آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالمیرے پاس ڈیڑھ تولہ سونا ہے ، اگر میں اس سونے کو اپنی دو سالہ بیٹی کی ملکیت میں دے دوں تو اس پر زکات واجب ہوگی یا نہیں ؟ اور اگر کسی ایمرجنسی ضرورت کے وقت اس سونے کو فروخت کرنا پڑے تو کیا اس کو فروخت کرسکتے ہیں یا نہیں ؟
جوابواضح رہے کہ والد نے اگر ڈیڑھ تولہ سونا اپنی نابالغ اولاد کی ملکیت میں دیدیا، تو وہ شرعا اسی اولاد کی ملکیت شمار ہوگا اور جب تک وہ اولاد بالغ نہیں ہوجاتی اس پر اس سونے کی زکات واجب نہیں ہوگی، بالغ ہونے کے بعد اگر اُس کی ملکیت میں اس سونے کے علاوہ کچھ چاندی، نقدی یا مالِ تجارت ہوا تو سال گزرنے کے بعد صرف اسی سال کی زکات واجب ہوگی، گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔نیز سونا اولاد کی ملکیت میں دیدینے کے بعد والدین کے لیے اس کو فروخت کرنا یا اس کو استعمال کرنا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ وہ اب اُس اولاد کی ذاتی ملکیت ہے ۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"( ومنها العقل والبلوغ ) فليس الزكاة علي صبي ومجنون".
( الهندية : كتاب الزكاة، (1171)مكتبه رشيديه )
فقط واللہ اعلم
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"( ومنها العقل والبلوغ ) فليس الزكاة علي صبي ومجنون".
( الهندية : كتاب الزكاة، (1171)مكتبه رشيديه )
فقط واللہ اعلم