آپ کے مسائل اور انکا حل

سوالمحلے کی مسجد میں جماعت ہو گئی، دوسری دفعہ جماعت کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جوابمعجم اوسط میں بروایت حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے اطراف سے نماز کے ارادے سے واپس ہوئے، پس لوگ نماز ادا کرچکے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر تشریف لے گئے، اور گھر والوں کو جمع کرکے نماز ادا فرمائی۔
مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ اجمعین جب کسی مسجد میں داخل ہوتے کہ وہاں نماز ہوچکی ہوتی تو وہ انفرادی نماز ادا فرماتے۔
معجم کبیر کی روایت میں ہے کہ حضرت علقمہ و حضرت اسود رحمہما اللہ حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی معیت میں مسجد تشریف لائے، لوگوں نے ان کا استقبال اس حال میں کیا کہ وہ نماز ادا کرچکے تھے، تو حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ان دونوں کو اپنے ساتھ لے کر گھر تشریف لائے، پھر ایک کو اپنے دائیں جانب اور دوسرے کو اپنے بائیں جانب کھڑا کیا اور باجماعت نماز ادا کی۔
پس مذکورہ بالا احادیث و آثار کی روشنی میں فقہاء کرام نے جماعت ثانیہ کو ہر اس مسجد میں مکروہ تحریمی قرار دیا ہے، جس میں امام و مؤذن مقرر ہوں، اور عمومی نمازی متعین ہوں،اور اس مسئلہ میں فقہاء احناف، و مالکیہ و شوافع کا اتفاق ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں محلہ کی مسجد میں اذان و اقامت کے ساتھ با جماعت نماز ہوجانے کے بعد دوسری جماعت مکروہ تحریمی ہوگی، یہ حکم مسجد کے لیے ہے، مصلی وغیرہ میں دوسری جماعت ممنوع نہیں۔
فقط واللہ اعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی