ماہنامہ الفاران

ماہِ جمادی الاول - ۱۴۴۴

بحرِزخار،یہ موتیوں کا ہار

خطیب اسلام حضرت مولاناسید سلمان حسینی ندوی استاذ تفسیروحدیث دارلعلوم ندوۃالعلماء لکھنؤ

باسمہ سبحانہ
بحرِزخار،یہ موتیوں کا ہار
از: خطیب اسلام حضرت مولاناسید سلمان حسینی ندوی
استاذ تفسیروحدیث دارلعلوم ندوۃالعلماء لکھنؤ
”امیدوں کا چراغ“ دین، واخلاق، تربیت وتعلیم،معاشرت و معاملات کا ایک ایسا چراغاں ہے جس نے صفحہئ دماغ پر ایسے جھاڑ فانوس، اور دنیائے دل میں ایسے سجے سجائے شہر،اور آنکھوں میں ایسی چکاچوند، اور علم کے آسمان پر ایسی کہکشاں بنادی ہے کہ حیران ہوں کہ سرا کہاں سے پکڑوں اور بات کہاں سے شروع کروں،مولانا کبیرالدین فاران مظاہری کی لا محدود سی وسعتیں،اور جگمگاتے مظاہر،اور آنکھوں کو خیرہ کرنے والے نظارے،بہار سے ہماچل تک کی مسافتیں طے کراتے تو بھی تھکادیتے لیکن اطراف عالم اور عالم شہود کے شش جہات،اور آسمانوں کی سیرنے عجائبات کی ایک دنیا اور ”سحرجلالی“کے کرشمات سے ایسا ششدر کردیا ہے،کہ سال کے ۵۶۳دنوں میں سے ۶۰۳ دنوں کو اپنی طرف اس قوت و شدت سے ملتفت کرلیا ہے،کہ ایک کتاب کے (۶۰۳) مقدمات،پیش لفظ، یا تقریظات لکھنے کے لیے کوئی وقت لائے تو کہاں سے لائے۔
بڑے بڑے ”کشکولوں“ کے تذکرے سنے ہیں،کچھ پڑھے ہیں، اور میں خود ایک صاحب ”کشکول“ہوں،میری”ڈائری“کے تیس حصے شائع ہوچکے ہیں، اور ابھی ۵۴حصے منتظر اشاعت ہیں، اور زندگی کا قافلہ اگرچلتا رہا تو نہیں معلوم کتنی منزلیں ہوں گی او ر کتنے پڑاؤ۔لیکن میں گواہی دیتا ہوں کہ مولانا کبیر الدین فاران کایہ کشکول ایسافارانی ہے اور فاران کی چوٹیوں سے ایسی صدا لگارہاہے،کہ ارد گرد کا مجمع جس میں علماء بھی ہیں اور طلبہ بھی تجار بھی ہیں اور صنعت کار بھی،ذاکر بھی ہیں اور وکیل بھی،حکام بھی ہیں اور محکوم بھی،عوام بھی ہیں اور خواص بھی،سبھی کان لگائے، ٹکٹکی باندھے، دم بخود کھڑے ہیں کہ ایک منظر نظر وں سے اوجھل نہیں ہوتا کہ دوسرامنظر اپنی پوری تابانیوں اور درخشا نیوں کے ساتھ ہوش و گوش کو اپنی گرفت میں لے لیتاہے۔
ابن بطوطہ اور ابن حبیب نے دنیا کی جغرافیائی سیر کی تھی اور سفر کے حالات وواقعات قلمبند کر دئے تھے، ”مولانا فاران“صاحب نے صرف اس عالم ارضی کی نہیں لگتا ہے کہ ہر ستارہ وسیارہ کی سیر کی ہے اور عجائبات کا ایک ایسا کشکول تیار کردیاہے جس کو ابن بطوطہ بھی پڑھے تو ”فاران“کی چوٹیوں کو دیکھتا رہ جائے،اگر غیب پر ایمان نہ ہوتا تو آپ کے چہار دانگ عالم بلکہ ان گنت جہات عوالم کو دیکھ کر بھی ایمان لانا مشکل ہوتا لیکن اسم بامسمٰی میں ”کبیر“ ”فاران“ اور ”مظاہر“ کے عناصر ثلاثہ نے ایک نئی تثلیث کی دنیا بسادی ہے۔ جس پرایمان سے کوئی عیسائی نہیں ہوتا بلکہ مسلم حنیف، کے مقام تک پہونچ جاتاہے۔
مبارک ہو مولانا پہلے تو آپ کو یہ ”بحرزخار“اورپھر تمام طالبان علوم کو سالکان راہ کو مبارک ہو موتیوں کا یہ ہار۔ بہت بہت شکر گزار ہوں اس آب حیات سے سیرابی کا، کاش کہ ہر زبان میں ہر شخص اس سے سیراب ہو۔ سلمان الحسینی الندوی ۲۰
/اکتوبر ۹۱۰۲؁ء

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی