آپ کے مسائل اور انکا حل

سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین و شرع متین مسئلے ہذا کے بارے میں کہ دو بھی ہے اُن میں چھوٹے بھائی کا کینسر کی بیماری کی وجہ سے اِنتقال ہوگیا ہے ۔ مرحوم چھوٹے بھائی کے تین بچے ہے ایک لڑکا عمر پانچ 5 سال اور دو لڑکیاں ہے ایک کی عُمر دو 2 سال اور دوسری لڑکی کی عمر محض۔چار 4۔ ماہ ہے ۔ اور مرحوم کے جو بڑے بھائی ہے انکا بیوی سے چند ماہ قبل ہی طلاق ہو چکا ہے اور بڑے بھائی کو بھی ایک لڑکی ہے لڑکی کی عُمر تقریباً دس 10۔ یا بارہ 12 سال ہے ، گھر والے بڑے بھائی کے لیے رشتہ تلاش کر رہے ہیں، خاندان کے کچھ لوگو نے اور محلّے کی مسجد کے امام صاحب نے بھی کہا ہے کی خاندان کی ذمداریاں سنبھالنے کے لیے وہ چھوٹے بھائی (مرحوم)کی بیوی سے نکاح کرلے ، اب پریشانی یہ ہو رہی ہے کی مرحوم چھوٹے بھائی نے اپنی بیوی سے جب وہ حالتِ مرض میں مبتلا تھے بیوی سے کہا تھا کی میرے انتقال کے بعد تُم کسی دوسرے سے نکاح نہ کرنا ، جب اُنہوں نے اپنی بیوی سے کہا تھا اس وقت بڑے بھائی کا طلاق نہیں ہوا تھا، اس بارے میں آپ رہنمائی فرمائے کی کیا انکا یعنی مرحوم چھوٹے بھائی کی بیوہ سے بڑے بھائی کا نکاح دُرست ہوگا، جزاک اللہ خیرا
جواب
صورت مسئولہ میں اگر مرحوم چھوٹے بھائی کی بیوہ کی عدت پوری ہوچکی ہے اور وہ شوہر مرحوم کے بڑے بھائی سے نکاح کے لئے راضی ہے تو نکاح کرسکتی ہے، دونوں کا آپس میں نکاح جائز و درست ہے۔ اگر بیوہ نے اپنے شوہر کے منع کرنے پر یہ قسم کھائی تھی کہ بخدا وہ کسی دوسرے سے نکاح نہیں کرے گی اور اب نکاح کرنے میں مصلحت و بہتری سمجھتی ہے تو نکاح کرکے قسم کا کفارہ ادا کردے۔ اور اگر بیوہ نے کوئی قسم نہیں کھائی تھی تو حانث ہونے کا کوئی مسئلہ نہیں، اور مرحوم شوہر کی مذکورہ وصیت پر عمل لازم نہیں، اگر تردد کی کوئی اور وجہ ہو تو واضح کرکے سوال کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی