آپ کے مسائل اور انکا حل

سوال عمرے کے بعد ہم نے بال سنت کے طریقے سے نہیں کٹوا یا ، کیادم واجب ہے؟ اگر دم ہے تو بکرا یا مکہ ہی میں روزہ رکھنا ہوگا؟
جوابصورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے بال ایک پور سے چھوٹے تھے تو اس صورت میں سعی سے فراغت کے بعد حلق کرانا ضروری تھا، اور اگر ایک پور سے بڑے بال تھے تو اس صورت میں کم از کم سر کے ایک چوتھائی حصے سے ایک پور کی مقدار بال چھوٹے کرنا ضروری تھا، بہر صورت اگر آپ نے مذکورہ بالا مقدار کے مطابق بال نہ کٹوائے ہوں اور اس کے بعد احرام کے ممنوعات میں سے کسی کا ارتکاب کیا (مثلًا کامل عضو پر خوشبو لگائی، یا بارہ گھنٹے یا اس سے زیادہ سلے ہوئے کپڑے پہن لیے) تو آپ پر دم لازم ہوگا، روزہ رکھنا کافی نہ ہوگا۔
عمرہ کے بعد چند بال کاٹنے سے احرام ختم نہیں ہوتا
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما التقصير فالتقدير فيه بالأنملة؛ لما روينا من حديث عمر - رضي الله عنه -، لكن أصحابنا قالوا: يجب أن يزيد في التقصير على قدر الأنملة؛ لأن الواجب هذا القدر من أطراف جميع الشعر، وأطراف جميع الشعر لايتساوى طولها عادةً بل تتفاوت فلو قصر قدر الأنملة لايصير مستوفياً قدر الأنملة من جميع الشعر بل من بعضه، فوجب أن يزيد عليه حتى يستيقن باستيفاء قدر الواجب فيخرج عن العهدة بيقين".
(كتاب الحج، فصل مقدار واجب الحلق والتقصير، ٢ / ١٤١، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی