آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالکیا کسی ہسپتال یا فلاحی ادارے میں زکات کی رقم دی جا سکتی ہے؟
جوابزکات ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اسے کسی مستحقِ زکات شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے، لہٰذا جس فلاحی ادارے یا ہسپتال کی انتظامیہ اہلِ سنت والجماعت میں سے ہو اور کسی مسلمان،غیر ہاشمی (یعنی سید یا عباسی وغیرہ کے علاوہ)، مستحقِ زکات کو مالک بناکر زکات كي رقم ديتے هوں ،اس ادارے / ہسپتال کو زکات دینا درست ہے، اور جو ادارہ / ہسپتال اس کا اہتمام نہ کرتاہو اسے زکات دینا درست نہیں ہے اور جہاں شبہ ہو وہاں زکات دینے کی بجائےخود مستحق تلاش کرکےاسے یا کسی مستند دینی ادارے کو زکات دی جائے،مذکورہ ضابطے کی روشنی میں اداروں کا نظام دیکھ کر زکات دینے کے جواز یا عدمِ جواز کا فیصلہ کیا جاسکتاہے۔
زکات کے مستحق سے مراد وہ شخص ہے: جس کی ملکیت میں بنیادی ضرورت اور واجب الادا قرض و اخراجات منہا کرنے کے بعد استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود نہ ہو، جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہو۔
فقط واللہ اعلم
زکات کے مستحق سے مراد وہ شخص ہے: جس کی ملکیت میں بنیادی ضرورت اور واجب الادا قرض و اخراجات منہا کرنے کے بعد استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود نہ ہو، جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہو۔
فقط واللہ اعلم