ماہنامہ الفاران
ماہِ ربیع الاول - ۱۴۴۴
استاذ! فرش سے عرش تک پہونچانے والی ذات؛قسط ۔10۔(استاذ کو حق نہیں پہونچتا )
جناب حضرت الحاج مولاناکبیر الدین فاران صاحب المظاہری:ناظم :مدرسہ عربیہ قادریہ، مسروالا،ہماچل پردیش، سرپرست :ماہنامہ الفاران
امام انقلاب حضرت مولانا عبید اللہ سندھی ؒ نے فرمایا! جب طالب علم کو بغیر سمجھے کسی بات کو ماننے پر مجبور کیا جاتا ہے، تو اس طرح کی مجبوری اس کی عادت بن جاتی ہے اور وہ زندگی میں ہر چیز بغیر سمجھے قبول کر نے لگتا ہے جو ذہنی غلامی اور ذلت کا باعث بنتا ہے جو استاذ اپنے شاگردوں کو مذہبی حقائق سمجھا نہیں سکتا اسے یہ حق نہیں پہنچتا کہ ان کو مذہب کی تعلیم دے ۔
ذاتی خدمت لینے میں احتیاط
شاگرد کی سعادت تو اسی میں ہے کہ اپنے استاذ کی خدمت میں کوتاہی نہ برتے لیکن خود استاذ کو اس سلسلہ میں احتیاط کرنی چاہئے بغیر کسی مجبوری کے اپنا ذاتی کام اس سے نہ لے اگربصد مجبوری کبھی کوئی خدمت لے تو کسی طرح اس کی مکا فات کردے خدمت کے باب میں بدنی خدمت سے بالکلیہ اجتناب کرے کہ یہ روح وجسم کو لاغر وناتواں کرنے کااہم ذریعہ اور نہایت مکروہ طریقہ ہے جو جسمانی اور روحانی امراض کو متعد ی کرنے کاسبب بھی ہے اور ایسی قبیح عادت کا اپنے اوپر مسلط کرنا اور عادی بنناہے جو مرتے دم تک پیچھا نہیں چھوڑتی۔
حضرت امام ابن طاہر رحمۃ اللہ علیہ جب فن حدیث کی تحصیل کیلئے اپنے استاذ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھاکہ شیخ خود ہی اپنا سب کام کرتے ہیں بازار سے سامان لادکرلاتے ہیں۔ ایک مرتبہ دیکھاکہ ایک دوکان سے سامان لیااور دامن میں سب چیزیں لے کر آئے اور میرے اصرار پر بھی نہ دیا اس وقت ان کی عمر ۹۷بر س تھی۔
ابو الاسود رحمۃ اللہ علیہ (واضع فن نحو) کے حالات میں ہے کہ آخر عمر میں ان پر فالج گرا اور اس کے اثر سے ان کے ہاتھ پاؤں ماؤف ہوگئے تھے اس معذوری کی حالت میں بھی پاؤ ں سے گھسٹتے ہوئے بازار جاتے اور اپنا کام کرلاتے حالانکہ ان کے ہزاروں شاگر د تھے۔ہمارا کام تو پڑھانا ہے!
مناظر اسلام ا مام اہل السنۃ حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر ؒ نے فرمایا! تعلیم کیلئے یہ ضروری نہیں کہ ہر جگہ بڑی بڑی کتابیں پڑھانے کو مل جائیں،دین کے جس شعبہ میں جس درجہ میں بھی پڑھانے کا موقع ملے اس سے گریز نہ کریں ہمارے استاذ محترم شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ گرفتار ہوکر مرادآباد جیل میں تھے،دار العلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا قاری محمد طیب قاسمی صاحب انہیں ملنے گئے۔ ملاقات کے دوران پوچھا کہ حضرت جیل میں مشغلہ کیا ہے؟فرمایاقیدیوں کو تعلیم الاسلام پڑھاتاہوں حضرت قاری صاحب ؒ نے دل لگی کے طور پر کہاکہ حضرت خوب ترقی کی! بخاری شریف پڑھاتے پڑھاتے تعلیم الاسلام پڑھانا شروع کردیااس پر حضرت مدنی ؒ نے فرمایا کہ ہاں!وہاں بخاری شریف پڑھنے والے تھے انہیں وہ پڑھاتے تھے اور یہاں تعلیم الاسلام پڑھنے والے ہیں انہیں یہ پڑھاتے ہیں۔ہمارا کام تو پڑھاناہے اس لئے یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ہمارا کام پڑھانا ہے،جہاں موقع ملے،جتنے بھی پڑھنے والے ملیں اور جس شعبہ میں توفیق ہو دین پڑھانے کا شغل کسی حال میں ترک نہ کریں۔
علمی محاضرات اور تربیتی کیمپ
طلبہ کے مابین وقتاً فوقتاً علمی محاضرات یعنی تقابلی مطالعہ،نحووصرف، تجوید وتحسین،عامل سنن کاباہمی مسابقہ تربیتی اور اصلاحی کیمپ کے نظم کی ضرورت ہے جس میں صلاحیت اور صالحیت پروان چڑھ سکے۔ اسی طرح جسمانی رکھ رکھاؤ،صحت کی حفاظت کے طریقوں پر حکیمانہ اور مربیانہ نظر بھی ہو۔ یعنی یاد داشت،جسمانی کسرت،پی ٹی،دوڑ،تعلیمی اور تربیتی بقا کیلئے ماحول کا صالح وصحت مند ہونا لابدی ہے۔اسلئے مدارس میں علماء، صلحاء، ماہر نفسیات،ادباء اور حکماء کا گاہ بگاہ بہ نیت اصلاح و تربیت مجلس کا انعقاد بیحد ضروری ہے۔
اسکے لئے تعلیمی ادارے کی علمی فضا،تربیتی نظام کو چاق و چوبند اور چوکس رکھنا ضروری ہے۔
بھولنا علم کا بڑا فتنہ
”آفت العلم النسیان“علم کا بڑا فتنہ یاد داشت کی کمزوری اور بھولنا ہے اس کے مختلف وجوہات ہوتے ہیں، اس لئے استاذ کو چاہئے کہ حضرات سلف صالحین، حکماء اور اطباء کے حوالہ سے کمزوری کے اسباب اور قوتِ یاد داشت میں اضافے کانسخہ بھی حسن تدبیرسے بتائیے۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا کہ”میرا خیال یہ ہے کہ گناہ کی وجہ سے عالم کے ذہن سے علمی باتوں کو بھلادیا جاتاہے“ یعنی گناہ علم کے بھول جانے کا سبب بنتاہے۔
امیر المؤمنین فی الحدیث حضرت امام بخاری ؒ سے پوچھا گیا کہ قوت حافظہ تیز ہونے کیلئے کیا تدبیر اپنائی جائے؟تو آپ نے جواب دیا کہ کتابوں کا مطالعہ مسلسل جاری رکھاجائے اس سے حافظہ مضبوط ہوگا۔
حضرت امام ابن طاہر رحمۃ اللہ علیہ جب فن حدیث کی تحصیل کیلئے اپنے استاذ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھاکہ شیخ خود ہی اپنا سب کام کرتے ہیں بازار سے سامان لادکرلاتے ہیں۔ ایک مرتبہ دیکھاکہ ایک دوکان سے سامان لیااور دامن میں سب چیزیں لے کر آئے اور میرے اصرار پر بھی نہ دیا اس وقت ان کی عمر ۹۷بر س تھی۔
ابو الاسود رحمۃ اللہ علیہ (واضع فن نحو) کے حالات میں ہے کہ آخر عمر میں ان پر فالج گرا اور اس کے اثر سے ان کے ہاتھ پاؤں ماؤف ہوگئے تھے اس معذوری کی حالت میں بھی پاؤ ں سے گھسٹتے ہوئے بازار جاتے اور اپنا کام کرلاتے حالانکہ ان کے ہزاروں شاگر د تھے۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا کہ”میرا خیال یہ ہے کہ گناہ کی وجہ سے عالم کے ذہن سے علمی باتوں کو بھلادیا جاتاہے“ یعنی گناہ علم کے بھول جانے کا سبب بنتاہے۔
امیر المؤمنین فی الحدیث حضرت امام بخاری ؒ سے پوچھا گیا کہ قوت حافظہ تیز ہونے کیلئے کیا تدبیر اپنائی جائے؟تو آپ نے جواب دیا کہ کتابوں کا مطالعہ مسلسل جاری رکھاجائے اس سے حافظہ مضبوط ہوگا۔