آپ کے مسائل اور انکا حل
سوال کیا عورتیں اپنے جانوروں پر چھری پھیر سکتی ہیں؟
جوابذبیحہ کے حلال ہونے کے لیے ذبح کرنے والے کا مرد ہونا ضروری نہیں، پس اگر کوئی خاتون خود جانور ذبح کرے تو ایسا کرنا جائز ہوگا، اور اس کا ذبیحہ بھی حلال ہوگا، بشرطیکہ ذبح کرتے وقت اس نے اللہ کا نام لیا ہو، البتہ نامحرم قصائیوں کے ساتھ اختلاط سے اجتناب ضروری ہوگا۔
صحیح البخاری میں ہے:
"5504 - حدثنا صدقة، أخبرنا عبدة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن كعب بن مالك، عن أبيه: أن امرأة ذبحت شاة بحجر، «فسئل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك فأمر بأكلها»."
(كتاب الذبائح و الصيد، بَابُ ذَبِيحَةِ المَرْأَةِ وَالأَمَةِ، 7 / 92، ط: دار طوق النجاة)
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک خاتون نے پتھر (کی نوک) سے بکری ذبح کی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں دریافت کیاگیا تو آپ ﷺ نے اس کے کھانے کاحکم دیا۔
الدر المختار میں ہے:
"(فتحل ذبيحتهما، ولو) الذابح (مجنونًا أو امرأةً أو صبيًا يعقل التسمية والذبح) ويقدر."
( كتاب الذبائح، 6 / 297، ط: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
صحیح البخاری میں ہے:
"5504 - حدثنا صدقة، أخبرنا عبدة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن كعب بن مالك، عن أبيه: أن امرأة ذبحت شاة بحجر، «فسئل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك فأمر بأكلها»."
(كتاب الذبائح و الصيد، بَابُ ذَبِيحَةِ المَرْأَةِ وَالأَمَةِ، 7 / 92، ط: دار طوق النجاة)
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک خاتون نے پتھر (کی نوک) سے بکری ذبح کی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں دریافت کیاگیا تو آپ ﷺ نے اس کے کھانے کاحکم دیا۔
الدر المختار میں ہے:
"(فتحل ذبيحتهما، ولو) الذابح (مجنونًا أو امرأةً أو صبيًا يعقل التسمية والذبح) ويقدر."
( كتاب الذبائح، 6 / 297، ط: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم