہ تر حصہ عیش وعشرت لایعنی کاموں اور دوسرے کی کمیاں تلاش کرنے میں ضائع کرتا ہے جس کی وجہ سے ہم پیچھے سے پیچھے ہوئے جارہے ہیں ہم جو چیزیں دوسروں سے لاتے ہیں اگر خود ریسرچ کرکے تیار کریں تو ہمارا ملک ہرروز ترقی کی طرف اڑان بھرےگا.
ملک وملت کی ترقی میں ہم سب کی عزت مضمر ہے اپنے بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم وتربیت دیں اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر کریں دنیا کی تمام چیزیں آپ کے لیے بنائی گئی ہیں کائنات کوآپ کے لیے پیدا کیا گیا ہے یہ شجر وحجر حیوانات و نباتات وجمودات وریل ہوائی جہاز بسیں کاریں موٹر سب آپ کے آرام کے لیے پیدا کی گئیں ہیں اور آپ کو اپنی ترقی کے لیے بنایا گیا ہے آپ اپنی شخصیت کو پہچانیے اپنے وقت کو کام میں لگائیے دنیا آپ کی قدر کرنے پر مجبور ہوگی.
وقت ایک عظیم نعمت ہے
وقت اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہےقیمتی سرمایہ ہے اس کی ایک ایک گھڑی اورہرسکنڈ اور منٹ اتنا قیمتی ہے کہ ساری دنیا بھی اس کی قیمت ادا نہیں کرسکتی لیکن آج ہم وقت کی کوئی قدر نہیں کرتے کہ یونہی فضول باتوں اور لغو کاموں میں ضائع کردیتے ہیں.
ایک بزرگ کہتے ہیں کہ ایک برف فروش سے مجھ کو بہت عبرت ہوئی، وہ کہتا جارہا تھا کہ اے لوگو مجھ پر رحم کرو، میرے پاس ایسا سرمایہ ہے جو ہر لمحہ تھوڑا تھوڑا ختم ہوجاتا ہے اسی طرح ہماری بھی حالت ہے کہ ہر لمحہ برف کی طرح تھوڑی تھوڑی عمر ختم ہوتی جاتی ہے اسے پگھلنے سے پہلے جلدی بیچنے کی فکر کرو.
امام محمد علیہ الرحمہ کے حالات میں لکھا ہے کہ دن و رات کتابیں لکھتے رہتے تھے ایک ہزار تک ان کی تصانیف بتائی جاتی ہیں اپنے تصنیف کے کمرے میں کتابوں کے ڈھیر کے درمیان بیٹھے رہتے تھے۔ مشغولیت اس درجہ تھی کہ کھانے اور کپڑے کا بھی ہوش نہ تھا (انوارالباری).
علم کی تحصیل میں وقت کی رعایت حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ عام دنوں میں ہم کونصیحت کرنے کے لئے وقت اور موقع کی رعایت فرماتے ، آپؐ اس کو برا سمجھتے کہ ہم اکتا جائیں (بخاری حدیث نمبر 68 ).
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا (لوگوں پر) آسانی کرو سختی نہ کرو اور خوشی کی بات سناؤ نفرت نہ دِلاؤ۔ (بخاری حدیث نمبر 69 )
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کو جس کی بھلائی منظور ہوتی ہے اس کو دین کی سمجھ عنایت فرماتا ہےاور میں تو بانٹنے والا ہوں دینے والا اللہ ہے اور یہ (اسلام کی) جماعت ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گی دشمنوں سے اس کو کچھ نقصان نہ پہنچے گا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے (قیامت) (بخاری حدیث نمبر 71)
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ نے جو ہدایت اور علم کی باتیں مجھ کو دے کر بھیجیں، ان کی مثال زورداربرسات کے مہینہ کی سی ہے جو زمین پر برسا اور بعض زمین عمدہ تھی جس نے چاہا پانی چوس لیا اس نے گھاس اور سبزی خوب اگائی اور بعض سخت تھی اِس نے پانی تھام لیااللہ نے لوگوں کو اس سے فائدہ دیا پیا اور جانوروں کو پلایا، اور کھیتی میں دیا۔اور بعض ایسی زمین پر یہ پانی مینہ برسا جو صاف چٹیل تھی نہ تو پانی کو اس نے تھاما اور نہ اس نے گھاس اُگائی (پانی اس پر سے بہہ کر نکل گیا ) یہی اس شخص کی مثال ہے جس نے خدا کے دین میں سمجھ پیدا کی اور اللہ نے جو مجھ کو دے کر بھیجا اس سے اس کو فائدہ ہوا اس نے جو سیکھا اور دوسروں کو سکھایا اور اس شخص کی جس نے اس پر سر ہی نہیں اٹھایا اور اللہ کی ہدایت جو میں دے کر بھیجا گیا کو نہ مانا (بخاری حدیث نمبر 79 )
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ (دین کا) علم بندوں سے چھین کر نہیں اُٹھائے گا، بلکہ عالموں کو اٹھا کر علم کو اُٹھائے گاجب کوئی عالم باقی نہ رہے گا تولوگ جاہلوں کو سردار (پیشوا ) بنا لیں گے ان سے مسئلے پوچھیں گے وہ بے علم فتوے دیں گے آپ بھی گمراہ ہوں گے (دوسروں کو بھی ) گمراہ کریں گے (بخاری حدیث نمبر 100 )
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کر دیتا ہے اور میں نے رسول اکرم ﷺ سے سنا کہ میں صرف تقسیم کرنے والا ہوں جس کو میں نے خوشی سے دیا اس کو برکت ہوگی اور جس کو میں نے اس کے مانگنے یا اس کی حرص کی وجہ سے دیا تو اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے سیر نہیں ہوتا (مسلم )
حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب انسان فوت ہو جاتا ہے تواس کے اعمال کا ثواب منقطع ہو جاتاہے لیکن تین اعمال کا ثواب جاری رہتا ہے صدقہ جاریہ علم نافع نیک اولاد جو اس کے لئے دُعا کرتی ہے (مسلم )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص حصول علم کے لئے نکلتا ہے اس وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کردیتا ہے اور جس کے بُرے (اعمال) نے اسے پیچھے کردیا تو اس کا نسب اسے آگے نہیں پہنچا سکے گا ( یعنی اللہ کے ہاں حسب و نسب کی کچھ اہمیت نہیں اور عالی نسب ہونا کامیابی کی ضمانت نہیں) ( ابوداوُد حدیث نمبر 3643 )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس آدمی نے علم نہ ہونے کے با وجود فتویٰ دیا تو اس کا گناہ فتویٰ دینے و الے پر ہے اور جس آدمی نے اپنے بھائی کو ایسی بات کا مشورہ دیا جس کے بارے میں وہ جا نتا ہے کہ بھلائی اس کے بر عکس ہے تو اس نے (مشورہ طلب کرنے والے سے) خیا نت کی(ابو داوُد) حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس دو لوگوں کا تذکرہ کیا گیا ان میں ایک عابد اور دوسرا عالم تھا اس پر آپؐ نے فرمایا عالم کی عابدپر اس طرح فضیلت ہے جس طرح تم میں سے ادنیٰ درجہ کے انسان پر میری فضیلت ہے پھر رسول اکرم ﷺ نے فرمایا بلا شبہ اللہ تعالیٰ اس کے فرشتے آسمانوں اور زمین میں رہنے والے حتیٰ کہ چیونٹی اپنے بل میں اور مچھلیاں بھی سمندر میں اس آدمی کے لئے دعائیں کرتی ہیں جو لوگوں کو بھلائی کی تعلیم دیتا ہے (ترمذی حدیث نمبر38)
حضرت مولانا عبدالحئی فرنگی محلی کی جو مطالعہ گاہ تھی اس کے تین دروازے تھے ان کے والد نے تینوں دروازوں پر جوتے رکھوائے تھے تاکہ اگر ضرورت کے لئے باہر جانا پڑے تو جوتے کیلئے ایک منٹ، آدھا منٹ ضائع نہ ہو.
قرآن مجید میں وقت کی قسم کھا کر اس کی اہمیت کو اجاگر کیاسورۃ الفجر میں وقتِ فجر اور عشرہ ذوالحجہ کی قسم کھائی ہے . فجر کے وقت کی قسم (جس سے ظلمتِ شب چھٹ گئی) اور دس (مبارک) راتوں کی قسم.
