آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالایک شخص نے ایک بھینس کے بچے کو تین سال پالا ہے۔ اب قربانی کے دنوں میں اسے فروخت کرنے لگا ہے، اس کی قیمت ایک لاکھ چالیس ہزار روپے خود ہی مقرر کر دی ہے۔ جن لوگوں نے خریدی ہے، ان کے ساتھ یہ فیصلہ کیا ہے کہ دو حصے میرے ہیں، کیا اس طرح قیمت مقرر کی جا سکتی ہے۔ اور کیا ان لوگوں کی قربانی ہوگئی ہے؟
جوابصورتِ مسئولہ میں اگر فروخت کنندہ نے فروخت کرنے سے پہلے مذکورہ بھینس میں سے دو حصے اپنے لیے مختص کرکے بقیہ پانچ حصوں کی قیمت ایک لاکھ چالیس ہزار (یا کم و بیش جو بھی قیمت ) مقرر کرکے پانچ حصے فروخت کیے ہوں تو اس صورت میں مذکورہ سودا شرعًا درست ہوگا، اور ان کی قربانی بھی جائز ہوگی، البتہ اگر مکمل بھینس ایک لاکھ چالیس ہزار میں فروخت کرنے کے بعد اس میں سے دو حصے اپنے لیے مختص کیے ہوں تو اس صورت میں ایسا کرنا شرعًا درست نہ ہوگا، اور قربانی بھی درست نہ ہوگی، الا یہ کہ خریدار فروخت کنندہ کو دو حصے برضا و خوشی ہبہ کردے، یا جانور فروخت کرنے کے بعد اس میں سے اپنے لیے دو حصے اسی قیمت میں یا اس سے زیادہ قیمت میں خریدے ہوں۔
فقط واللہ اعلم
فقط واللہ اعلم