آپ کے مسائل اور انکا حل

سوالانسان کا خون مطلقاًناپاک ہے یا اس میں بھی مسفوح اور غیر مسفوح کا فرق ہے؟
جوابانسان کی رگوں میں بہنے والا خون ناپاک ہے، جب کہ دم غیر مسفوح مثلًا دل، گردے وغیرہ کا خون پاک ہے۔ نیز جسم سے اگر اتنا خون نکلے جو اپنے نکلنے کی جگہ سے بہنے کی صلاحیت رکھتا ہو (خواہ اسے بہنے سے پہلے ہی صاف کردیا جائے) وہ ناپاک ہے، اور اگر نکلنے والا خون نکلنے کی جگہ سے تجاوز نہ کرے ، تو وہ نجس نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (1 / 319):
(قوله: وما بقي في لحم إلخ) يوهم أن هذه الدماء طاهرة ولو كانت مسفوحة وليس بمراد. فهي خارجة بقيد المسفوح كما هو صريح كلام البحر. وأفاده ح. وفي البزازية: وكذا الدم الباقي في عروق المذكاة بعد الذبح.
وعن الإمام الثاني أنه يفسد الثوب إذا فحش ولايفسد القدر للضرورة أو الأثر، فإنه كان يرى في برمة عائشة - رضي الله عنها - صفرة دم العنق والدم الخارج من الكبد، لو من غيره فنجس، وإن منه فطاهر، وكذا الدم الخارج من اللحم المهزول عند القطع. إن منه فطاهر وإلا فلا، وكذا دم مطلق اللحم ودم القلب. قال القاضي: الكبد والطحال طاهران قبل الغسل، حتى لو طلي به وجه الخف وصلي به جاز. اهـ".
فقط واللہ اعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی