آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالمیں حرمِ پاک سے 55 کلومیٹر دور ہوں اور میں عمرہ کا ارادہ رکھتا ہوں، پوچھنا یہ ہے کہ مجھے احرام کدھر سے باندھنا ہو گا؟ کیا میں گھر سے احرام باندھ کے جا سکتا ہوں؟
جواب حرم کی حدود میں رہنے والے جب عمرہ کرنا چاہیں تو عمرہ کا احرام حرم کی حدود سے باہر جاکر مسجد عائشہ سے باندھ لیں ہے،(اور حج کا احرام حرم شریف سے ہی باندھ سکتے ہیں)، اور حرم کی حدود سے باہر اور میقات سے اندر رہنے والے اگر عمرہ کرنا چاہیں تو وہ عمرہ کا احرام اپنے گھر سے یاحدودِ حرم سے باہر اور میقات کے اندرکسی بھی جگہ سے عمرہ کا احرام باندھ سکتے ہیں، اور جوحدود حرم اور میقات سے بھی باہر رہتے ہیں ان کے لیے میقات ہی سے احرام باندھنا لازم ہے۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل اگر میقات کے اندر یعنی "حل" میں رہائش پذیر ہے تو وہ اپنے گھر سے عمرے کا احرام باندھ سکتاہے ، بہرحال اسے حدودِ حرم میں داخل ہونے سے پہلے پہلے احرام باندھنا ضروری ہوگا۔ اور اگر سائل کسی میقات سے باہر ہے، (مثلاً "الھدا" میں یا اس کے باہر مقیم ہے، جس کا عرفہ سے فاصلہ تقریباً 55 یا 56 کلو میٹر ہے) تو اسے عمرے کا احرام میقات میں داخل ہونے سے پہلے پہلے باندھنا لازم ہوگا۔
الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین میں ہے:
"والمیقات لمن بمکة یعني من بداخل الحرم للحج الحرم وللعمرة الحل؛ لیتحقق نوع سفر، والتنعیم أفضل․ والمراد بالمکي من کان داخل الحرم سواء کان بمکة أولا، وسواء کان من أهلها أو لا."
(کتاب الحج، مطلب في المواقيت، ج: 2، صفحہ: 484، ط: ایچ، ایم، سعید) ، وکذا فی ارشاد الساری ص: 117، باب المواقيت)
فقط واللہ اعلم
الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین میں ہے:
"والمیقات لمن بمکة یعني من بداخل الحرم للحج الحرم وللعمرة الحل؛ لیتحقق نوع سفر، والتنعیم أفضل․ والمراد بالمکي من کان داخل الحرم سواء کان بمکة أولا، وسواء کان من أهلها أو لا."
(کتاب الحج، مطلب في المواقيت، ج: 2، صفحہ: 484، ط: ایچ، ایم، سعید) ، وکذا فی ارشاد الساری ص: 117، باب المواقيت)
فقط واللہ اعلم