ایک مقام پر ربِ تعالٰی نے رات اور دن کی قسم بھی کھائی رات کی قسم جب وہ چھا جائے ( اور ہر چیز کو اپنی تاریکی میں چھپالے ) اور دن کی قسم جب وہ چمک اُٹھے
اسی طرح سورۃ الضحیٰ میں ربِ کائنات نے چاشت کےوقت کی قسم کھاتے ہوئے ارشاد فرمایا قسم ہے وقتِ چاشت کی (جب آفتاب بلند ہوکر اپنا نور پھیلاتا ہے ) اور قسم ہے رات کے وقت کی جب وہ چھا جائے
ایک جگہ اورخدائے واحد نے سورۃ العصر میں زمانے کی قسم کھائی ہے. یہاں ایک بات کی وضاحت کر دینا چاہتے ہیں کہ اکثر ہمارے احباب نادانی اور کم علمی کی وجہ سے زمانے کو بُرا کہتے ہیں تو یہ سخت گناہ ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ زمانہ میں خود ہوں سورۃ العصر میں ارشاد ہوتا ہے زمانے کی قسم بے شک انسان خسارے میں ہے
رب غفور انسان کو جسمانی صحت اور فراغتِ اوقات کی انمول نعمتوں سے نوازتا ہے تو اکثر نادان انسان یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ یہ نعمتیں ہمیشہ ساتھ رہیں گی اور انہیں کبھی زوال نہ ہوگا حقیقت یہ ہے یہ صرف شیطانی چال اور وسوسہ ہوتا ہے جس کی بِنا پر انسان اِدھر اُدھر کے فضول اور بے سود کاموں میں اپنے آپ کو مصروف کر بیٹھتا ہے جس کا نہ کوئی دنیا میں فائدہ اور نہ آخرت کا سامان
حضور سیدِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا فرمانِ مقدس ہے قیامت کے دن بندہ اُس وقت تک (بارگاہِ الہٰی میں) کھڑا رہے گا کہ جب تک اس سے چار چیزوں کے متعلق پوچھ نہ لیا جائے گا زندگی کیسے گزاری جو علم حاصل کیا اس پر کتنا عمل کیا مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا جسم کس کام میں کھپائے رکھا
اسی طرح کا ایک اور فرمانِ رسول، جس کے راوی حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہیں۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں، پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو، بڑھاپے سے پہلے جوانی کو بیماری سے پہلے صحت کو محتاجی سے پہلے تونگری کو مصروفیت سے پہلے فراغت کو اور موت سے پہلے زندگی کو
حضور ِ اقدس صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا، صحت اور فراغت اللہ کی طرف سے یہ دو ایسی نعمتیں ہیں کہ جس کے بارے میں لوگ اکثر خسارے میں رہتے ہیں ہر گزرتے سال میں آزمائشوں کا سلسلہ بڑھتا جائے گا
نبی مکرمﷺ نے فرمایا لا یأتی علیکم زمان إلا والذی بعدہ شرمنہ(رواہ البخاری) تم پر جو بھی زمانہ آئے گا مگر اس کے بعد والا زمانہ (پہلے سے) بدتر ہوگا پھر جب لوگ اللہ تعالیٰ سے دور ہوجائیں اور اس کے احکام کی پابندی نہ کریں تو ان کے حالات زندگی اور معیشت بحران کا شکار ہوجاتے ہیں، کیونکہ گناہ نعمتیں چھین لیتے اور دلوں اور شہر کا سکون تج کردیتے ہیں۔ اس کی ایک مثال اللہ تعالیٰ نے یوں بیان کی ہے. وضرب اللہ مثلا قریۃ کانت اٰمنۃ مطئنہ یأیتھا رزقھا رغدا من کل مکان فکفرت بانعم اللہ فاذاقھا اللہ لباس الجوع والخوف بما کانوا یصنعون(سورۃالنحل112) اللہ تعالیٰ نے ایک بستی کی مثال بیان کی جو پرامن اور مطمئن تھی اس کا رزق ہر جگہ سے وافر آتا تھا پھر اس نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناقدری کی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں بھوک اور خوف کا مزا چکھایا اس چیز کے بدلے جو (کرتوت) وہ کرتے تھے
اللہ تعالیٰ نے بعض لوگوں کی عمریں بہت طویل لکھی ہیں اور بعض کو موت اچانک اُچک لیتی ہے ،لیکن لوگوں میں سے بہترین شخص وہ ہے جو اوقات اچھے انداز سے گزار کر آخرت میں ترقی حاصل کرے.
ایک شخص نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ بہترین انسان کون ہے تو آپﷺ نے فرمایا من طال عمرہ و حسن عملہ، قال فأی الناس شر قال من طال عمرہ و سآء عملہ (رواہ احمد)
جس کی عمر لمبی اور اعمال اچھے ہوں، اس نے عرض کیا لوگوں میں سے بدترین شخص کون ہے، آپؐ نے فرمایا جس کی عمر طویل اور اعمال بُرے ہوں اللہ تعالیٰ ہم سبکو حفظ اوقات کی دولت عطا فرمائے آمین

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی