آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالفجر کی نماز کی قضا کا حکم کیا ہے؟
جواباگر فجر کی نماز قضا ہو جائے تو سورج نکلنے کے بعد اشراق کا وقت ہوتے ہی (یعنی سورج طلوع ہوکر کم از کم ایک نیزہ کی مقدار بلند ہونے کے بعد) اُس کی قضا کرلینا درست ہے، بلکہ جلد از جلد قضا کر لینی چاہیے، اور فجر کی قضا اسی دن کے زوال سے پہلے کرنے کی صورت میں سنت بھی پڑھی جائے گی، البتہ اگر اس دن کے زوال کے بعد کسی بھی وقت قضا کی جا رہی ہو تو پھر سنت کی قضا نہیں کی جائے گی۔
اگر ظہر تک بھی فجر کی قضا نہیں کر پایاتو ظہر سے پہلے ضرورقضا کر لینی چاہیے، تاکہ غفلت نہ ہو۔ اور جو شخص صاحبِ ترتیب ہو یعنی اس کے ذمے چھ نمازوں سے کم نمازیں قضا باقی ہوں،تو ایسے شخص کے لیے ظہر سے پہلے فجر کی قضا کر نی واجب ہے۔
باقی جن اوقات میں قضا نماز پڑھنے کی ممانعت ہے، وہ یہ ہیں:
1۔ سورج کے عین طلوع ہونے سے لے کر ایک نیزہ بلند ہونے تک۔2۔نصف النہاریعنی استوائے شمس کے وقت، جب سورج بالکل سر پر آجاتاہے، اس سے پانچ منٹ پہلے اور پانچ منٹ بعد میں احتیاطًا کوئی بھی نماز پڑھنا منع ہے ۔3۔ سورج غروب ہونے سے پہلے جب وہ زرد پڑ جائے، اس سے لے کر سورج غروب ہوجانے تک۔اس کے علاوہ تمام اوقات میں قضا نماز پڑھی جا سکتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"( وكره ) تحريماً...( صلاة ) مطلقاً ( ولو ) قضاء أو واجبة أو نفلا أو ( على جنازة وسجدة تلاوة وسهو ) ( مع شروق ) ( واستواء )
( وغروب ، إلا عصر يومه ) فلا يكره فعله لأدائه كما وجب."
(ردالمحتار،1/370۔دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
اگر ظہر تک بھی فجر کی قضا نہیں کر پایاتو ظہر سے پہلے ضرورقضا کر لینی چاہیے، تاکہ غفلت نہ ہو۔ اور جو شخص صاحبِ ترتیب ہو یعنی اس کے ذمے چھ نمازوں سے کم نمازیں قضا باقی ہوں،تو ایسے شخص کے لیے ظہر سے پہلے فجر کی قضا کر نی واجب ہے۔
باقی جن اوقات میں قضا نماز پڑھنے کی ممانعت ہے، وہ یہ ہیں:
1۔ سورج کے عین طلوع ہونے سے لے کر ایک نیزہ بلند ہونے تک۔2۔نصف النہاریعنی استوائے شمس کے وقت، جب سورج بالکل سر پر آجاتاہے، اس سے پانچ منٹ پہلے اور پانچ منٹ بعد میں احتیاطًا کوئی بھی نماز پڑھنا منع ہے ۔3۔ سورج غروب ہونے سے پہلے جب وہ زرد پڑ جائے، اس سے لے کر سورج غروب ہوجانے تک۔اس کے علاوہ تمام اوقات میں قضا نماز پڑھی جا سکتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"
فقط واللہ اعلم