آپ کے مسائل اور انکا حل
سوال قبر پر تلقین پڑھنا اور تقریر کرنا، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
جوابمیت کی تدفین کے بعد قبر پر انگلی رکھ کر مروجہ تلقین کرنا سنت سے ثابت نہیں ہے، نیز یہ رافض کا شعار بھی ہے،اس لیے اس سے اجتناب کیا جائے۔ (تفصیل کے لیے امداد الاحکام جلد 1، ص: 210 ، 211 مطالعہ کیجیے)
البتہ میت کو دفن کرنے کے بعد جب قبر پر مٹی ڈال دی جائے تو میت کے سرہانے سورۂ بقرہ کی ابتدائی آیتیں ”الم“ سے ”المفلحون “ تک پڑھنا، اور میت کی پائینتی جانب سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں ”آمن الرسول“ سے آخر تک پڑھنا مستحب ہے، اور سورۂ بقرہ کا اول و آخر پڑھتے ہوئے انگشتِ شہادت مٹی پر رکھنا ثابت نہیں، بلکہ معمولِ مشائخ ہے، اسی طرح وہاں کچھ دیر ٹھہر کر ذکر واذکار کرنا اور میت کے لیے دعا کرنا مستحب ہے، اس کے علاوہ میت کے لیے ایصال ثواب کرنا ہر وقت جائز ہے اور میت کو اس کا فائدہ پہنچتا ہے۔
نیز تدفین کے بعد لوگوں کو آخرت کی یاد دلانے کی غرض سے موقع محل کی مناسبت سے کچھ وعظ ونصیحت کردیا جائے تو اس میں مضائقہ نہیں ہے، لیکن اسے لازم نہ سمجھا جائے، اور اس کا اہتمام نہ کیا جائے۔
"فتاوی شامی" میں ہے:
'' ويستحب حثيه من قبل رأسه ثلاثاً، وجلوس ساعة بعد دفنه لدعاء وقراءة بقدر ما ينحر الجزور، ويفرق لحمه.
(قوله: وجلوس إلخ) لما في سنن أبي داود «كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا فرغ من دفن الميت وقف على قبره وقال: استغفروا لأخيكم، واسألوا الله له التثبيت ؛ فإنه الآن يسأل۔» وكان ابن عمر يستحب أن يقرأ على القبر بعد الدفن أول سورة البقرة وخاتمتها''.
(2/237،باب صلاۃ الجنازۃ، ط؛ سعید)
فقط واللہ اعلم
البتہ میت کو دفن کرنے کے بعد جب قبر پر مٹی ڈال دی جائے تو میت کے سرہانے سورۂ بقرہ کی ابتدائی آیتیں ”الم“ سے ”المفلحون “ تک پڑھنا، اور میت کی پائینتی جانب سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں
نیز تدفین کے بعد لوگوں کو آخرت کی یاد دلانے کی غرض سے موقع محل کی مناسبت سے کچھ وعظ ونصیحت کردیا جائے تو اس میں مضائقہ نہیں ہے، لیکن اسے لازم نہ سمجھا جائے، اور اس کا اہتمام نہ کیا جائے۔
"فتاوی شامی" میں ہے:
(2/237،
فقط واللہ اعلم