آپ کے مسائل اور انکا حل

سوالایک آدمی نے دوسری شادی کرلی اور اس کی پہلی بیوی سے پانچ بچے ہیں، تو کیا اس دوسری بیوی کی بہن سے پہلی بیوی کا بیٹا نکاح کرسکتا ہے یا نہیں؟
جوابمذکورہ شخص کی دوسری بیوی کی بہن، پہلی بیوی کے بیٹے کی سوتیلی خالہ ہے، لہٰذا ان دونوں کا آپس میں نکاح جائز ہے، بشرطیکہ کوئی اور شرعی ممانعت (مثلاً رضاعت کا رشتہ) موجود نہ ہو۔
الأصل للشيباني (ج:10، ص:185، ط:دار ابن حزم، بيروت - لبنان):
’’و لا بأس بأن يتزوج الرجل المرأة، و يتزوج ابنه ابنتها أو أمها أو أختها أو عمتها أو خالتها أو ذات رحم محرم منها. و كذلك لا بأس أن يتزوج ذلك أبوه مكان ابنه.‘‘
الدر المختار و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (ج:3، ص:31، ط:دار الفكر-بيروت):
’’قال الخير الرملي: و لا تحرم بنت زوج الأم و لا أمه و لا أم زوجة الأب و لا بنتها و لا أم زوجة الابن و لا بنتها و لا زوجة الربيب و لا زوجة الراب. اهـ.‘‘
الفتاوى الهندية (ج:1، ص:277، ط:دار الفكر):
’’لا بأس بأن يتزوج الرجل امرأة و يتزوج ابنه ابنتها أو أمها، كذا في محيط السرخسي.‘‘
فقط و الله أعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی