آپ کے مسائل اور انکا حل

سوالہم بستری کے کتنی دیر کے بعد غسل کرنا چاہیے؟ اور میں تقریباً ایک گھنٹہ کے بعد غسل کرتا ہوں، اس دوران پیشاب وغیرہ بھی کرلیتا ہوں، اور کبھی غسل کے بعد بھی کچھ قطرے منی کے نکلتے ہیں تو کیا دوبارہ غسل کرنا چاہیے یا نہیں؟
جواببصورتِ صورت مسئولہ ہم بستری کے بعد افضل تو یہی ہے کہ آدمی جلدی غسل کر کے پاک صاف ہوجائے، لیکن اگر کوئی شخص نماز کے وقت تک غسل کو مؤخر کردے تو گناہ گار نہیں ہوگا۔ البتہ رات میں ہم بستری کے بعد فجر تک غسل مؤخر کرنے کی صورت میں اگر ہم بستری کے بعد سونا ہو تو بہتر یہ ہے کہ آدمی استنجا اور وضو کرلے پھر سوجائے، اور پھر بیدار ہوکر غسل کرلے۔
باقی رہا غسل کے بعد منی کے قطرے نکلنے سے غسل کا حکم تو اگر کوئی شخص غسل فرض ہونے کے بعد غسل کرنے سے پہلے سوجائے یا پیشاب کر لے یا چالیس قدم چل پھر لے پھر غسل کرے اور غسل کے بعد منی کا قطرہ نکل آئے تو ایسی صورت میں دوبارہ غسل کرنا لازم نہ ہو گا، اسی طرح اگرغسل فرض ہونے کے فوراً بعد غسل کرلیا، اس کے بعد چالیس قدم سے زیادہ چلا، یا پیشاب کیا، یا سوگیا، (تب تک قطرہ نہیں آیا) پھر اس کے بعد قطرہ آیا تواس صورت میں بھی دوبارہ غسل کرنا لازم نہ ہو گا۔ اور اگر صحبت سے فارغ ہو کر فوراً غسل کر لیا، نہ سویا، نہ پیشاب کیا، نہ چالیس قدم یا اس سے زیادہ چلت پھرت کی، تو اب منی کا قطرہ نکلنے کی صورت میں دوبارہ غسل کرنا لازم ہو گا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
" الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم، كذا في المحيط ."
"لو اغتسل من الجنابة قبل أن يبول أو ينام وصلى ثم خرج بقية المني فعليه أن يغتسل عندهما خلافا لأبي يوسف - رحمه الله تعالى - ولكن لا يعيد تلك الصلاة في قولهم جميعا. كذا في الذخيرة ولو خرج بعد ما بال أو نام أو مشى لا يجب عليه الغسل اتفاقا. كذا في التبيين".
(الفصل الثالث فى المعانى الموجبة للغسل، ج:1، ص:14، ط:مكتبه رشيديه)
فقط والله اعلم

دیگر تصانیف

امیدوں کا چراغ

مٹی کا چراغ

کہاں گئے وہ لوگ

تذکیر و تانیث

مجلس ادارت

team

سرپرست

حضرت الحاج مولانا کبیر الدین فاران صاحب مظاہری

team

مدیر مسئول

مولانا ارشد کبیر خاقان صاحب مظاہری

team

مدیر

مفتی خالد انور پورنوی صاحب قاسمی