آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالاحرام کی حالت میں ایک شخص ہو اور ہوٹل میں کسی کو زنا کرتے دیکھا اور اس کو ایک مُکا اس شخص نے مارا ،تو محرم پر دم وغیرہ لازم ہے یا نہیں؟
جوابواضح رہے کہ زنا بہت بڑا گناہ ہے، قرآن و حدیث میں زنا کی سخت مذمت بیان کی گئی ہے اور زنا کرنے والوں کے بارے میں سخت وعیدیں نازل ہوئی ہیں۔حدیثِ مبارک میں ہے:
’’ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں شادی شدہ زنا کار پر لعنت کرتی ہیں اور جہنم میں ایسے لوگوں کی شرم گاہوں سے ایسی سخت بدبو پھیلے گی جس سے اہلِ جہنم بھی پریشان ہوں گے اور آگ کے عذاب کے ساتھ ان کی رسوائی جہنم میں ہوتی رہے گی۔‘‘(مسند بزار)
ایک دوسری حدیث میں ہے:
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: زنا کرنے والا زنا کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، چوری کرنے والا چوری کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، اور شراب پینے والا شراب پینے کے وقت مؤمن نہیں رہتا۔‘‘(صحیح بخاری)
نیز حدود حرم اور حرم میں جیسے نیکیوں کا اجر بڑھ جاتا ہے اسی طرح گناہ کی شناعت اورسنگینی بھی بڑھ جاتی ہے۔اس مقدس ماحول میں ایسے قبیح گناہ کا ارتکاب ایمان کے ضیاع کا سبب بن سکتاہے؛ لہذا اگر کوئی آدمی محرم ہو اور کسی دوسرے شخص کو وہاں اس طرح کے گناہ میں مبتلا دیکھے تو بقدر استطاعت اسے اس گناہ سے باز رکھے۔اور حکمت کے ساتھ اسے گناہ کی شناعت سمجھائے اور وہاں کے ادب واحترام کی تلقین کرے۔لیکن لڑائی جھگڑے سے اجتناب کیاجائے۔اور اگر محرم کسی کو مکا مار دے تو اس سے احرام پر اثر نہیں پڑتا اور دم بھی لازم نہیں ہوتا۔ باقی ان جرائم کے ثبوت پر ان کی سزاؤں کا نفاذ اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
مسند البزار (ج:10، ص:310، ط: مكتبة العلوم والحكم - المدينة المنورة):
’’عن عبد الله بن بريدة عن أبيه رضي الله عنه : إن السماوات السبع و الأرضين السبع و الجبال ليلعن الشيخ الزاني و إن فروج الزناه لتؤذي أهل النار بنتن ريحها.‘‘
صحيح البخاري(ج:3، ص:136، ط: دار طوق النجاة):
’’عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه و سلم: «لايزني الزاني حين يزني و هو مؤمن، و لايشرب الخمر حين يشرب و هو مؤمن، و لا يسرق حين يسرق و هو مؤمن، و لا ينتهب نهبة، يرفع الناس إليه فيها أبصارهم حين ينتهبها و هو مؤمن».‘‘
فقط واللہ اعلم
’’ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں شادی شدہ زنا کار پر لعنت کرتی ہیں اور جہنم میں ایسے لوگوں کی شرم گاہوں سے ایسی سخت بدبو پھیلے گی جس سے اہلِ جہنم بھی پریشان ہوں گے اور آگ کے عذاب کے ساتھ ان کی رسوائی جہنم میں ہوتی رہے گی۔‘‘(مسند بزار)
ایک دوسری حدیث میں ہے:
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: زنا کرنے والا زنا کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، چوری کرنے والا چوری کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، اور شراب پینے والا شراب پینے کے وقت مؤمن نہیں رہتا۔‘‘(صحیح بخاری)
نیز حدود حرم اور حرم میں جیسے نیکیوں کا اجر بڑھ جاتا ہے اسی طرح گناہ کی شناعت اورسنگینی بھی بڑھ جاتی ہے۔اس مقدس ماحول میں ایسے قبیح گناہ کا ارتکاب ایمان کے ضیاع کا سبب بن سکتاہے؛ لہذا اگر کوئی آدمی محرم ہو اور کسی دوسرے شخص کو وہاں اس طرح کے گناہ میں مبتلا دیکھے تو بقدر استطاعت اسے اس گناہ سے باز رکھے۔اور حکمت کے ساتھ اسے گناہ کی شناعت سمجھائے اور وہاں کے ادب واحترام کی تلقین کرے۔لیکن لڑائی جھگڑے سے اجتناب کیاجائے۔اور اگر محرم کسی کو مکا مار دے تو اس سے احرام پر اثر نہیں پڑتا اور دم بھی لازم نہیں ہوتا۔ باقی ان جرائم کے ثبوت پر ان کی سزاؤں کا نفاذ اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
مسند البزار (ج:10، ص:310، ط: مكتبة العلوم والحكم - المدينة المنورة):
’’عن عبد الله بن بريدة عن أبيه رضي الله عنه : إن السماوات السبع و الأرضين السبع و الجبال ليلعن الشيخ الزاني و إن فروج الزناه لتؤذي أهل النار بنتن ريحها.‘‘
صحيح البخاري(ج:3، ص:136، ط: دار طوق النجاة):
’’عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه و سلم: «لايزني الزاني حين يزني و هو مؤمن، و لايشرب الخمر حين يشرب و هو مؤمن، و لا يسرق حين يسرق و هو مؤمن، و لا ينتهب نهبة، يرفع الناس إليه فيها أبصارهم حين ينتهبها و هو مؤمن».‘‘
فقط واللہ اعلم