آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالسونے چاندی کی کتنی مقدار میں کتنی زكوٰة لازم ہے؟اورکیا اس کے بدلے پیسہ دینا درست ہے؟
جوابجس آدمی کے پاس صرف سونا ہو، اس کے علاوہ کوئی مالِ زکات (نقدی، چاندی، مالِ تجارت) نہ ہو، اس کے لیے زکات کا نصاب سونے کے اعتبار سے ہوگا،یعنی اگر ساڑھے سات تولہ یا اس سے زیادہ سونا ہوتو سال گزرنے پر مجموعی سونے کا ڈھائی فیصد زکات میں دے گا۔ البتہ سونے کے بجائے وہ نقد رقم کی صورت میں بھی زکات دے سکتاہے، اس کی ایک صورت یہ ہے کہ جس دن زکات نکالنی ہو، اس دن مجموعی سونے کی قیمتِ فروخت معلوم کرکے اسے چالیس سے تقسیم کردیں، حاصل جواب زکات کی واجب مقدار ہوگی۔
اور جس کے پاس صرف چاندی ہو اور کوئی مال نہ ہو اس کے لیے زکات نصاب چاندی کے اعتبار سے ہوگا، یعنی اگر ساڑھے باون تولہ یا اس سے زیادہ چاندی ہوگی تو سال پورا ہونے پر وہ مجموعی چاندی کا ڈھائی فیصد زکات دے گا۔ تاہم چاندی کے بجائے اس مقدار کی چاندی کی قیمت بھی زکات میں دے سکتا ہے۔
ا ور جس کے پاس سونا /چاندی دونوں ہوں یا سونا /چاندی کے ساتھ نقدی یا مالِ تجارت بھی ہو یا صرف نقدی ہو یا صرف سامانِ تجارت ہو یا اس کے پاس مذکورہ چاروں اموال (سونا، چاندی، نقدی اور مالِ تجارت) موجود ہوں تو ایسے شخص کے لیے زکات کا نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت ہے، لہٰذا اگر ان (پانچوں) صورتوں میںان چیزوں کی مجموعی مالیت چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی ) کی قیمت کے برابر بنتی ہو ؛تو وہ بھی موجودہ زمانے میں فقراء کا فائدہ دیکھتے ہوئے چاندی کے حساب سے زکات نکالےگا۔
نیز ضرورت اور استعمال کے سامان کو زکات کے نصاب میں شمار نہیں کیا جائے گا۔
فقط واللہ اعلم
اور جس کے پاس صرف چاندی ہو اور کوئی مال نہ ہو اس کے لیے زکات نصاب چاندی کے اعتبار سے ہوگا، یعنی اگر ساڑھے باون تولہ یا اس سے زیادہ چاندی ہوگی تو سال پورا ہونے پر وہ مجموعی چاندی کا ڈھائی فیصد زکات دے گا۔ تاہم چاندی کے بجائے اس مقدار کی چاندی کی قیمت بھی زکات میں دے سکتا ہے۔
ا ور جس کے پاس سونا /چاندی دونوں ہوں یا سونا /چاندی کے ساتھ نقدی یا مالِ تجارت بھی ہو یا صرف نقدی ہو یا صرف سامانِ تجارت ہو یا اس کے پاس مذکورہ چاروں اموال (سونا، چاندی، نقدی اور مالِ تجارت) موجود ہوں تو ایسے شخص کے لیے زکات کا نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت ہے، لہٰذا اگر ان (پانچوں) صورتوں میںان چیزوں کی مجموعی مالیت چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی ) کی قیمت کے برابر بنتی ہو ؛تو وہ بھی موجودہ زمانے میں فقراء کا فائدہ دیکھتے ہوئے چاندی کے حساب سے زکات نکالےگا۔
نیز ضرورت اور استعمال کے سامان کو زکات کے نصاب میں شمار نہیں کیا جائے گا۔
فقط واللہ اعلم