آپ کے مسائل اور انکا حل
سوالاگر بیوی کہے کہ ”آپ کے ساتھ داڑھی اچھی نہیں لگتی“ تو کیا اس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟
جوابداڑھی رکھنا امام الانبیاء حضرت محمد ﷺ کی اور تمام انبیاء علیہم السلام کی مشترکہ سنت اور شعائرِ اسلام میں سے ہے، چنانچہ ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے ، اور داڑھی کا منڈانا یا ایک مشت سے کم داڑھی رکھنا بالاجماع حرام ہے، داڑھی منڈانے والا یا ایک مشت سے کم رکھنے والا اس عظیم الشان سنت کے ترک کرنے کی وجہ سے فاسق ہو جاتا ہے، حضورِ پاک ﷺ کی کسی بھی سنت کا مذاق اڑانا یا اس سے ناپسندیدگی کا اظہار کرنا باعثِ کفر ہے، جب کہ داڑھی تو حضور ﷺ کی بہت بڑی سنت ہے جس کو حضور ﷺ نے کفار و مشرکین کی مخالفت کی علامت قرار دیا ہے۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت نے اگر واقعتًا اپنے شوہر کو یہ کہا ہے کہ ”آپ کے ساتھ داڑھی اچھی نہیں لگتی“ تو ایسی صورت میں مذکورہ عورت پر لازم ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کے حضور صدقِ دل سے توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح بھی کرے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 222):
"وفي الفتح: من هزل بلفظ كفر ارتد وإن لم يعتقده للاستخفاف فهو ككفر العناد.
ثم قال: ولاعتبار التعظيم المنافي للاستخفاف كفر الحنفية بألفاظ كثيرة، وأفعال تصدر من المنتهكين لدلالتها على الاستخفاف بالدين كالصلاة بلا وضوء عمداً، بل بالمواظبة على ترك سنة استخفافاً بها بسبب أنه فعلها النبي صلى الله عليه وسلم زيادة أو استقباحها كمن استقبح من آخر جعل بعض العمامة تحت حلقه أو إحفاء شاربه اهـ. قلت: ويظهر من هذا أن ما كان دليل الاستخفاف يكفر به، وإن لم يقصد الاستخفاف لأنه لو توقف على قصده لما احتاج إلى زيادة عدم الإخلال بما مر لأن قصد الاستخفاف مناف للتصديق".
فقط واللہ اعلم
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت نے اگر واقعتًا اپنے شوہر کو یہ کہا ہے کہ ”آپ کے ساتھ داڑھی اچھی نہیں لگتی“ تو ایسی صورت میں مذکورہ عورت پر لازم ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کے حضور صدقِ دل سے توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح بھی کرے۔
فقط واللہ اعلم