آپ کے مسائل اور انکا حل

سوالاگر میت مسلم اور غیر مسلم ہونے میں شک ہو جائے تو اس کی جنازہ کی نماز کا کیا حکم ہے؟
جواباگر کوئی میت کہیں مل جائے اور کسی علامت اور قرینے سے یہ معلوم نہ ہو کہ یہ مسلمان تھا یا غیر مسلم تو اگر ایسا معاملہ مسلمانوں کے ملک میں ہوا ہے تو اس کو غسل دیا جائے گا اور جنازہ کی نماز بھی پڑھی جائے گی، اور اس کو دفن بھی کیا جائے گا۔اوراگر اس کے بارے میں یہ بات واضح طور پر معلوم نہ ہو کہ وہ مسلمان ہے یا کافر تو اس کے جنازے کی نماز پڑھی جائے گی، البتہ اگر معلوم ہو گیا کہ وہ مسلمان نہیں ہے تو اس کے جنازہ کی نماز پڑھنا جائز نہیں ہو گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"لو لم یدر أمسلم أم کافر، و لا علاقة، فإن في دارنا غسل الخ
قوله: (فإن في دارنا الخ)أفادبذکر التفصیل في المکان بعد انتفاء العلاقة أن العلاقة مقدمة، وعند فقدھا یعتبر المکان في الصحیح لأنہ یحصل بہ غلبة الظن کما في النھر عن البدائع، وفیھا أن علامة المسلمین أربعة: الختان، والخضاب، ولبس السواد وحلق العانة اھ قلتُ: في زماننا لبس السواد لم یبق علامة للمسلمین."
(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازہ، ج: 2، صفحہ: 200، ط: ایچ،ایم، سعید۔ ومیت کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا، ج: 2، صفحہ: 362/ از مفتی انعام الحق قاسمی حفظہ اللہ)
فقط واللہ اعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی