آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالحج تمتع میں عمرہ کرنے کے بعد بال تھوڑے سے کاٹ کر احرام کھول دیا تو دم واجب ہے کہ نہیں اور اب دوبارہ سے حج کا احرام باندھنا ہے تو کیا بال کاٹنا ضروری ہے؟
جواب صورتِ مسئولہ میں اگر حج تمتع كا احرام باندھنے والے کے بال ایک پور سے چھوٹے تھے تو اس صورت میں اس کے لیے عمرہ کی سعی سے فراغت کے بعد حلق کرانا ضروری تھا، اور اگر ایک پور سے بڑے بال تھے تو اس صورت میں کم از کم سر کے ایک چوتھائی حصے سے ایک پور کی مقدار بال چھوٹے کرنا ضروری تھا، بہر صورت اگر مذکورہ شخص نے اتنی مقدار بال بال نہ کٹوائے ہوں جو احرام سے نکلنے کے لیے ضروری تھے اور اس کے بعد احرام کے ممنوعات میں سے کسی کا ارتکاب کیا (مثلًا کامل عضو پر خوشبو لگائی، یا بارہ گھنٹے یا اس سے زیادہ سلے ہوئے کپڑے پہن لیے) یا حج کا احرام باندھ لیا تو اس پر ایک دم لازم ہوگا، دم کی ادائیگی کے بعد پھر حج سے فراغت کے بعد بال کٹوانا لازم ہوگا۔
الفتاوى الهندية (1 / 254):
" وَلَوْ أَحْرَمَ بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ بِالْحَجِّ وَلَمْ يَأْتِ بِشَيْءٍ مِنْ أَفْعَالِ الْعُمْرَةِ فَإِنَّهُ يَرْفُضُ الْعُمْرَةَ اتِّفَاقًا هَكَذَا فِي الْكَافِي فَإِنْ طَافَ لِعُمْرَتِهِ أَرْبَعَةَ أَشْوَاطٍ ثُمَّ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ رَفَضَ الْحَجَّ بِلَا خِلَافٍ وَعَلَيْهِ دَمُ الرَّفْضِ أَيَّهُمَا رَفَضَهُ إلَّا أَنَّ فِي رَفْضِ الْعُمْرَةِ قَضَاءَهَا وَفِي رَفْضِ الْحَجِّ قَضَاءَهُ وَعُمْرَةً، وَإِنْ مَضَى عَلَيْهِمَا أَجْزَأَهُ وَعَلَيْهِ دَمٌ لِجَمْعِهِ بَيْنَهُمَا، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ" .
وفيه ايضا (1 / 254):
" وَمَنْ فَرَغَ مِنْ عُمْرَتِهِ إلَّا التَّقْصِيرَ فَأَحْرَمَ بِأُخْرَى فَعَلَيْهِ دَمٌ لِإِحْرَامِهِ قَبْلَ الْوَقْتِ وَهُوَ دَمُ جَبْرٍ وَكَفَّارَةٍ، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ"
فقط واللہ اعلم
الفتاوى الهندية (1 / 254):
" وَلَوْ أَحْرَمَ بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ بِالْحَجِّ وَلَمْ يَأْتِ بِشَيْءٍ مِنْ أَفْعَالِ الْعُمْرَةِ فَإِنَّهُ يَرْفُضُ الْعُمْرَةَ اتِّفَاقًا هَكَذَا فِي الْكَافِي فَإِنْ طَافَ لِعُمْرَتِهِ أَرْبَعَةَ أَشْوَاطٍ ثُمَّ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ رَفَضَ الْحَجَّ بِلَا خِلَافٍ وَعَلَيْهِ دَمُ الرَّفْضِ أَيَّهُمَا رَفَضَهُ إلَّا أَنَّ فِي رَفْضِ الْعُمْرَةِ قَضَاءَهَا وَفِي رَفْضِ الْحَجِّ قَضَاءَهُ وَعُمْرَةً، وَإِنْ مَضَى عَلَيْهِمَا أَجْزَأَهُ وَعَلَيْهِ دَمٌ لِجَمْعِهِ بَيْنَهُمَا، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ" .
وفيه ايضا (1 / 254):
" وَمَنْ فَرَغَ مِنْ عُمْرَتِهِ إلَّا التَّقْصِيرَ فَأَحْرَمَ بِأُخْرَى فَعَلَيْهِ دَمٌ لِإِحْرَامِهِ قَبْلَ الْوَقْتِ وَهُوَ دَمُ جَبْرٍ وَكَفَّارَةٍ، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ"
فقط واللہ اعلم