آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالارکان اسلام میں روزہ کون سا رکن ہے؟ تیسرا یا چوتھا؟
جوابصحیح حدیث شریف میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے:
1
۔۔ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ حضرت محمد مصطفی ﷺ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ 2
۔ ۔ نماز قائم رکھنا۔ 3
۔۔ زکوٰۃ دینا۔ 4
۔۔حج کرنا 5
۔ رمضان کے روزے رکھنا۔
اور بعض روایات میں روزہ کے چوتھے رکن ہونے کی صراحت ہے ، جیساکہ صحیح مسلم میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: (1)توحید (2) نماز قائم کرنا ( 3) زکوٰۃ ادا کرنا (4) رمضان کے روزہ رکھنا (5) حج بیت اللہ۔ تو ایک آدمی نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ (ترتیب یوں ہے) حج اور رمضان کے روزے رکھنا تو انہوں نے فرمایا : ”نہیں ! رمضان کے روزے اور حج“ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اسی طرح سنا ہے۔
حاصل یہ ہے اسلامی کی بنیادی ارکان یہ پانچ ہیں، اور ان سب میں بنیادی ستون ”ایمان“ ہے، یعنی توحید ورسالت کا اقرار کرنا ہے، اس کے بعد باقی چار ارکان ہیں، ان میں افضیلیت کی ترتیب یہ ہے کہ :
ان ميں سے پهلا ”نماز“ هے، اس ليے نماز دین کا ستون ہے، اور روزانہ پانچ مرتبہ اس کی ادائیگی ہوتی ہے۔
اس کے بعد ”زکوٰۃ “ ہے، اس لیے نماز کے بعد یہ افضل عبادت ہے، قرآن وسنت میں اس کا ذکر روزہ اور حج سے زیادہ اہتمام سے ذکر کیا گیا ، اور پھر قرآن مجید میں اس کو تقریبًا 82 مقامات میں نماز کے ساتھ ملا کرذکر کیا گیا ہے۔
اس کے بعد روزہ اور حج میں سے بعض نے روزہ کو چوتھا اور حج کو پانچوں اور بعض نے حج کو چوتھا اور روزہ کو پانچواں رکن قرار دیا ہے، لیکن عام طور پر فقہاء کرام روزہ کو چوتھا رکن قرار دیتے ہیں، ایک تو یہ بدنی عبادت ہے، اور حج بدنی اور مالی عبادت کا مجموعہ ہے، اور مفرد، مرکب پر مقدم ہوتا ہے، دوسرا یہ کہ حج ہر ایک پر فرض نہیں ہوتا، جب کہ روزہ ہر سال ہر تندرست شخص پر فرض ہوجاتا ہے، اسی طرح روزہ کی فرضیت بھی حج کی فرضیت سے مقدم ہے۔
مشكاة المصابيح (1/ 10):
"وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بني الإسلام على خمس: شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمداً عبده ورسوله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة والحج وصوم رمضان ". (متفق عليه)
۔۔ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ حضرت محمد مصطفی ﷺ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ 2
۔ ۔ نماز قائم رکھنا۔ 3
۔۔ زکوٰۃ دینا۔ 4
۔۔حج کرنا 5
۔ رمضان کے روزے رکھنا۔
اور بعض روایات میں روزہ کے چوتھے رکن ہونے کی صراحت ہے ، جیساکہ صحیح مسلم میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: (1)توحید (2) نماز قائم کرنا ( 3) زکوٰۃ ادا کرنا (4) رمضان کے روزہ رکھنا (5) حج بیت اللہ۔ تو ایک آدمی نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ (ترتیب یوں ہے) حج اور رمضان کے روزے رکھنا تو انہوں نے فرمایا : ”نہیں ! رمضان کے روزے اور حج“ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اسی طرح سنا ہے۔
حاصل یہ ہے اسلامی کی بنیادی ارکان یہ پانچ ہیں، اور ان سب میں بنیادی ستون ”ایمان“ ہے، یعنی توحید ورسالت کا اقرار کرنا ہے، اس کے بعد باقی چار ارکان ہیں، ان میں افضیلیت کی ترتیب یہ ہے کہ :
ان ميں سے پهلا ”نماز“ هے، اس ليے نماز دین کا ستون ہے، اور روزانہ پانچ مرتبہ اس کی ادائیگی ہوتی ہے۔
اس کے بعد ”زکوٰۃ “ ہے، اس لیے نماز کے بعد یہ افضل عبادت ہے، قرآن وسنت میں اس کا ذکر روزہ اور حج سے زیادہ اہتمام سے ذکر کیا گیا ، اور پھر قرآن مجید میں اس کو تقریبًا 82 مقامات میں نماز کے ساتھ ملا کرذکر کیا گیا ہے۔
اس کے بعد روزہ اور حج میں سے بعض نے روزہ کو چوتھا اور حج کو پانچوں اور بعض نے حج کو چوتھا اور روزہ کو پانچواں رکن قرار دیا ہے، لیکن عام طور پر فقہاء کرام روزہ کو چوتھا رکن قرار دیتے ہیں، ایک تو یہ بدنی عبادت ہے، اور حج بدنی اور مالی عبادت کا مجموعہ ہے، اور مفرد، مرکب پر مقدم ہوتا ہے، دوسرا یہ کہ حج ہر ایک پر فرض نہیں ہوتا، جب کہ روزہ ہر سال ہر تندرست شخص پر فرض ہوجاتا ہے، اسی طرح روزہ کی فرضیت بھی حج کی فرضیت سے مقدم ہے۔
مشكاة المصابيح (1/ 10):
"وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بني الإسلام على خمس: شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمداً عبده ورسوله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة والحج وصوم رمضان ". (متفق عليه)