آپ کے مسائل اور انکا حل

سوالقبر پر مٹی کس طرح ڈالنے کا حکم ہے ؟
جوابحدیثِ مبارک میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جنازہ کے بعد تدفین کے وقت مردے کے سر کی جانب سے تین مٹھی مٹی کی ڈالی؛ لہذا یہ طریقہ مسنون (مستحب) ہے کہ دونوں ہاتھ سے مٹھی بھر کر تین مرتبہ قبر پر مٹی ڈالی جائے، پہلی مٹھی سرہانے کی جانب، دوسری درمیان میں اور تیسری پاؤں کی جانب، اور مستحب ہے کہ پہلی مٹھی ڈالتے ہوئے یہ پڑھے: { مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ }، دوسری مٹھی ڈالتے وقت یہ پڑھے: { وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ } اور تیسری مٹھی ڈالتے ہوئے یہ کہے: { وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى }. البتہ اگر تدفین کے موقع پر افراد کم ہوں کہ ہر ایک تین مرتبہ مٹی ڈال دے پھر بھی قبر پر مٹی ڈالنے کی ضرورت ہو تو مزید مٹی بھی ڈالی جائے گی، تین مرتبہ مٹھی بھر کر مٹی ڈالنے کا مطلب یہ ہے کہ مٹی ڈالنے والا ہر شخص کم از کم اتنی مٹی ڈالے، یہ مستحب طریقہ ہے۔
تفسیر ابن کثیر: سورة طه:20:55:
"وفي الحديث الذي في السنن: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حضر جنازة، فلما دفن الميت أخذ قبضة من التراب فألقاها في القبر ثم قال: {مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ} ثم [أخذ] أخرى وقال: { وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ}. ثم أخذ أخرى وقال: {وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى}".
فقط واللہ اعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی