آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالاحرام کی حالت میں جرابیں پہن کر عمرہ کرنا جائز ہے؟عورت چہرہ ڈھانپ کر عمرہ کر سکتی ہے؟اور ماسک پہن کر نماز ادا کرنا جائز عمل ہے ؟
جواب۔ مرد کے لیے احرام کی حالت میں جرابیں پہننا جائز نہیں ہے، البتہ عورت احرام کی حالت میں جرابیں پہن سکتی ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 490):
"(وخفين إلا أن لايجد نعلين فيقطعهما أسفل من الكعبين) عند معقد الشراك.
(قوله: وخفين) أي للرجال؛ فإن المرأة تلبس المخيط والخفين، كما في قاضي خان، قهستاني ... (قوله: فيقطعهما) أما لو لبسهما قبل القطع يومًا فعليه دم، وفي أقل صدقة". 2
۔۔احرام کی حالت میں عورت کو چہرے پر کپڑا نہیں لگانا چاہیے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ احرام کی حالت میں عورت کے چہرے کا پردہ نہیں ہے، بلکہ عورت کے لیے جہاں تک ممکن ہو پردہ کرنا ضروری ہے۔
"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ سفرِ حج میں ہمارے قریب سے حاجی گزرتے تھے اور ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ احرام کی حالت میں ہوتی تھیں (چوں کہ احرام میں عورت کو منہ پر کپڑا لگانا منع ہے؛ اس لیے ہمارے چہرے کھلے ہوئے تھے اور چوں کہ پردہ کرنا حج میں بھی لازم ہے؛ اس لیے جب حاجی ہمارے برابر سے گزرتے) تو ہم بڑی سی چادر سر سے گراکر چہرہ کے سامنے لٹکالیتے اور جب حاجی آگے بڑھ جاتے تو ہم چہرہ کھول لیتے" ۔(رواہ احمدوابو داود)
اس کے لیے آج کل بازار یا حاجی کیمپ سے کیپ (ہیڈ) ملتے ہیں، جن کے آگے نقاب لگا ہوتا ہے جس سے پردہ کے اہتمام کے ساتھ احرام کی پابندی بھی پوری ہوجاتی ہے، ان کا استعمال کیا جائے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"وَ الْمَرْأَةُ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ كَالرَّجُلِ، غَيْرَ أَنَّهَا لَاتَكْشِفُ رَأْسَهَا وَتَكْشِفُ وَجْهَهَا، وَلَوْ سَدَلَتْ عَلَى وَجْهِهَا شَيْئًا وَجَافَتْهُ عَنْهُ جَازَ."
(عالمگیری ۔1/235، کتاب الحج، ط:رشیدیہ) 3
۔۔ عام حالات میں بلا عذر ناک اور منہ کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرہ کو ڈھانپا جائے یا ماسک پہنا جائے تو گنجائش ہوگی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652):
"يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر".
"(قوله: والتلثم) و هو تغطية الأنف والفم في الصلاة؛ لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية".
فقط والله أعلم
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 490):
"(وخفين إلا أن لايجد نعلين فيقطعهما أسفل من الكعبين) عند معقد الشراك.
(قوله: وخفين) أي للرجال؛ فإن المرأة تلبس المخيط والخفين، كما في قاضي خان، قهستاني ... (قوله: فيقطعهما) أما لو لبسهما قبل القطع يومًا فعليه دم، وفي أقل صدقة". 2
۔۔احرام کی حالت میں عورت کو چہرے پر کپڑا نہیں لگانا چاہیے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ احرام کی حالت میں عورت کے چہرے کا پردہ نہیں ہے، بلکہ عورت کے لیے جہاں تک ممکن ہو پردہ کرنا ضروری ہے۔
"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ سفرِ حج میں ہمارے قریب سے حاجی گزرتے تھے اور ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ احرام کی حالت میں ہوتی تھیں (چوں کہ احرام میں عورت کو منہ پر کپڑا لگانا منع ہے؛ اس لیے ہمارے چہرے کھلے ہوئے تھے اور چوں کہ پردہ کرنا حج میں بھی لازم ہے؛ اس لیے جب حاجی ہمارے برابر سے گزرتے) تو ہم بڑی سی چادر سر سے گراکر چہرہ کے سامنے لٹکالیتے اور جب حاجی آگے بڑھ جاتے تو ہم چہرہ کھول لیتے" ۔(رواہ احمدوابو داود)
اس کے لیے آج کل بازار یا حاجی کیمپ سے کیپ (ہیڈ) ملتے ہیں، جن کے آگے نقاب لگا ہوتا ہے جس سے پردہ کے اہتمام کے ساتھ احرام کی پابندی بھی پوری ہوجاتی ہے، ان کا استعمال کیا جائے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"وَ الْمَرْأَةُ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ كَالرَّجُلِ، غَيْرَ أَنَّهَا لَاتَكْشِفُ رَأْسَهَا وَتَكْشِفُ وَجْهَهَا، وَلَوْ سَدَلَتْ عَلَى وَجْهِهَا شَيْئًا وَجَافَتْهُ عَنْهُ جَازَ."
(عالمگیری ۔1/235، کتاب الحج، ط:رشیدیہ) 3
۔۔ عام حالات میں بلا عذر ناک اور منہ کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرہ کو ڈھانپا جائے یا ماسک پہنا جائے تو گنجائش ہوگی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652):
"يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر".
"(قوله: والتلثم) و هو تغطية الأنف والفم في الصلاة؛ لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية".
فقط والله أعلم