آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالاگر حامد کا انتقال ہوجائے، تو کیا اس کی بیوی اسے غسل دے سکتی ہے؟
جوابشوہر کی وفات کی صورت میں اگر اسے کوئی غسل دینے والا مرد نہ ہو تو اس کی بیوہ اسے غسل دے سکتی ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وَيُغَسِّلُ الرِّجَالَ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ النِّسَاءَ، وَ لَايُغَسِّلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَإِنْ كَانَ الْمَيِّتُ صَغِيرًا لَايُشْتَهَى جَازَ أَنْ يُغَسِّلَهُ النِّسَاءُ، وَ كَذَا إذَا كَانَتْ صَغِيرَةً لَاتُشْتَهَى جَازَ لِلرِّجَالِ غُسْلُهَا، وَ الْمَجْبُوبُ وَالْخَصِيُّ فِي ذَلِكَ كَالْفَحْلِ، وَ يَجُوزُ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تُغَسِّلَ زَوْجَهَا إذَا لَمْ يَحْدُثْ بَعْدَ مَوْتِهِ مَا يُوجِبُ الْبَيْنُونَةَ مِنْ تَقْبِيلِ ابْنِ زَوْجِهَا أَوْ أَبِيهِ، وَإِنْ حَدَثَ ذَلِكَ بَعْدَ مَوْتِهِ لَمْ يَجُزْ لَهَا غُسْلُهُ، وَ أَمَّا هُوَ فَلَايُغَسِّلُهَا عِنْدَنَا، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ."
(كتاب الجنائز، الْفَصْلُ الثَّانِي فِي غُسْلِ الْمَيِّتِ، ١ / ١٦٠، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتاوی ہندیہ میں ہے:
فقط واللہ اعلم