آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالمیری نانی نے 2020 میں حج کا داخلہ کیا تھا اور قرعہ اندازی میں نام آگیا تھا، لیکن کرونا کی وجہ سے نہیں جا سکیں، ابھی ان کا انتقال ہوگیا ہے، کیا ان کا حج ہوگیا یا ان کی جگہ کوئی جائے گا؟
جوابصورتِ مسئولہ میں جب کہ آپ کی نانی حج پر جانے سے پہلے ہی انتقال کر گئیں تو ان کا حج ادا نہیں ہوا، البتہ حج کی تیاری کر لینے کی وجہ سے امید ہے کہ اللہ تعالی ان کو حج کرنے کا ثواب ضرور عطا فرمائیں گے۔
نیز اگر ان پر حج فرض تھا، اور انہوں نے اپنی طرف سے حج کرنے کی وصیت کی ہو اور ان کے ترکے کے ایک تہائی میں اس بات کی گنجائش بھی ہو تو ان کی طرف سے کسی کو حج بدل پر بھیجنا ہوگا، اس کے بعد ان کی طرف سے حج کی ادائیگی سمجھی جائے گی۔اور اگر ان پر حج فرض ہی نہیں تھا (مثلًا اولاد ان کے حج کے اخراجات اٹھارہی تھی، یا قرض لے کر حج کررہی تھیں) یا انہوں نے وصیت نہ کی ہو، یا ان کے ترکے میں حجِ بدل کے اخراجات کی گنجائش نہ ہو تو ورثاء پر ان کی طرف سے حجِ بدل کروانا واجب تو نہیں ہوگا، البتہ اگر ورثاء کی استطاعت ہو تو حجِ بدل کروالینا چاہیے، یہ ان کی طرف سے مرحومہ پر احسان ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و إن لم یوص به) أي بالإحجاج (فتبرع عنه الوارث) و كذا من هم أهل التبرع (فحج) أي الوارث ونحوہ (بنفسه) أي عنه (أو حج عنه غیرہ جاز)." (۵۹۹/۲)
الفتاوى الهندية میں ہے:
"من عليه الحج إذا مات قبل أدائه فإن مات عن غير وصية يأثم بلا خلاف." (۱/۲۵۸، رشیدیه)
فقط واللہ اعلم
نیز اگر ان پر حج فرض تھا، اور انہوں نے اپنی طرف سے حج کرنے کی وصیت کی ہو اور ان کے ترکے کے ایک تہائی میں اس بات کی گنجائش بھی ہو تو ان کی طرف سے کسی کو حج بدل پر بھیجنا ہوگا، اس کے بعد ان کی طرف سے حج کی ادائیگی سمجھی جائے گی۔اور اگر ان پر حج فرض ہی نہیں تھا (مثلًا اولاد ان کے حج کے اخراجات اٹھارہی تھی، یا قرض لے کر حج کررہی تھیں) یا انہوں نے وصیت نہ کی ہو، یا ان کے ترکے میں حجِ بدل کے اخراجات کی گنجائش نہ ہو تو ورثاء پر ان کی طرف سے حجِ بدل کروانا واجب تو نہیں ہوگا، البتہ اگر ورثاء کی استطاعت ہو تو حجِ بدل کروالینا چاہیے، یہ ان کی طرف سے مرحومہ پر احسان ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و إن لم یوص به) أي بالإحجاج (فتبرع عنه الوارث) و كذا من هم أهل التبرع (فحج) أي الوارث ونحوہ (بنفسه) أي عنه (أو حج عنه غیرہ جاز)." (۵۹۹/۲)
الفتاوى الهندية میں ہے:
"من عليه الحج إذا مات قبل أدائه فإن مات عن غير وصية يأثم بلا خلاف." (۱/۲۵۸، رشیدیه)
فقط واللہ اعلم