آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالاگر کوئی غیر مسلم کسی ایکسڈینٹ میں مر جائے تو ان کے لیے RIP کہا جاسکتا ہے؟ اور کیا دعا کی جاسکتی ہے؟
جوابکسی غیر مسلم کے انتقال کے بعد اُس کے لیے مغفرت کی دعا کرنا یا جنت میں جانے کی دعا کرنا جائز نہیں ہے،اس لیے غیر مسلم کی موت پر انگریزی میں ''RIP '' rest in peace کہنا جائز نہیں ہے، البتہ ان کے عزیز و اقارب سے دنیاوی اعتبار سے اظہارِ افسوس اور تعزیت کی جاسکتی ہے، اور تعزیت کے الفاظ یہ ہونے چاہییں:
"أَخْلَفَ اللَّهُ عَلَيْك خَيْرًا مِنْهُ، وَأَصْلَحَك"
یعنی اللہ تمہیں اس سے بہترین نعم البدل عطا فرمائے، اور اصلاح فرمائے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قَوْلُهُ: وَجَازَ عِيَادَتُهُ) أَيْ عِيَادَةُ مُسْلِمٍ ذِمِّيًّا نَصْرَانِيًّا أَوْ يَهُودِيًّا؛ لِأَنَّهُ نَوْعُ بِرٍّ فِي حَقِّهِمْ وَمَا نُهِينَا عَنْ ذَلِكَ، وَصَحَّ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهُ «عَادَ يَهُودِيًّا مَرِضَ بِجِوَارِهِ»، هِدَايَةٌ. (قَوْلُهُ: وَفِي عِيَادَةِ الْمَجُوسِيِّ قَوْلَانِ) قَالَ فِي الْعِنَايَةِ: فِيهِ اخْتِلَافُ الْمَشَايِخِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ بِهِ، لِأَنَّهُمْ أَهْلُ الذِّمَّةِ وَهُوَ الْمَرْوِيُّ عَنْ مُحَمَّدٍ، وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ هُمْ أَبْعَدُ عَنْ الْإِسْلَامِ مِنْ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى، أَلَا تَرَى أَنَّهُ لَاتُبَاحُ ذَبِيحَةُ الْمَجُوسِ وَنِكَاحُهُمْ اهـ.
قُلْت: وَظَاهِرُ الْمَتْنِ كَالْمُلْتَقَى وَغَيْرِهِ اخْتِيَارُ الْأَوَّلِ لِإِرْجَاعِهِ الضَّمِيرَ فِي عِيَادَتِهِ إلَى الذِّمِّيِّ وَلَمْ يَقُلْ عِيَادَةُ الْيَهُودِيِّ وَالنَّصْرَانِيِّ، كَمَا قَالَ الْقُدُورِيُّ، وَفِي النَّوَادِرِ: جَارٌ يَهُودِيٌّ أَوْ مَجُوسِيٌّ مَاتَ ابْنٌ لَهُ أَوْ قَرِيبٌ يَنْبَغِي أَنْ يُعَزِّيَهُ، وَيَقُولَ: أَخْلَفَ اللَّهُ عَلَيْك خَيْرًا مِنْهُ، وَأَصْلَحَك، وَكَانَ مَعْنَاهُ أَصْلَحَك اللَّهُ بِالْإِسْلَامِ يَعْنِي رَزَقَك الْإِسْلَامَ وَرَزَقَك وَلَدًا مُسْلِمًا، كِفَايَةٌ".
(كِتَابُ الْحَظْرِ وَالْإِبَاحَةِ، فَصْلٌ فِي الْبَيْعِ، ٦ / ٣٨٨، ط: دار الفكر)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"وإذا مات الكافر قال لوالده أو قريبه في تعزيته: أخلف الله عليك خيرًا منه وأصلحك أي أصلحك بالإسلام ورزقك ولدًا مسلمًا؛ لأن الخيرية به تظهر كذا في التبيين".(5/ 348)
فقط واللہ اعلم
یعنی اللہ تمہیں اس سے بہترین نعم البدل عطا فرمائے، اور اصلاح فرمائے۔
فتاوی شامی میں ہے:
(كِتَابُ الْحَظْرِ وَالْإِبَاحَةِ، فَصْلٌ فِي الْبَيْعِ، ٦ / ٣٨٨، ط: دار الفكر)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
فقط واللہ اعلم