آپ کے مسائل اور انکا حل

سوالاگر کسی کو شک ہوجائے کہ جو اس نے کہا ہے یا کیا ہے وہ کفر ہو سکتا ہے، لیکن یقین نہ ہو تو کیا کیا جائے تو کیا اس سے بھی توبہ کی جائے گی؟ اگر کوئی ان سے توبہ کرلے تو کیا حکم ہوگا؟ اگر اس توبہ کرنی ہے تو کس طرح کی جائے گی؟ اور کیا کفریہ عمل دیکھنے سے یا کلماتِ کفر سننے سے بھی ایمان ضائع ہو جاتا ہے؟ کیا اس سے بھی توبہ کی جائے گی؟
جواباگر کسی شخص کی زبان سے ایسے الفاظ نکل جائیں جن میں کفر کا اندیشہ ہو اور کہنے والے کو ان الفاظ سے کفر کا خطرہ ہو یا ایسا عمل کرلیا جس سے کفر یا شرک لازم ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسی صورتِ حال میں صاحبِ واقعہ کو چاہیے کہ کسی مستند عالم اور مفتی سے رجوع کرکے اس کا حکم دریافت کرلے؛ تاکہ خدانخواستہ کفر لازم آرہا ہو تو صحیح طریقے سے تجدیدِ ایمان اور شادی شدہ ہونے کی صورت میں تجدیدِ نکاح بھی کرسکے۔ بہرحال اگر اس نے رجوع نہیں کیا تو بھی ان الفاظ کے ادا کرنے والے کو چاہیے کہ ان الفاظ سے توبہ کرلے اور صدقِ دل سے اپنے قول و فعل پر استغفار کرے، ندامت اور شرمندگی کا اظہار کرے۔ اور احتیاطًا ایمان اور (شادی شدہ ہونے کی صورت میں) تجدید نکاح بھی کر لے اور آئندہ اس قسم کے الفاظ کی ادائیگی سے پرہیز کرے۔
باقی جس مجلس میں کفر والے اعمال کا ارتکاب کیا جاتا ہو اس مجلس میں اپنے اختیار سے شرکت کرنا جائز نہیں ہے، الا یہ کہ واقعی مجبوری ہو اور دل کفریہ باتوں پر راضی نہ ہو اور دل میں اسے ناپسند کرے اور استغفار کرے تو امید ہے کہ مواخذہ نہیں ہوگا؛ لہذا اگر کوئی شخص کوئی ایسا عمل دیکھ لے یا سن لے جو کفر پر مشتمل ہو تو اس پر بھی توبہ اور استغفار کرنا چاہیے، البتہ کفریہ عمل دیکھنے یا کفریہ بات سننے سے کفر تب لازم آتا ہے جب سننے یا دیکھنے والا اس پر راضی ہو، اگر وہ راضی نہیں ہے تو کفر لازم نہیں آتا، لیکن اپنی رضامندی سے اس مجلس میں شرکت کا گناہ ہوتاہے۔
فقط واللہ اعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی