آپ کے مسائل اور انکا حل

سوالکسی نے قربانی کے لیے کوئی جانور خریدا ،مگر قربانی سے پہلے اس میں کوئی مانعِ قربانی عیب پیدا ہو گیا تو کیا دوسرا جانور خریدا جائے یا وہی جانور ذبح کر دے ؟
جواباگر جانور کا خریدار مال دار صاحب نصاب ہو اور جانور خریدنے کے بعد جانور عیب دار ہو گیا ہو تو صاحبِ نصاب آدمی پر ضروری ہو گا کہ وہ اس جانور کی جگہ پر کسی بے عیب جانور کی قربانی کرے۔ اور اگر خریدار فقیر ہو اور اس نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا ہو اور وہ عیب دار ہو گیا ہو تو فقیر آدمی وہی عیب دار جانور قربان کرے گا، فقیر کے لیے اس کی جگہ دوسرا جانور لے کر قربانی کرنا ضروری نہیں۔
واضح رہے کہ اگر ذبح کی تیاری میں عیب پیدا ہوا ہو تو کوئی حرج نہیں، اس عیب کے ساتھ قربانی کرنا صحیح ہے۔
الفتاوى الهندية (5/ 299) :
"و لو اشترى رجل أضحيةً و هي سمينة فعجفت عنده حتى صارت بحيث لو اشتراها على هذه الحالة لم تجزئه إن كان موسرًا، و إن كان معسرًا أجزأته إذ لا أضحية في ذمته."
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 76) :
"و لو قدم أضحيةً ليذبحها فاضطربت في المكان الذي يذبحها فيه فانكسرت رجلها ثم ذبحها على مكانها أجزأه."
فقط واللہ اعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی