آپ کے مسائل اور انکا حل

سوالقربانی کےجانور کو پہلے متعین کرنے کے بعد پھر چند دن کے بعد دوسرے جانور کی قربانی کرنے کا کیا حکم ہے ؟
جوابقربانی کا جانور متعین کرنے کے بعد اسے تبدیل کرنا مناسب نہیں ہے، تاہم اگر صاحبِ نصاب شخص قربانی کا متعین شدہ جانور تبدیل کرکے دوسرے جانور کی قربانی کرے تو قربانی درست ہوجائے گی، البتہ دوسرا جانور خریدتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ وہ پہلے جانور سے کم قیمت والا نہ ہو، اگر دوسرا جانور پہلے کی قیمت سے کم قیمت میں خرید لیا تو دونوں جانوروں کی قیمت کے فرق کے بقدر رقم صدقہ کرنی پڑے گی۔
اور اگر کوئی شخص صاحبِ نصاب نہ ہو اور وہ کسی مخصوص جانور کو قربانی کی نیت سے خرید لے تو اس پر اسی متعین جانور کی قربانی کرنا واجب ہے، بلکہ اگر پہلا جانور عیب دار ہونے یا بیمار ہونے کی وجہ سے قربانی کے قابل نہ رہے تب بھی غریب شخص پر اسی جانور کی قربانی کرنا لازم ہوگا،اس کے لیے کسی بھی صورت میں پہلے جانور کو چھوڑ کر یا بیچ کر اس کی جگہ دوسرے جانور کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے۔
الفتاوى الهندية (5/ 294):
’’ رجل اشترى شاة للأضحية وأوجبها بلسانه، ثم اشترى أخرى جاز له بيع الأولى في قول أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى -، وإن كانت الثانية شرا من الأولى وذبح الثانية فإنه يتصدق بفضل ما بين القيمتين؛ لأنه لما أوجب الأولى بلسانه فقد جعل مقدار مالية الأولى لله تعالى فلا يكون له أن يستفضل لنفسه شيئا، ولهذا يلزمه التصدق بالفضل قال بعض مشايخنا: هذا إذا كان الرجل فقيرا فإن كان غنيا فليس عليه أن يتصدق بفضل القيمة، قال الإمام شمس الأئمة السرخسي الصحيح أن الجواب فيهما على السواء يلزمه التصدق بالفضل غنيا كان أو فقيرا؛ لأن الأضحية وإن كانت واجبة على الغني في الذمة فإنما يتعين المحل بتعيينه فتعين هذا المحل بقدر المالية لأن التعيين يفيد في ذلك.‘‘
فقط واللہ اعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی