ماہنامہ الفاران
ماہِ ربیع الاول - ۱۴۴۳
ارتداداور ہماری ذمہ داری
حضرت الحاج مولانا انعام اللہ صاحب القاسمی، خلیفہ اجل :محث کبیرحضرت مولانا محمد یونس صاحب جونپوری نوراللہ مرقدہ
اس وقت ایمانیات اورعقائدکےسلسلہ میں بڑی کوتاہیاں ہیں جس قوم کی بنیاد توحید تھی ،ایمان تھا،اور جس کے نبی نے مکۃ المکرمۃ کے ۱۳سالہ دور میںایمان وتوحید کی تعلیم دی، جس کی پاداش میں آپﷺاورآپﷺکے ساتھیوںپر ظلم وستم کی انتہا کردی گئی اور خود قرآن پاک نے اپنےایک تہائی حصہ میں توحید کے مضامین پیش کئےہیں۔
یہ ایمان و توحید سب سے قیمتی متاع ہے،جہنم سے بچانے والی جنت میں لے جانی والی ہے اور اللہ تعالیٰ کی پسند فرمودہ ہے ،اس کی دعوت تمام پیغمبروں نے دی ہے اسی توحیدکی خاطر لوگوں نے جام شہادت نوش کیا ہے،اعزہ واقرباءکو خیر آباد کہاہے ،ملک وطن کی قربانی دی ہے، اسباب ِراحت کواپنے قدموں میں روندا ہےاور اپنی آل واولادکو چھوڑاہے۔لیکن توحید پر آنچ نہ آنے دی۔اپنے ایمان کو نہ چھوڑا،دینِ متین کے راستہ سے منھ نہ موڑا،اطاعتِ رسول سے انحراف نہ کیااور انھوں نے برملا تلوار کی چھائوں میں جبر واستبدادکے ماحول میں اعلان کیا۔
یہاں مثلِ حسین سر قلم ہوتا ہے:امجد آسان نہیں مسلمان ہونا
اگر کوئی اس دین سے ہٹے گا،اس دین کوچھوڑے گااس کا ٹھکانہ جہنم ہے دنیا میں بربادی اس کا مقدر ہے،اس کا کوئی عمل قابل قبول نہیں۔اللہ تعالیٰ کی ذات بے نیاز ہے ،اس کادین بھی کسی کا محتاج نہیں وَمَن یَبْتَغِ غَیْرَ الاسْلَامِ دِیْنًا فَلَن ْیُّقْبَلَ مِنْہ۔
اس لئے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے ماحول کو ارتداد سے بچائیں،مخلوط نظام تعلیم پر غور کریں،مکاتب کا نظام بہت عام کریں،موبائل سے اجتناب کریں،نکاح کو آسان کریں،مردوں کے ساتھ مستورات کی تعلیم وتربیت کی بھی فکر کریں،اسکول وکالجزکے طلبہ وطالبات کے پروگرام کرائیں،حکایت الصحابہ پڑھیں،ایمان کی اہمیت وعظمت پر مذاکرہ کریں،دعوت وتبلیغ کے کام کواہمیت دیں،اپنےاسکول وکالجز کو قائم کرنے کی فکر کریں،قرآن کی تلاوت کولازمی کریں۔اپنے گھروںمیںاللہ کاذکر کریں۔
اگر ہم صرف دوکانوں میں لگے رہے،مکانوں کی فکر کی،اور زندگی کے دیگرجھمیلوں میں اپنا وقت گزارتے رہےاور ہمارے بچےارتدادکی طرف برھتے رہے،اسلامی سے بےزاری کااظہار کرتے رہےتو وہ دن دور نہیں، کہ جب ہم اپنے گھروں کو اپنی آل واولاد کو دیکھیں گے ،روئیں گے،چلائیں گے،افسوس کریںگےمگر پھر کوئی فائدہ نہ ہوگااور میدانِ محشر میںاس بار ے میں سوال ہوگا،بازپرس ہوگی’’یاَاَیُّھَاالَّذِیْنَ آمَنُوْ قُوْاَنْفُسَکُمْ وَ اَھْلِیْکُمْ ناَرًا‘‘ابھی وقت ہےاحتساب کریں،پیغمبروں نے،حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے اور اس جماعت نےجس نے ایمان و توحید ہم تک پہنچایاہےسوال کرلیاتو مسئلہ بڑا مشکل ہوگا۔اس لئے اٹھو،محنت کرو،کام کو سمجھواور یہ اعلان کرو۔
جان مانگوں تو جان دیں گے:مال مانگوں تو مال دیں گے،مگر ہم سے یہ نہ ہوسکے گا کہ نبی کا جاہ و جلال دیدیں۔
اور اللہ تعالیٰ یہ مرتبہ ہمیں بھی عطافرمائے۔
اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کی حفاظت فرمائےاورہمیںدینِ اسلام کی خدمت کے لئے قبول فرمائے ۔آمین