آپ کے مسائل اور انکا حل

سوالمیں ہر سال یکم رمضان کو زکوۃ کا حساب کرتا ہوں ۔اس سال رمضان سے تین چار دن قبل میں نے ایک پراپرٹی خریدنے کا معاہدہ کیا، لیکن پراپرٹی کی قیمت بیچنے والے کو رمضان میں ادا کی۔ کیا اس سال کی زکوۃ میں سے پراپرٹی کی جو قیمت میں نے ادا کی، اس کو منہا کر کے زکوۃ ادا کروں؟ کیوں کہ رمضان سے پہلے معاہدہ بیع ہوگیا تھا، یا پراپرٹی کی قیمت منہا نہیں ہوسکتی ؟
جوابصورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ پراپرٹی آپ نے تجارت کی نیت سے لی ہو تو زکات کے حساب میں اس کی قیمتِ فروخت (مارکیٹ ویلیو) کو شمار کیا جائے گا۔ اس صورت میں اگر اس کی قیمت مکمل ادا نہیں کی تو جتنی قیمت اس سال واجب الادا ہے، وہ مجموعی قیمتِ فروخت سے منہا کرکے زکات کے حساب میں شمار ہوگا۔
اور اگر آپ نے مذکورہ پراپرٹی تجارت کی نیت سے نہیں لی ہے تو آپ اسے زکات کے حساب میں شمار نہیں کریں گے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 272):
(وما اشتراه لها) أي للتجارة (كان لها)
فقط واللہ اعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی