آپ کے مسائل اور انکا حل

سوالمیرے گھر والے میری شادی نہیں کروانا چاہتے ہیں، اس کے لئے میرے گھر والوں کی ذمہ داری اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ۔اور وعید کیا ہے ؟ مجھے ایسا لگتا ہے کہ اگر میری شادی نہیں کی جا سکتی ہے تو میرے لئے خودکوشی بہتر ہے ، کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام؟
جواب
مشکوة شریف میں امام بیہقی کی شعب الایمان سے یہ روایت نقل کی گئی ہے کہ حضرت ابو سعید خدری اور حضرت عبد اللہ بن عباس نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:” جس شخص کو کوئی اولاد عطا کی جائے تو اُسے چاہیے کہ اُس کا اچھا نام رکھے اور حسن ادب سکھائے، پھر جب وہ بالغ ہوجائے تو اُس کا نکاح کردے، اور اگر اولاد بالغ ہوگئی اور باپ نے نکاح نہیں کیا ، پھر اُس سے کچھ (جنسی)گناہ ہوا تو اس کا گناہ اُس کے باپ پر ہوگا“(مشکوة شریف قدیم،ص: ۲۷۱، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند)، یعنی: باپ نے بلاوجہ شرعی اولاد کے نکاح میں جو کوتاہی کی، اُس کی وجہ سے اولاد کے گناہ کی سزا باپ کو ملے گی (مرقات المفاتیح، ۶: ۲۷۴، مطبوعہ: دار الکتب العلمیہ، بیروت)؛
پس اگر آپ نکاح کی عمرکو پہنچ چکے ہیں،اپنا اور بیوی بچوں کا خرچہ اٹھانے کے لیے کچھ کمانے بھی لگے ہیں اور آپ نکاح کی ضرورت محسوس کررہے ہیں تو آپ کے ماں باپ کو چاہیے کہ آپ کے نکاح کی فکر کریں، اس میں بلا وجہ تاخیر نہ کریں، اور آپ کو چاہیے کہ خاندان کے معزز وسمجھ دارلوگوں کے ذریعے اپنے نکاح کے لیے ماں باپ کا ذہن بنائیں، اور جب تک نکاح کی کوئی صورت نہ بنے، آپ اپنے اوپر کنٹرول کی بھرپور کوشش کریں، یعنی: نگاہوں کی حفاظت کریں، شہوانی چیزوں کو دیکھنے اور سوچنے سے بھی پرہیز کریں اور استغفار اور لا حول ولا قوة إلا باللّٰہ کی کثرت کریں، اور اگر ان سب سے کنٹرول نہ ہو تو روزوں کی کثرت بھی کریں، اور خود کشی کی سوچ غیر اسلامی سوچ ہے اور احادیث میں اس پر سخت وعیدوارد ہوئی ہے اور اس میں دنیا کے ساتھ آخرت بھی برباد ہوتی ہے (مسلم شریف وغیرہ)؛ لہٰذا یہ شیطانی سوچ ذہن سے نکال دیں اور توبہ واستغفار کریں، اللہ تعالی آپ کو عافیت عطا فرمائیں
واللہ تعالیٰ اعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی