آپ کے مسائل اور انکا حل

سوالآپ ﷺکا جو شجرہ نسب حضرت آدم تک بیان کیا جاتا ہے، اس کی سند کیا ہے؟
جوابحضور اکرم ﷺ کا شجرۂ نسبِ اطہر حضرت آدم ﷺ تک پہنچنے کی سند کے بارے میں مولانا ادریس کاندھلویؒ(المتوفی:1974ء) فرماتے ہیں:
’’عدنان‘‘ تک سلسلہ نسب تمام نسابین کے نزدیک مسلم ہے، کسی کا اس میں اختلاف نہیں، اور عدنان کا حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سےہونا بھی سب کے نزدیک مسلم ہے۔اختلاف اس میں ہے کہ عدنان سے حضرت اسماعیل علیہ السلام تک کتنی پشتیں ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب نسب شریف بیان فرماتے تھے تو عدنان سے تجاوز نہ فرماتے ،عدنان تک پہنچ کر رک جاتے اور یہ فرماتے"كذب النسابون"( نسب والوں نے غلط کہا) یعنی ان کو تحقیق نہیں، جو کچھ کہتے ہیں وہ بے تحقیق کہتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پہلے یہ آیت تلاوت فرماتے: {وَعَادًا وَّ ثَمُوْدَ وَ الَّذِیْنَ مِنْ بَعْدِهِمْ لَایَعْلَمُهُمْ اِلَّا اللهُ}(ترجمہ: عاد اور ثمود اور ان کے بعد کی قومیں ان کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں)،اور پھر یہ فرماتے "كذب النسابون" (نسب دان غلط کہتے ہیں)یعنی نسابین کا یہ دعوی کہ ہم کوتمام انساب کا علم ہے، بالکل غلط ہے، اللہ کے سوا کسی کو علم نہیں۔
علامہ سہیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ کسی شخص کا اپنے نسب کو آدم علیہ السلام تک پہنچانا کیسا ہے؟تو نا پسند فرمایا۔سائل نے پھر حضرت اسماعیل علیہ السلام تک سلسلہ نسب پہنچانے کے متعلق دریافت کیا تو اس کوبھی نا پسند فرمایا اور یہ کہا "من يخبره به"؟ کس نے اس کو خبر دی؟
(ماخوذ از سیرۃ مصطفی لمولانا محمد ادریس کاندھلویؒ، عنوان:نسب اطہر، ج:1، ص:39، ط:مکتبہ یادگارِ شیخ) اس ساری تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ رسول اللہ ﷺ کا نسب شریف معد بن عدنان سے آگے حضرت آدم علیہ السلام تک کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے، بلکہ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فرامین میں اسے بیان کرنے کی ناپسندیدگی اور ممانعت ہے؛ لہٰذا اسے بیان کرنا بھی درست نہیں ہے۔
فقط واللہ اعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی